یونیسف

جنوبی ایشیا میں کوروناکا شکار ، 600 ملین بچوں کے تحفظ کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، یونیسف

جینیوا (رپورٹنگ آن لائن ) اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کی جانب سے منظرِ عام پر لائی جانے والی ایک نئی رپورٹ [1] کے مطابق کوِوڈ 19 کی عالمی وبا جنوبی ایشیا میں کئی عشروں سے بچوں کی تعلیم اور صحت کی خدمات کے میدان میں گذشتہ کئی عشروں کے دوران ہونے ترقی کی صورتِ حال واضح کرکے حکومتوں پر زور دے رہی ہے کہ وہ لاکھوں خاندانوں کو ایک بار پھر غربت کا شکار ہونے سے بچانے کے کے لئے فوری اقدامات کریں۔

جنوبی ایشیا کے خطے میں جہاں دنیا کی ایک چوتھائی آبادی موجود ہے وبا کے تیزی سے پھیلنے سے فوری اور طویل المیعاد بحرانی نتائج سامنے آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ وائرس کی موجودگی اور اس کے پھیلا کو روکنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات نے ان خدمات کو بری طرح متاثر کیا ہے جن پر 600 ملین بچوں کا انحصار تھا۔ جنوبی ایشا میں یونیسف کی ریجنل ڈائریکٹر جین گف نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا، جنوبی ایشا میں وبا کا پھیلا روکنے کے اقدامات، جن میں لاک ڈان اور دیگر انتظامات شامل تھے، بچوں کے لئے تباہ کن اثرات کا باعث بنے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ان اقدامات کے بچوں پر طویل المیعاد اثرات بالکل مختلف نوعیت کے ہونگے۔ اگر بروقت اور موثر اقدامات نہ کئے گئے تو کووِڈ 19 ایک نسل کی امیدیں اور مستقبل تباہ کرسکتا ہے۔ پاکستان کا شمار ان بیس ممالک میں ہوتا ہے جنہیں کورونا وائرس نے بری طرح متاثر کیا ہے، پہلے سے دبا کا شکار صحت کا ملکی نظام وائرس کا پھیلا روکنے ، وبا کے دنوں میں صحت اور غذائی سہولیات کی فراہمی کا عمل جاری رکھنے کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔

اس دوران تعلیمی سہولیات کی فراہمی کا عمل روک دیا گیا ہے اور اس وقت لاکھوں بچے سکول نہیں جا پا رہے۔ اس کی وجہ سے یہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ بچوں کے سکول سے ہمیشہ کے لئے ڈراپ ہونے کی شرح میں اضافہ ہوگا اور یہ بچے ان 23 ملین بچوں میں شامل ہوجائیں گے جو پہلے ہی سکول نہیں جارہے تھے۔ وبا کے پھیلا کی وجہ سے صحت اور تعلیم جیسی سہولیات کی فراہمی کا عمل سکڑ کر رہ گیا ہے اور اس میں پبلک سیکٹر کی سرمایہ کاری کی سطح خام مقامی پیداوار تعلیم کے لئے 2.3 فی صد اور صحت کے لئے 0.76 فی صد تک رہ گئی ہے۔

اس موقع پر پاکستان میں یونیسف کی نمائندہ عائد گرما نے کہا کہ کووِڈ 19 کی وبا ایک صحت کا بحران ہے اور اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ اٹھائے تو یہ بچوں کے حقوق کی بحرانی صورتِ حال کی شکل اختیار کرسکتی ہے۔سکول بند ہیں ، بچوں میں مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین دینے کا سلسلہ رک چکا ہے۔ اس کے علاوہ کئی خاندان غریب کی لکیر کے نیچے دھکیلے جارہے ہیں۔

اس صورتِ حال سے بچوں نو بالغوں کی صحت پر بد ترین اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ان لوگوں کی حفاظت اور بقا کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں جنہیں اس صورتِ حال میں زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔

ہم اس دوران اہم خدمات کی فراہمی جاری رکھیں اور تعلیم، صحت اور بچوں کی ضروریات پر مرکوز سماجی خدمات کے منصوبوں کا آغاز کریں۔ اپریل 2020 میں اسی سال جنوری کے مقابلے میں پاکستان کے دو تہائی بچے معمول کی ویکسینیشن سے محروم رہے ہیں اور اس کی وجہ سے ایسی بیماریوں کے پھیلا کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے جن کی ویکسین کی مدد سے روک تھام ممکن ہے۔

تقریبا 40 ملین پانچ سال سے کم عمر بچے پولیو کے خاتمے کی ویکسین کے قطرے نہیں پی سکے کیونکہ اپریل میں ہونے والی پولیو کی مہم ملتوی کرنا پڑی ہے۔ کووِڈ 19 کی وبا پھیلنے سے اس وقت تک یونیسف، حکومتِ پاکستان، صوبائی حکومتوں اور دیگر شراکت دار اداروں کے ساتھ مل کر وبا کے اثرات میں کمی لانے کے لئے کام کرتا رہا ہے۔

اس دوران کووِڈ 19 کی علامات اور حفاظتی تدابیر پر عوامی آگہی کی مہم چلانے کے ساتھ ساتھ، یونیسف کے کارکنان ملک بھر میں عوامی مقامات پر ہاتھ دھونے کی سہولیات کی تنصیب ، فاصلاتی آگہی کی فراہمی اور صحت اور غذائی سہولیات جیسی ضروریات خدمات پہنچانے کا عمل جاری رکھنے میں مصروف عمل رہے ہیں۔