لاہور (رپورٹنگ آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ عمران نیازی قوم کو مسٹر کلین ہونے کا دھوکہ دیتے رہے ، اب سب کچہ چٹھہ کھل چکا ، 60ارب روپے کا حساب دینا پڑے گا ، 9مئی کو ملک میں جو کچھ ہوا یہ سیاست نہیں بلکہ کھلے عام دہشت گردی ہے اور انتشار پھیلانے والوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوتے،سپریم کورٹ انصاف کا سب سے اہم ستون ہے مگر کسی کی محبت اور پیار میںآئین کو دوبارہ لکھنے کی کوشش کی گئی ایسے قومیں ترقی نہیں کرتیں ،ان کو اپنی عزت اور احترام کے لیے اپنا گھر درست کرنا چاہیے،
جب بھی پارٹی فیصلہ کرے گی نواز شریف وطن واپس آئیں گے اور اگلے الیکشن میں بھرپور حصہ لیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے سینئر رہنما و وفاقی وزیر سردار ایاز صادق کی رہائش گاہ پر انکے بھائی کے انتقال پر اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سمیت دیگر بھی انکے ہمراہ تھے ۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ تین چار سال میں ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور ہم کوئی شادیانے نہیں بجا رہے ، ابھی اندر بیٹھ کر بھی ہم یہ بات کر رہے تھے کہ یہ مکافات عمل ہے ، نواز شریف ، شہباز شریف ، مریم نواز ، احسن اقبال ، خواجہ سعد رفیق ، شاہد خاقان عباسی ، سلمان رفیق ، حافظ میاں نعمان سب کو گرفتار کیا گیا اور تب پی ٹی آئی والے دو دو گھنٹے کی پریس کانفرنس کیا کرتے تھے ،آج بتائیں یہ سب اللہ کے فضل و کرم سے با عزت بری ہوئے ہیں ،
اسمبلی کے اندر شور مچاتے تھے ۔جب اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آئیے میثاق معیشت کریں تو چور ڈاکو کے نعرے لگائے گئے ، اللہ کے فضل سے عمران نیازی کے دور میں ایف آئی اے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا اور شہباز شریف با عزت بری ہوئے ، نواز شریف سرخرو ہوئے ، آج بتائیں 90ملین پائونڈر ، 60ارب روپے پاکستانی قوم کا غبن کیا اس کا حساب دینے کی باری آئی تو جھوٹ کا چورن بیچنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، میرا خیال ہے کہ اب یہ جھوٹ کا چورن نہیں بکے گا یہ اللہ کا نظام ہے ،
جن لوگوں نے قومی خزانے پر ڈاکہ ڈالا ہے اور صرف یہ نہیں عمران نیازی قوم کو مسٹر کلین ہونے کا دھوکہ دیتے رہے آج تو سب کچہ چٹھہ کھل چکا ، دودھ کا دوھ اور پانی کا پانی ہو چکا ہے ، میرا خیال ہے کہ اس کا حساب دینا پڑے گا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انتقامی سیاست ہم نے بہت دیکھی ہے ، مسلم لیگ (ن) نے اندھے انتقام کا سامنا کیا ہے ، جھوٹے کیسز بنائے گئے ،بات یہ ہے کہ جب آپ جناح ہائوس کو جلائیں گے ، جب آپ شہیدوں کی یادگاروں کو جلائیں گے ، آپ اپنی نئی نسل ، اپنی بچوں کو پڑھاتے ہیں کہ فلاں شہید نے قوم کے لئے قربانی دی ان کی عظمت کو سلام ہے ۔
تو جب قوم کے سامنے یہ تماشہ لگتا ہے تو جو ہمارا ہمسایہ ملک اپنی دشمنی میں نہ کر سکا تو انہوں نے وہ کر دکھایا ، یہ سیاست نہیں بلکہ کھلے عام دہشت گردی ہے اور ملک کو آپ کیا پیغام دے رہے ہیں ، تو میرا خیال ہے کہ ان لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے ، جو قوم اپنے شہیدوں اور اپنے محسنوں کی عزت نہیں کرتی وہ کبھی فلاح نہیں پاتی ۔حمزہ شہباز نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ احسن اقبال کو جس کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اس میں کرپشن میں تو ثابت نہیں ہوئی البتہ آج وہ کھنڈر سٹیڈیم بن چکا ہے اور وہاں میچز ہو رہے ہیں ، انہی گولی بھی لگی اور بازو بھی ٹوٹی ان کو تو کسی نے نہیں کہا کہ گڈ ٹو سی یو احسن صاحب ،
آپ نے اس قوم کے لئے محنت کی ہے ، تو یہ باتیں قوم کو یاد رہ جاتی ہیں ۔ عمران نیازی پر 60ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے جس کے ثبوت موجود ہیں ، آئین کو ری رائٹ کرنا اور یہ کام کرنا اور گڈ ٹو سی یو کہنا ، یہ میں ہمیشہ کہتا رہوں گا ، آپ نے کسی کی محبت اور پیار میںآئین کو دوبارہ لکھنے کی کوشش کی ہے ۔ایسے قومیں ترقی نہیں کرتیں ۔ سپریم کورٹ انصاف کا سب سے اہم ستون ہے تاکہ لوگ ان کے فیصلوں کی عزت اور احترام کریں انہیں اپنا گھر درست کرنا چاہیے ۔نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے جس طرح عمران نیازی اپنے آپ کو مسٹر کلین کہتے تھے، اللہ تعالی نے آج کرپشن کا سارا نظام بے نقاب کر دیا ہے،
نواز شریف کا اپنا ملک ہے، وہ جب چاہیں گے، جب بھی پارٹی فیصلہ کرے گی وہ وطن واپس آئیں گے اور اگلے الیکشن میں بھرپور حصہ لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالت نہیں ہے ، ہم عمران خان کی طرح پریس کانفرنس میں الزام تراشی اور سزائوں کا اعلان نہیں کرتے ، ہم چور ڈاکو کے نعرے نہیں لگاتے ،ثبوت ہیں جو عدالت میں پیش کریں گے اور انصاف ملے گا اور اگر قانون کے تحت 60ارب کا غبن ہوا ہے تو پھر بھی سزا ہے وہ ملنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ملک کو مشکل وقت آیا ہم مذاکرات کی بات کرتے تھے تو عمران نیازی مذاق اڑاتے تھے ، یہ مکافات عمل ہے ، مذاکرات سیاسی قوتوں کے ساتھ کیے جاتے ہیں انتشار پھیلانے والوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوتے ، اب انہیں قانون کا سامنا کرنا پڑے گا ۔