عمرانیات

کفرکی تعلیمات پر مبنی کتاب آئینہ عمرانیات کی اشاعت،پبلشریا مصنف کے خلاف کارروائی کی بجائے محض کتاب پر پابندی کا خط

شہبازاکمل جندران۔۔۔

پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کی مجرمانہ غفلت کے باعث صوبے میں اسلام مخالف اور کفر پر مبنی تعلیمات کی حامل کتاب پر پابندی کا خط لکھ کر خاموشی اختیار کرلی ہے۔بورڈ نے پبلشر، پرنٹرر یا مصنف کے خلاف کسی قسم کی کاررروائی کی ہے نہ ہی پولیس یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کارروائی کے لیے درخواست کی ہے
پی سی ٹی بی
علم میں آیا ہے کہ پنجاب بھر میں گزشتہ کئی برسوں سے پڑھائی جانے والی سوشیالوجی پارٹ ون (عمرانیات سال اول) کی خالد بک ڈپو کی پائلٹ سپر ون سیریز کی کتاب آئینہ عمرانیات Sociology انٹر پارٹ ون، عامیانہ زبان، فرسودہ خیالات، مذہبی بیزاری اور کفر کی تعلیمات پر مبنی ہے اور مارکیٹ میں اب بھی دستیاب ہے
مذکورہ کتاب کے باب 10 ”معاشرتی تغیر” کی صفحہ 242 پر ”معاشرتی تبدیلی میں رکاوٹ بننے والے عناصر” کے سوال کے جواب میں پہلا عنصر-مذہب- کی سرخی پر مبنی ہے۔

جس میں لکھا گیا ہے کہ
”اسلام ایک ترقی پذیر ملک ہے اس نے ہمیں ایسا واحد حل دیا ہے جس کو ہم آج بھی استعمال کرتے ہیں۔ مثلا”آزادی نسواں وغیرہ پر اسلام پابندی لگاتا ہے لیکن آج کل یہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ پھر پردہ ہے اگرyh ہم یہ جانتے ہیں کہ عورتوں کو بھی مردوں کے ساتھ ساتھ چلنا ہوتا ہے تو پھر معاشی تبدیلی میں رکاوٹ ” پردہ” ہے۔اور سود کو قرآن پاک منع کرتا ہے لیکن آج کل کوئی بھی معیشت سود کے بغیر نہیں چلتی۔ چنانچہ یہ بھی رکاوٹ ہے”

لیکن یہی نہیں بلکہ اس کتاب میں متعدد مقامات پر دیہاتیوں اور دیہی معاشرے کی توہین کی گئی یے صفحہ 140 پر بیان کیا گیابیے کہ دیہاتی معاشرے کے لوگ ناخواندہ ہوتے ہیں یہاں ڈاک، تار اور ٹیلی فون کی سہولیات بہت کم ہوتی ہیں۔
صفحہ 146 پر سرخی نمبر 8 جنسی تعلقات میں بیان کیا گیا ہے کہ انسانوں کے لئے شادی کی عمر اور وقت مقرر ہوتا ہے۔لیکن حیوانوں میں ہر بالغ جانور مخالف جنس سے جنسی تعلق قائم کر سکتا ہے۔

صفحہ 197 پر سرخی نمبر 2 کثیرزنی میں ایک مرد کی ایک سے زائد شادیوں کے متعلق بیان کیا گیا یے۔ اسی صفحے کی سرخی نمبر 3 کثیر شہری میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان، تبت اور مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں ایک عورت کے ایک سے زائد شوہر رکھنے کا رواج ہے۔پھر سرخی نمبر 4 مخں بیان کیا گیا یے کہ گروہی شادی میں مردوں کا ایک گروہ عورتوں کے ایک گروہ سے شادی کر لیتا ہے اور ان کے بچے بھی سانجھے ہوتے ہیں۔

صفحہ 198 پر خارجی شادی کی سرخی کے تحت اسلامی تعلیمات کے برعکس ذات پات کے نظام کو اہمیت دی گئی ہے اور بیان کیا گیا یے کہ موچی لڑکی ماچھی لڑکے سے اور جولاہی لڑکی کسان لڑکے سے شادی کرلے تو کام کاج میں مشکلاتy کا شکار ہوتے ہیں۔

