ٹی بی

پاکستان میں سالانہ ہر ایک لاکھ میں سے 277 افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں، ماہرین

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)ڈاؤ-اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز (او آئی سی ڈی)کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کا شمار تپ دق سے سب سے زیادہ متاثرہ 5 ممالک میں ہوتا ہے، 2001 میں پاکستان میں ٹی بی کو قومی ایمرجنسی قرار دیا گیا تھا کیونکہ ملک میں سالانہ ہر ایک لاکھ میں سے 277 افراد یعنی مجموعی طور پر 6 لاکھ 86 ہزار افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں.

جن میں سے 4لاکھ 94 ہزار 603 کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ 30 فیصد یعنی ایک لاکھ 91 ہزار 397 مریض ایسے ہیں جن میں ٹی بی کی تشخیص نہیں ہوپاتی ، انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ٹی بی سے سالانہ 48 ہزار 500 اموات ہوتی ہیں، یہ باتیں انہوں نے ٹی بی (تپ دق)کے عالمی دن کے سلسلے میں اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز میں سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) سندھ کے اشتراک سے منعقدہ آگہی واک سے خطاب میں کہیں، جس میں ڈائریکٹر او آئی سی ڈی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر او آئی سی ڈی ڈاکٹر غلام مرتضی سوہو.

سینئر صوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام آفیسر سید علی حسن کاظمی، ڈاکٹر محمد ندیم، کنسلٹنٹ ڈاکٹر صائمہ، ڈائریکٹر نائیڈ پروفیسرڈاکٹر مسرت ریاض ،ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پروفیسرز، ڈاکٹرز،پیرا میڈیکل اور نرسنگ اسٹاف کی بڑی تعداد نے شرکت کی، تقریب کا آغاز واک سے کیا گیا جس میں شامل ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے ہاتھوں میں ٹی بی سے بچا کے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ، بعد ازاں آگہی سیمینار میں ڈائریکٹر اوجھا انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز اینڈ ڈین فیکلٹی آف میڈیسن پروفیسر افتخار احمد نے ٹی بی کی وجوہات، تشخیص اور علاج کی دستیاب سہولتوں کے بارے میں آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ سندھ میں ٹی بی کے سالانہ ایک لاکھ 54 ہزار 278 افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں.

جن میں سے ایک لاکھ 19 ہزار 741 کیسز رجسٹر ہوتے ہیں اور 34 ہزار سے زائد یا 30 فیصد مریض ایسے ہیں جن میں ٹی بی کی تشخیص نہیں ہوپاتی، انہوں نے بتایا کہ سندھ میں ٹی بی کے علاج کے لیے 455 ٹی بی کلینیکس اور پرسنلائزڈ دائمی علاج (کرونک کیئر) کے لیے 16 پروگرامیٹک مینیجمنٹ آف ڈرگ ریزسٹنٹ ٹی بی(پی ایم ڈی ٹیز)ہیں، انہوں نے بتایا کہ اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز میں 4 ٹی بی کلینیکس، 2 پی ایم ڈی ٹیز، ٹی بی وارڈ، ٹی بی آئی سی یو، تھوریسک سرجری اور ایم ڈی آر انڈور کیئر کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں.

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک بی پازیٹو پلمونری مریض ایک سال میں 10-15 افراد کو ٹی بی کا مرض منتقل کرتا ہے، انہوں نے بتایا کہ ٹی بی کی تشخیص اسپیوٹم مائیکرواسکوپی، ایکس-پرٹ ایم ٹی بی رف ایسے اور چیسٹ ایکسرے کے ذریعے کی جاتی ہے، ڈاکٹر افتخار نے بتایا کہ ٹی بی کے علاج کا دورانیہ 6 ماہ ہے، بعدازاں ڈاکٹر صائمہ نے پری زمپٹو پلمونری ٹی بی سے متعلق گفتگو کی، انہوں نے بتایا کہ یہ ایسے مریض کی نشاندہی کرتا ہے جس میں ٹی بی کی علامات یا چیسٹ ریڈیوگراف میں کوئی ابنارملٹی پائی جائے.

انہوں نے کہا کہا کہ اگر مریض کو 2 ہفتوں یا اس سے زائد عرصے سے مسلسل کھانسی ہو یا کسی بھی دورانیے کی مسلسل کھانسی کے ساتھ ساتھ ٹی بی کی علامات جیسا کہ بخار، رات کے وقت پسینہ آنا، وزن میں کمی، بھوک کی کمی، تھکن، سینے میں درد یا کھانسی میں خون آئے تو پری زمپٹو ٹی بی کی تشخیص کی جاتی ہے، انہوں نے بتایا کہ ایچ آئی وی کے مریضوں کے لیے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) تپ دق کی چار بنیادی علامات کی اسکریننگ کی تجویز دیتا ہے جس میں کھانسی، بخار، وزن میں کمی یا رات کو پسینہ آنا شامل ہیں، سیمینار کے اختتام پراوجھا انسٹی آف چیسٹ ڈیزیز کے عملے کو بہترین کارکردگی پر تحائف پیش کیے گئے۔