شہبازاکمل جندران۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار مالی سال کی آخری سہہ ماہی میں ریکوری افسروں کے تبادلے سامنے آ ریے ہیں۔ اس سے قبل اپریل، مئی اور جون کے مہینوں میں ڈائیریکٹر یا ای ٹی اوز تو درکنار، انسپکٹروں یا ماتحت سٹاف کی ٹرانسفر پوسٹنگز بھی شاذونادر ہی دیکھنے کو ملتی تھیں۔
تاہم ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے موجودہ ڈائیریکٹر جنرل نے اپریل میں 90 ہے قریب جبکہ 15 مئی کو مزید 5 افسروں کے تبالوں کا نوٹیفکیشن جاری کرکے جہاں محکمے کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا یے وہیں بے وقت تبادلوں نے ان کی پیشہ وارانہ ساکھ کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے۔
جبکہ ڈی جی ایکسائز کے اس عمل سے ریکوری کے اہداف متاثر ہونے کا اندیشہ شدت اختیار کرنےلگا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 مئی کو ٹرانسفر ہونے والوں میں وہی افسر شامل ہیں جن کے پاس تگڑی سفارشیں تھیں اور ڈی جی ایکسائز کو نہ چاہتے ہوئے بھی انہیں تبدیل کرکے ان کی من پسند سیٹوں پر تعینات کرنا پڑا۔