عطا اللہ تارڑ

سب کچھ عمران خان کی ایماء پر ہوا ،9مئی کے واقعات پر اوپر سے نیچے تک انصاف ہوگا پھر مذاکرات ہونگے ‘ عطا اللہ تارڑ

لاہور(رپورٹنگ آن لائن) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے داخلہ و قانونی امور عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پہلے 9مئی کے واقعات پر اوپر سے نیچے تک انصاف ہوگا پھر مذاکرات ہوں گے ، عمران خان ان واقعات کی ذمہ داری سے مبرا ہو کر این آر او لینے کی کوشش میں ہیں،سب کچھ عمران خان کی ایماء اور انکے احکامات پر کیا گیا ہے ،

عمران خان سزا سے بچ نہیں سکیں گے، عمران خان 190ملین پائونڈ کرپشن کیس میں جلد جیل نہ گئے تو اس کیس میں ضرور جیل جائیں گے،یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دشمنوں کے ایجنڈے پر قوم کوناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے ، ان کو کیفر کردار تک پہنچ کر دم لیں گے ۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ نو مئی کے واقعات ملکی تاریخ میں بہت اہمیت کے حامل ہیں انہیں ایک سیاہ ترین دن کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، پاکستان کے دشمن نے کبھی پاکستان کی فوجی اور سرکاری تنصیبات کو اس طریقے سے نشانہ بنانے کی جرات نہیں کی جس طرح پی ٹی آئی کے شر پسندوں نے کیا ہے ،یہ مٹھی بھر شرپسندتھے جنہوں نے فساد برپا کیا ۔

انہوںنے کہا کہ 190ملین پائونڈ کرپشن کا کیس ہے اوراس جماعت کے لیڈر نے غبن کیا ہے کرپشن کی ہے اور اس کے رد عمل میں حملہ کور کمانڈر ہائوس حملہ کررہے ہیں ، آگ ریڈیو پاکستان کی عمارت کو لگا رہے ہیں، رد عمل میں مجسمہ کرنل شیر خان کا گرا رہے ہیں ،پتھرائو اور لاٹھی چارج ریاست کے خلاف کر رہے ہیں، 60ارب کی کرپشن کی ہو اور آپ کے پیروکار فوجی تنصیبات اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچائیں اس کا مقصد کیا ہے، اس کے پیچھے کیا سازش ہے ۔

دشمن ممالک اس کی جرات نہیں کر سکے وہ کرپشن کرنے والے لیڈر کے پیرو کاروں نے کر دی ، جھوٹ سنا سنا کر کارکنان کو اتنا گونگا بہرہ اندھا کر دیا تھا کہ اس لیڈر کے لئے آخری حد تک جانے کے لئے تیار تھے اور بغیر دیکھے کہ اس نے اس قوم کا 60ارب روپے ہڑپ کر لیا ہے ، این سی اے نے جو پیسہ دیا تھا وہ سرکاری خزانے میں جمع ہونا لیکن وہ سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں جمع ہو جاتا ہے ، اس سے پہلے معاملہ ہے سپریم کورٹ میں ہے جس کے تحت سندھ حکومت کی زمین کے بدلے میں460ارب روپے یہاں جمع ہونے ہیں ، برطانیہ میں منی لانڈرنگ پر جو جرمانہ ہوا یہ اس کے 60ارب روپے تھے ،

یہ بزنس مین کا ایک جرمانہ تھا اور اس کے 60ارب روپے پاکستان کی سرکارکو منتقل ہونا تھے اور اسی بزنس مین کے لئے ایک اور اکائونٹ بنایا گیا جس میں 460ارب روپے جمع کرانے ہیں، آپ نے 60ارب روپے کا جرمانہ پکڑا اور سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں جمع کر ادیا ۔ انہوں نے کہا کہ بند لفافہ کابینہ کے اجلاس میں آتا ہے اور بغیر دکھائے اس کی منظوری دیدی جاتی ہے ۔میں شہزاد اکبر کو دعوت دینا چاہتا ہوں ان کے بھائی زیر حراست ہیں اور وہ بار بار کہہ رہے ہیں کہ شہزاد اکبر کو بلائو ، آپ آئیں اور انہیں کھانا ادویات باقی سہولیات اپنے بھائی کو پیش کریں اس میں ممانعت نہیں ہے بشرطیکہ بھائی کی دیکھ بھال کریں ،

