رپورٹنگ آن لائن۔۔۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ ریجن سی لاہور کے ڈیلیوری سیکشن میں کرپشن کی شکایات روزبروز بڑھتی ہی جارہی ہیں جبکہ ڈائریکٹر موٹرز محمد آصف اس کرپشن کو روکنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔
زرائع کے مطابق 15 اپریل کو موٹر برانچ فریدکوٹ آفس میں ڈیلیوری سیکشن میں فرائض انجام دینے والے عادل خان، محبوب الحسن، شاہزیب خان وغیرہ نے سپروائز خاتون فاطمہ کے خلاف رشوت اور کرپشن کی تحریری درخواست ڈائریکٹر موٹرز لاہور محمد آصف کو دی۔ جس میں الزامات عائد کئے گئے کہ مذکورہ خاتون ڈی جی دفتر سے لاکر سمارٹ کارڈ وغیرہ ڈیلیوری سیکشن میں ڈیلیور کرنے کے عوض ان سے فی شپمنٹ(فی چکر) 5 ہزار روپے رشوت طلب کرتی ہے۔
جس پر محمد آصف نے ان ملازمین کی درخواست پر انکوائری کے لئے دو رکنی کمیٹی تو تشکیل دیدی لیکن اسی کے ساتھ مذکورہ خاتون کی بجائے درخواست دینے والے ملازمین محبوب الحسن، شاہزیب خان وغیرہ کو فریدکوٹ دفتر سے ذیلی دفتر ماڈل ٹاون ٹرانسفر کردیا۔
ابھی اس شکایت کی بازگشت ختم بھی نہ ہو پائی تھی کی رضوان گورایہ نامی شہری نے فاطمہ نامی سپروائزر کے خلاف ڈائیریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کو ایک اور درخواست دیدی۔
جس میں الزامات عائد کئے گئے ہیں کہ مذکورہ خاتون اہلکار گاڑی کا سمارٹ کارڈ مانگنے پر آگ بگولہ ہو گئی، بدتمیزی اور گالی گلوچ کرنے لگی۔
رضوان گورایہ کا کہنا ہے کہ سپروائزر فاطمہ کی حافظ آباد میں ریکروٹمنٹ ہوئی تھی اور وہ حافظ آباد یا ڈی جی آفس سے ہٹ کر گزشتہ 4 برسوں سے فریدکوٹ دفتر میں کام کررہی ہیں جو کہ اس کی ریکروٹمنٹ کی پالیسی کی خلاف ورزی ہے
شہری کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون دفتر فرید کوٹ میں بیٹھ کر ایجنٹوں اور عوام سے برہ راست ڈیل کرتی ہے۔ رشوت لیکر پروٹوکول کے تحت ارجنٹ سمارٹ کارڈ بنواتی یے اور اس نے خلاف قانون اپنی معاونت کے لئے دو پرائیویٹ افراد بھی ملازم رکھے ہوئے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل نے رضوان گورایہ کی درخواست ڈائریکٹر موٹرز لاہور محمد آصف کو مارک کردی ہے جنہوں نے کارروائی کرتے ہوئے ایک بار سپروائزر فاطمہ کے خلاف دو رکنی ایک اور انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر “معاملہ ٹھنڈا” کرنے کی سعی کردی ہے