کراچی (رپورٹنگ آن لائن)وزیر محنت و افرادی قوت و سماجی تحفظ سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے ہوم بیس ورکرز اور وومن ایگریکلچر ورکرز کے حوالے سے سب سے پہلے قانون سازی کی ہے،ہمارا ٹارگٹ صوبے کے 50 لاکھ سے زائد مزدوروں کو رجسٹرڈ کرنا ہے اور جو پرائیویٹ مزدور ہیں اس کا کنٹریبیوشن کی ایک رقم ماہانہ مختص کی جائے گی جو وہ ادا کرے گا،صوبہ سندھ میں لیبر کارڈز کا اجرا بھی سندھ میں سب سے پہلے شروع کیا ہے، جو نادرا کے اشتراک سے بنائے جارہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز اپنے دفتر میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے وفد جس کی سربراہی ڈائریکٹر ہیومن اینڈ سوشل ڈویلپمنٹ صوفیہ شکیل نے کی سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد میں سینئر ایجوکیشن اسپیشلسٹ و مشن لیڈر ایشین ڈویلپمنٹ بینک لیزا لاہیلاح، پروجیکٹ آفیسر و کو مشن لیڈر منصور علی مسعود، پروجیکٹ آفیسر ایجوکیشن فیاض خان، کنسلٹینٹس فاطمہ ارشد، مختار احمد، ملیحہ کیانی و دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر سیکرٹری محنت اسد اللہ ابڑو، ایڈیشنل سیکریٹری سوشل پروٹیکشن عائشہ ابڑو، سی ای او سمیع اللہ شیخ، ڈائریکٹر مہوش و دیگر بھی موجود تھے۔
ملاقات میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے صوبہ سندھ میں کئیر، اکانومی اور غیر رسمی ورک فورس ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے ہوم بیس ورکرز اور وومن ایگریکلچر ورکرز کے حوالے سے سب سے پہلے قانون سازی کی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ صوبہ سندھ میں لیبر کارڈز کا اجرا بھی سندھ میں سب سے پہلے شروع کیا ہے، جو نادرا کے اشتراک سے بنائے جارہے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ہمارے پاس اس وقت ساڑھے 6 لاکھ سے زائد فیکٹریوں اور مختلف صنعتوں میں کام کرنے والے ملازمین رجسٹرڈ ہیں جن کا کنٹریبیوشن سیسی میں ان صنعتوں اور فیکٹریوں کے مالکان جمع کرواتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت میں جب میں وزیر محنت تھا اس وقت ایک منصوبے کا آغاز کیا تھا، جس میں ہر وہ مزدور چاہے وہ کسی بھی قسم کی مزدوری کرتا ہوں اس کو اس نیٹ ورک میں شامل کیا جانا ہے اور اس میں ہمارا ٹارگٹ صوبے کے 50 لاکھ سے زائد مزدوروں کو رجسٹرڈ کرنا ہے اور جو پرائیویٹ مزدور ہیں اس کا کنٹریبیوشن کی ایک رقم ماہانہ مختص کی جائے گی جو وہ ادا کرے گا۔ اس مزدور کارڈز کے ذریعے ان مزدوروں کو تعلیم اور صحت کی سہولیات کے ساتھ ساتھ دیگر سہولیات بھی مفت فراہم کی جائیں گی۔
سعید غنی نے کہا کہ اس سلسلے میں اسمبلی سے سوشل سروسز ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی۔ سعید غنی نے کہا کہ ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ، سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی، مائینز اینڈ منرل ورکرز آرگنائزیشن کو ایک چھتری تلے جمع کردیا جائے۔ اس وقت ورکرز ویلفیئر بورڈ تعلیم اور ہائوسنگ، سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی صحت و دیگر جبکہ مائینز اینڈ منرل ورکرز آرگنائزیشن مائنز کے مزدوروں کو سہولیات فراہم کررہا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا موقف اور منشور واضح ہے کہ ہم مزدوروں کی فلاح و بہبود پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔
مزدوروں کو سوشل سیکورٹی کی سہولیات کی فراہمی کے لئے میرا موقف ہے کہ مزدور سوشل سیکورٹی کو اوون کرے اور اگر ہم ان کو یہ سہولیات بغیر ان سے کسی کنٹریبیوشن کے فراہم کریں گے تو یہ اس کو کبھی اوون نہیں کریں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ سوشل پروٹیکشن کے تحت بھی ہم ان مائوں کو دوران زچگی اور بچے کی پیدائش اور بعد میں تمام تر سہولیات اور کیش کی صورت میں بھی ان کی مدد فراہم کررہے ہیں اور یہ ورلڈ بینک کے اشتراک سے جاری ممتا نامی منصوبے کا حصہ ہے۔ اس موقع پر ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے وفد نے سندھ حکومت کی جانب سے غیر رسمی ورک فورس کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدامات کو سراہا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور سندھ حکومت کے مابین اس منصوبے پر مزید پیش رفت کی جائے گی۔