مراد علی شاہ

چھ متنازعہ نہروں کی تعمیر سے زراعت کو شدید نقصان پہنچے گا اور سندھ میں پانی کی کمی مزید بڑھ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ

کراچی(رپورٹنگ آن لائن) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں دریائے سندھ پر متنازعہ نہروں کے خلاف قرارداد پیش کر دی گئی۔

وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ چھ متنازعہ نہروں کی تعمیر سے زراعت کو شدید نقصان پہنچے گا اور سندھ میں پانی کی کمی مزید بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ایسے کسی بھی منصوبے کو منظور نہیں کرے گا جس سے پانی کی دستیابی متاثر ہو۔وزیر پارلیمانی امور ضیا النجار نے اسپیکر سے درخواست کی کہ آج کا بزنس موخر کر دیا جائے تاکہ اس اہم قرارداد پر تفصیل سے بات کی جا سکے۔

جس کے بعد جام خان شورو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم پر ہمیشہ پیپلز پارٹی نے آواز بلند کی ہے اور سندھ کے عوام اس معاملے پر بہت حساس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کو عوام نے مسترد کر دیا تھا اور پیپلز پارٹی نے اسے ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بینظیر بھٹو نے کموں شہید پر دھرنا دیا تھا، اور قائم علی شاہ اور نثار کھوڑو نے بھی تھل کنال کے خلاف قراردادیں پیش کی تھیں۔ آصف علی زرداری نے اٹھارویں ترمیم پاس کر کے صوبوں کو خودمختاری دی اور کسی نہر کی منظوری نہیں دی۔

جام خان شورو نے کہا کہ 2014 میں جی ڈی اے وفاقی حکومت کا حصہ تھی، جلال پور کنال کا پانی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں رکھتا، بلکہ اس کی منظوری کابینہ نے دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ایسے منصوبوں کی مخالفت کی ہے جو سندھ کے پانی کے حقوق پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔اجلاس میں بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت بھی کی گئی۔

شرجیل میمن نے کہا کہ بلوچستان میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، لیکن سیکیورٹی فورسز کا بروقت ایکشن قابل تحسین ہے۔ انہوں نے آپریشن میں جام شہادت نوش کرنے والوں کے لیے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی درخواست بھی کی۔اجلاس میں جعفر ایکسپریس میں دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا کی گئی، جبکہ پاک فوج کے جوانوں کو خراج تحسین بھی پیش کیا گیا۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے نواب یوسف تالپور کے انتقال پر بھی فاتحہ خوانی کی درخواست کی۔