یہ وہی بھائی ہے جس کے قبضے کے کیس میں سی پی او راولپنڈی کو راتوں رات ٹرانسفر اور عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور شکایت کنندہ زلفی بخاری تھے۔ عطااللہ تارڑ نے کہا کہ چند مٹھی بھر شر پسند عناصر ملوث تھے جن کے خلاف ایکشن لیا جارہا ہے ، میں شہداء سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں ، میں نے کرنل شیر کے بھائی سے صوابی میں ملاقات کی اور ان سے معذرت کی ، یہ لوگ دکھی ہیں کہ ان کے پیارے ملک و قوم کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر گئے اور ان کے مجسموں اور یادگاروں کے ساتھ یہ کچھ ہو رہا ہے ،ایک کرپٹ آدمی کے لئے شہداء کی یادگاروںکو مسمار کیا گیا ۔ کارگل کے محاذ پر کرنل شیر خان اس بہادری سے لڑا کہ دشمن ملک کے افسر نے اس کی گواہی دی اور اس پر انہیں نشان حیدر کا اعزاز ملا اور ایک کرپٹ آدمی کی سیاست کی وجہ سے شہید کا مجمسہ مسمار ہوا ۔

انہوںنے کہا کہ پراپیگنڈا مہم چلا رہی ہے کہ خواتین نے کچھ نہیں کیا، دہشتگردوں کا کوئی مذہب ،رنگ نسل اور جنس نہیں ہوتی بلکہ دہشتگرد دہشتگرد ہوتا ہے ۔ جو خواتین جیل میں ہیں وہ مشتعل ہجوم کو لیڈر کر رہی تھیں اور اس دوران غلیظ زبان بھی استعمال کر رہی تھیں ۔ پریس کانفرنس میں ان خواتین کی ویڈیو ز بھی چلائی گئیں ۔انہوںنے کہا کہ اب چھوٹے بچوں کی ویڈیوز آرہی ہیں کہ وہ اپنی مائوں کو مس کر رہے ہیں، جب کوئی خاتون کسی خود کش حملہ آور کی سہولت کار ی کرے تو کیا اس کے بچے نہیں ہوتے ، دہشتگردوں کے بھی بچے ہوتے ہیں ان کوبھی چھوڑ دیں کہ ان کے ماں باپ نہیں ہے ان کا کون خیال رکھے گا ۔

کریمینل لاء میں عمل اور نیت بھی دیکھی جاتی ہے ، اب یہ کہا جارہا ہے کہ جیل میں روٹی کچی دی جاتی ،یہ جیل ہے یہاں پیرزا اور چکن منچورین مل نہیں سکتا۔ جو حملے کے لئے اکسانے والے تھے انہیں اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے،یہ نہیں کہ آپ دہشتگردی کی یکطرفہ کارروائیاں کرتے جائیں اور پھر کہیں ہم خواتین ہیں ہم سے یہ سلوک نہ کریں ، ہم پر سوشل میڈیا پرچے کریں ، آپ وہاں چل کر گئے ہیں حملہ کیا ہے اس کے نتائج بھگنا پڑیں گے، ان کو سزا ہو گی قید کاٹنا پڑے گی ، ثبوت آ چکے ہیں کم از کم دس دس سال قید بھی ہوتو کم ہے کیونکہ انہوں نے قومی اتحاد اورقومی سلامتی کو مجروح کرنے کی کوشش کی ہے ،ان کی جماعت بھی ان کو لاوارث چھور چکی ہے ،

عمران خان لوگوں کو تشو پیپر کی طرح استعمال کرتے ہیں اورپھینک دیتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ شہریار آفریدی جی ایچ کیو کے حملے میں ملوث ہیں، بزدل مراد سعید اب تک چھپا ہوا ہے ، وہ تو کہہ رہا تھا کہ اپنے اہداف پر پہنچو سارے پہنچ گئے لیکن وہ خود نہیں پہنچا ۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دشمنوں کے ایجنڈے پر اس قوم کا ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے ، میں گارنٹی کرتا ہوں کہ ان کو کیفر کردار تک پہنچ کر دم لیں گے ،کوئی بے گناہ جیل میں نہیں ہوگا اور کوئی قصور وار جیل سے باہر نہیں ہوگا اور یہ واضح پالیسی ہے ۔خدیجہ شاہ ایک سابق وفاقی وزیر کی بیٹی اور سابق آرمی چیف کی نواسی ہے

