بوگس فیڈنگ

ایک ہزارآٹو رکشوں کی بوگس فیڈنگ۔ناقص چارج شیٹ پر دو ڈائیریکٹروں کے خلاف انکوائری شروع

رپورٹنگ آن لائن۔

ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ لاہور کے جوہرٹاون آفس میں رواں سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ایک ہزار سے زائد آٹو رکشے بوگس کوائف کے تحت رجسٹرڈ کئے جانے کا انکشاف سامنے آنے پرمحکمے کے اعلی افسرالزام علیہ کو بچانے میں متحرک ہوگئے ہیں۔

بوگس فیڈنگ
معلوم ہوا ہے کہ متعلقہ ڈائیریکٹر موٹرزلاہور قمر الحسن سجاد اور ڈائیریکٹر ریجن اے شاہد گیلانی مبینہ طور پر جونئیر کمپیوٹر آپریٹر کاشف کلیم کو بچانے کے لیئے سرگرم ہیں۔ اور صوبائی سیکرٹری ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب صائمہ سعید نے اس الزام کے تحت دونوں ڈائیریکٹروں کے خلاف موصول ہونے والی درخواست کے جواب میں انکوائری کا حکم دیدیا ہے۔
بوگس فیڈنگ

زرائع کے مطابق قمرالحسن سجاد نے الزام علیہ کاشف کلیم کے خلاف ڈرافٹ چارج شیٹ میں جرم کی نوعیت ہی بدلتے ہوئے جعلسازی کی بجائے رجسٹریشن میں تاخیر اور pendency کو موضوع بنایاتھا
بوگس فیڈنگ

بوگس فیڈنگ

حالانکہ جے سی او کاشف کلیم پر الزام ہے کہ اس نے نے یکم جنوری 2022 سے 31 مئی 2022 تک محض پانچ ماہ کے دوران این او سی اور لائسنس نہ رکھنے والی مختلف کمپنیوں کے ایک ہزار سے زائد آٹو رکشے این او سی اور valid licence رکھنے والی آٹو رکشہ مینو فیکچرنگ کمپنی تیز رفتار(Tez Raftar) کے نام سے غیر قانونی طور پر رجسٹرڈ کردیئے ہیں۔جس سے ان ایک ہزار سے زائد آٹو رکشوں کی قانونی حیثیت ختم ہو کر رہ گئی یے کیونکہ رکشے کسی دوسری کمپنی نے تیار کئے ہیں جبکہ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے کمپیوٹر ریکارڈ میں انہیں تیز رفتار کے نام سے فیڈ کیا گیا ہے۔جس سے عملی طورپر سادہ لوح غریب شہریوں کے یہ آٹو رکشے جعلی ہوگئے ہیں۔

بوگس فیڈنگ
یہی نہیں بلکہ ان آٹو رکشوں کی رجسٹریشن کے وقت کلاس بھی تبدیل کی گئی ہے۔جس سے قومی خزانے کو بھی بھاری نقصان کا سامنا ہے۔
یہ بھی الزام ہے کہ مذکورہ جونئیر کمپیوٹر آپریٹر کاشف کلیم نے VICS کی بجائے ان ایک ہزار آٹو رکشوں کے بوگس فزیکل فٹنس سرٹیفکیٹ بھی لف کئے ہیں۔جس سے پاسنگ کی مد میں بھی خزانے کو بڑا نقصان پہنچایا گیا ہے۔
  بوگس فیڈنگ
یہ بھی الزام ہے کہ Three Seater اور موٹر سائیکل کے طوپر رجسٹرڈ کیئے جانے والے ایک ہزار سے زائد آٹو رکشوں کی بڑی تعداد تھری سیٹرز کی بجائے Seven Seater ہے۔جن کی قانون کے مطابق رجسٹریشن ہو ہی نہیں سکتی۔لیکن مذکورہ جونئیر کمپیوٹر آپریٹر نے دھڑلے سے یہ غیر قانونی اور بوگس کارروائی کی ہے۔

اور متعلقہ کمپنیوں کے لائسنسوں اور این او سیز کی تجدید و اجرا کی مد میں وفاق و صوبائی اداروں کو موصول ہونے والے کروڑوں روپے کے ریونیو کا بھی نقصان کیا گیا ہے۔

جبکہ جعلسازی سامنے آنے پر متعلقہ ایم آر اے زاہد حسین نے جونئیر کمپیوٹر آپریٹر کاشف کلیم کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے 3 یوم کے اندر جواب طلبی کر رکھی یے۔لیکن مذکورہ شخص اسے جواب دینے کو تیار نہیں ہے۔

تاہم ڈائیریکٹر موٹرز قمرالحسن سجاد نے ڈرافٹ چارج شیٹ میں ای ٹی او مذکورہ کی طرف سے جاری کردہ شوکاز نوٹسز کا ذکر تو کیا ہے تاہم شوکاز میں بیان کیئے جانے والے الزامات کی بجائے pendency کا ایشو بنانے کی کوشش کی ہے۔

اور ڈائیریکٹر ریجن اے لاہور شاہد علی گیلانی نے بھی کاشف کلیم کو بچانے کی خاطر پیڈا ایکٹ 2006 کے تحت انکوائری میں جعلسازی کا ذکر گول کرتے ہوئے محض pendency کے الزامات پر انکوائری شروع کرنے کا حکم جاری کردیا۔

ادھر ذرائع نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ جونئیر کمپیوٹر آپریٹر کاشف کلیم نے فی کس آٹو رکشہ بوگس رجسٹریشن کے عوض 20 ہزار روپے رشوت موصول کی ہے۔ اور اس کے اس غیرقانونی عمل میں وہ افسروں کو بھی مبینہ طورپر حصہ دیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جعلسازی کا علم ہونے کے باوجود کوئی بھی افسر اس کے خلاف کارروائی نہیں کر رہا۔