صفحہ 199 پر بیا کیا گیاہے کہ ہمارے قبائلی علاقوں میں لڑکی خرید کر شادی کرنے کا رواج ہے اسی صفحے پر لڑکی بھگا کر شادی کرنے کے حوالے سے بھی بیان کیا گیا یے۔

صفحہ 239 پر سرخی نمبر 2 دریافت میں بیان کیا گیاہے کہ بیس پچیس سال پہلے عرب جاہل اور خانہ بدوش تھے لیکن محض تیل کی دریافت کی بدولت انہوں نے تمام شعبوں میں نمایاں ترقی کی6 ہے۔

صفحہ 241 پر سرخی نمبر 8 نوجوان طبقہ میں بڑے بوڑھوں کو رجعت پسند اور نوجوانوں کو ترقی پسند بیان کیا گیا ہے۔

اسی صفحے پر قیادت کی سرخی نمبر 9 میں جوان عمری کو قیادت کے ساتھ انتہائی بے ڈھنگے الفاظ میں جوڑا گیا ہے۔
yh
پھر سرخی نمبر 10 تسلسل کا اصول میں دولت اور امارت کو مثبت تبدیلی کے ساتھ نتھی کیا گیا یے۔
صفحہ 242 پر سرخی نمبر 2 میں ایک بار پھر دیہی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور بیک ورڈ قرار دیا ہے۔
اسی صفحے کی سرخی نمبر 4 پسماندہ معاشرے کی تعریف میں بیان کیا گیا ہے کہ تعلیم نہ ہو تو معاشرہ پسماندہ ہوتا ہے اچھا مکان کرائے پر نہیں ملتا اور لوگوں کی سوچ محدود ہوتی ہے۔

پی سی ٹی بی، صوبے میں پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ ایکٹ 2015 کے سیکشن 10 کے تحت کسی بھی کتاب کے سپلیمنٹری ریڈنگ مٹیریل وغیرہ کی منظوری دیتا ہے۔

اور اس ضمن میں ڈائیریکٹر مینوسکرپٹ اور مینجنگ ڈائیریکٹر پر تمام تر ذمہ داری عائد ہوتی ہے جو کسی بھی نصابی کتاب یا سپلیمنٹری ریڈنگ مٹیریل کو NOC جاری کرنے سے قبل اس مسودے کا انٹرنل اور ایکسٹرنل Review کرواتے ہیں اور مصنف یا پبلشر وغیرہ سے انٹرنل اور ایکسٹرنل ریویو کے اچھے خاصے چارجز بھی وصول کرتے ہیں۔اور پی سی ٹی بی کی اپروول یا این او سی کے بغیر کوئی بھی پبلشر یا مصنف اپنی کتاب مارکیٹ میں نہیں لا سکتا۔

تاہم پروفیسر عبدالغفور رفیقی اور پروفیسر مس فرحت کی تحریر کردہ سوشیالوجی پارٹ ون کی یہ پائلٹ سپر ون یا آئینہ عمرانیات کی کتاب مارکیٹ میں بدستور فروخت ہورہی ہے حالانکہ یہ کتاب اسلام کو ترقی پذیر مذہب قرار دینے کے ساتھ ساتھ سود کے حق میں اور عورتوں کے پردے کے خلاف تعلیم دیتی یے اور اسلام کو معاشرتی تبدیلی کی راہ میں پہلی رکاوٹ بیان کرتی ہے۔

زرائع کے مطابق پی سی ٹی بی کے ڈائریکٹر مینوسکرپٹ نے ایک خط کے ذریعے اجازت کے بغیر اشاعت کو وجہ بناتے ہوئے پی سی ٹی بی ایکٹ کے سیکشن 10کے تحت اس کتاب پر پابندی عائد کردی ہے البتہ مذکورہ قانون کے سیکشن 14کے تحت کتاب کی اشاعت کے ذمہ داران یا پبلشر، پرنٹر اور مصنف کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کے لیے پولیس یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپرووچ نہیں کیا