لیکن وہ دہشتگردی کے ملوث ہیں ، آپ ایک برانڈ ہیں، آپ 53،53لاکھ کے ملبوسات بیچتی ہوں گی ، آپ ارب پتی ہوں گی ،آپ سمجھیں میں بہت بلا ہوں ، آپ کو پاکستان کی قومی سلامتی پر حملہ کرنے حق نہیں ،آپ نے کبھی جیل نہیں دیکھی ، لیکن آپ کی بچت نہیں ہوگی کیونکہ قومی سلامتی سب سے پہلے ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضابطہ فوجداری کے تحت ،انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے جارہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے پاس پراپیگنڈا اورجھوٹ کی مشین ہے جو جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ کر دکھاتی ہے ،جو 9مئی کے حوالے سے جھوٹا پراپیگنڈا کر رہے ہیں ان کے خاف بھی ایکشن لیا جائے گا۔

انہوںنے کہا کہ جے آئی ٹی تشکیل دی جا چکی ہے، عدالت نے عمران خان سے کہا ہے کہ آپ شامل تفتیش ہو کر جواب دیں، عمران خان کی ایماء اور احکامات پر سب کچھ کیا گیا ہے ، عمران خان سزا سے بچ نہیں سکیں گے، عمران خان نے بی بی سی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ میں دوبارہ گرفتار ہوا تو یہی رد عمل آئے گا، پھر یہ بھی کہتے ہیں میں تو نہیں تھا میرے جماعت کے ممبران اور کارکنان تھے مطلب کہ انہوںنے اعتراف کر لیا جوابدہی عمران خان کی بھی ہو ۔انہوںنے کہاکہ کورکمانڈ ر ہائوس پر تعینات فوجی جوانوںنے بڑے تحمل کا مظاہرہ کیا ، وہاں آرمڈ کور کا فسر ہے جس نے بغیر کسی کو ہاتھ لگائے روکا کہ اندر مت آئیں ۔

اگر یہ دکھایا جاتا کہ فوج تشدد کر رہی ہے تو شاید پوری دنیا میں بدنامی کا باعث بنتا ، شر پسندوں کو ہر حوالے سے روکنے کی کوشش کی گئی ، جو یہ کہہ رہے ہیں کہ فوج کا افسر ہے جو سب کو اندر لے کر جارہا ہے وہ بھی پکڑا گیا ہے وہ بھی پی ٹی آئی کا ہی بیمار ذہنیت والا پیرو کار ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بشریٰ مانیکا گھبرا کر پیش نہیں ہو رہی لیکن انہیں پیش ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوںگے ، جب ہم میثاق معیشت کا کہتے تھے تو گھمنڈ اور تکبر میں مذاکرات نہیں کئے ، گردن اوپر تھی سینہ باہر تھا اور چہرہ آسمان کی طرف تھا ،مذاکرات دہشتگردوں سے نہیں سیاسی جماعتوں سے ہوتے ہیں،

ے آئی ٹی بنائی گئی تفتیش ہو گی ضمنیاں لکھی جائیں گی ۔عمران خان نے مذاکرات کے لئے وہ وقت چنا ہے جب یہ قومی لامتی کے اداروں پر حملہ آور ہو چکے ہیں ، ان کے دہشتگردسرکاری املاک کو نقصان پہنچا چکے ہیں،پہلے سزا ہو گی پھر بات ہو گی ، یہ این آر او لینا چاہتے ہیں، یہ واقعات کی ذمہ داری سے مبرا ہو کر این آر او کی کوشش میں ہیں کہ ملزموں کو معاف کر دیا جائے ، دن رات عدالت لگائیں اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں اس کے بعد مذاکرات کر لیں گے ،اوپر سے نیچے تک انصاف ہو چکا ہوگا پھر مذاکرات ہوں گے۔