پی سی بی

پی سی بی نے ریڈ بال اور وائٹ بال کیلئے مینز سینٹرل کنٹریکٹ برائے 23ـ2022 کا اعلان کردیا

راولپنڈی(رپورٹنگ آن لائن) پاکستان کرکٹ بورڈ نے مینز سینٹرل کنٹریکٹ برائے 23ـ2022 کا اعلان کردیا جس کے مطابق ریڈ اور وائیٹ بال کٹیگریز میں مجموعی طور پر 33 کھلاڑی شامل ہیں ،کپتان سمیت 5 کھلاڑیوں کو ریڈ اور وائیٹ بال دونوں فارمیٹ کے کنٹریکٹ مل گئے، 10 کھلاڑیوں کو صرف ریڈ بال کا کنٹریکٹ دیا گیا ، 11 کھلاڑیوں کو صرف وائیٹ بال کا کنٹریکٹ ملا،ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 7 کھلاڑی ایمرجنگ کٹیگری کا حصہ بن گئے ۔ یہ اعلان چیف سلیکٹر محمد وسیم نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔نئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا، جہاں ریڈبال اور وائیٹ بال دونوں کی مختلف کٹیگریز میں مجموعی طور پر 33 کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے،گزشتہ سیزن میں پی سی بی نے 20 کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دیا تھا۔

انہوںنے بتایاکہ تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی، محمد رضوان، امام الحق اور حسن علی کو ریڈبال اور وائیٹ بال دونوں طرز کی کرکٹ کے کنٹریکٹ دئیے گئے ہیں،ان کے علاوہ 10 کھلاڑیوں کو صرف ریڈ بال کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے۔ ان کھلاڑیوں میں اظہر علی کو اے کٹیگری جبکہ فواد عالم کو بی کٹیگری میں شامل کیا گیا ہے۔ عبد اللہ شفیق، نعمان علی اور نسیم شاہ کو ریڈ بال کی سی کٹیگری جبکہ سرفراز احمد، شان مسعود، یاسر شاہ، عابد علی اور سعود شکیل کو ڈی کٹیگری شامل کیا گیا ہے۔محمد دوسیم نے بتایاکہ اسی طرح 11 کھلاڑیوں کو صرف وائیٹ بال کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے۔ ان کھلاڑیوں میں فخر زمان اور شاداب خان کو اے کٹیگری جبکہ حارث رؤف کو بی کٹیگری اور محمد نواز کو وائیٹ بال کنٹریکٹ کی سی کٹیگری کا حصہ بنایا گیا ہے۔ شاہنواز دھانی، عثمان قادر، حیدر علی، آصف علی، خوشدل شاہ ، زاہد محمود اور محمد وسیم جونیئر کو بھی اس طرز کی کرکٹ کے کنٹریکٹ کی ڈی کٹیگری میں شامل کیا گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سات کھلاڑیوں کو ایمرجنگ کٹیگری میں شامل کیا گیا ہے۔ علی عثمان، حسیب اللہ، کامران غلام، قاسم اکرم، محمد حارث، محمد حریرہ اور سلمان علی آغا اس کٹیگری کا حصہ ہیں۔چیف سلیکٹر قومی کرکٹ ٹیم محمد وسیم نے کہا کہ وہ سیزن 23ـ2022 کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یقینا کچھ کھلاڑی کنٹریکٹ نہ ملنے پر مایوس ہوئے ہوں گے تاہم وہ ایک مرتبہ پھر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ وہ خود کو ان 33 کھلاڑیوں تک محدود نہیں رکھیں گے بلکہ ضرورت پڑھنے پر وہ اس فہرست کے باہر سے بھی کھلاڑیوں کو صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع فراہم کریں گے۔محمد وسیم نے کہا کہ انہوں نے ایمرجنگ کرکٹرز کی کٹیگری میں کھلاڑیوں کی تعداد 3 سے بڑھا کر 7 کر دی ہے کیونکہ ان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں میں نکھار لانے کے لیے انہیں مراعات دینے سمیت ان کی مکمل دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔

مالی سال 23ـ2022 کیلئے مینز سینٹرل کنٹریکٹ میں اضافہ کیا گیا جس کے مطابق تینوں طرز کی کرکٹ کی میچ فیس میں 10 فیصد اضافہ،نان پلیئنگ پلیئرز کی میچ فیس میں 50 سے 70 فیصد تک اضافہ،کپتان کے لیے خصوصی الاؤنس بھی متعارف کروادیا گیا۔ انہوںنے بتایاکہ ورک لوڈ منیجمنٹ کے تحت ایلیٹ کھلاڑیوں کے لیے خصوصی رقم مختص کردی گئی تاکہ وہ مکمل فٹ اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کے لیے دستیاب رہیں۔ریڈ بال اور وائیٹ بال دونوں کے کنٹریکٹ کی اے کٹیگری: بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی ہیں ۔ ریڈ بال میں بی اور وائیٹ بال میں حسن علی سی کٹیگری،ریڈ بال میں سی اور وائیٹ بال میں بی کٹیگری میں امام الحق شامل ہیں ۔صرف ریڈ بال کنٹریکٹ میں کٹیگری اے میں اظہر علی،کٹیگری بی میںفواد عالم،کٹیگری سی میںعبداللہ شفیق، نسیم شاہ اور نعمان علی ،کٹیگری ڈی میں عابد علی، سرفراز احمد، سعود شکیل، شان مسعود اور یاسر شاہ شامل ہیں ۔

صرف وائیٹ بال کنٹریکٹ کی کٹیگری اے میں فخر زمان اور شاداب خان،کٹیگری بی میں حارث رؤف،کٹیگری سی میں محمد نواز جبکہ کٹیگری ڈی میں آصف علی، حیدر علی، خوشدل شاہ، محمد وسیم جونیئر، شاہنواز دھانی، زاہد محمود اور عثمان قادر شامل ہیں ایمرجنگ کنٹریکٹ میں علی عثمان (سدرن پنجاب)، حسیب اللہ(بلوچستان)، کامران غلام (خیبرپختونخوا) ، محمد حارث (خیبرپختونخوا)، محمد حریرہ (ناردرن)، قاسم اکرم (سینٹرل پنجاب) اور سلمان علی آغا (سدرن پنجاب) شامل ہیں ۔پچھلے سال سینٹرل لینے والے فہیم اشرف، محمد حسنین اور عمران بٹ اس مرتبہ سینٹرل کنٹریکٹ نہ لے سکے جبکہ محمد عباس اور عماد وسیم بھی فہرست میں جگہ بنانے میں ناکام رہے۔چیف سلیکٹر محمد وسیم نے بتایا کہ کھلاڑیوں کو جب اکٹھا کنٹریکٹ دئیے جاتے ہیں تو کھلاڑی کو اپنے فارمیٹ کے حساب سے وہ اہمیت نہیں مل پاتی کیونکہ دونوں کو ملا پرفارمنس دیکھی جاتی ہیں تو اسی لیے ہم علیحدہ علیحدہ پرفارمنس دیکھ کر ان کو ہر فارمیٹ کیلئے الگ الگ کنٹریکٹ دے رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے کھلاڑیوں کو دونوں فارمیٹ کھیلنے کی تحریک ملے گی، پھر آگے بہت کرکٹ آ رہی ہے اور ہمارا کیلنڈر ایئر بہت مصروف جا رہا ہے، اگلے 12 مہینے کافی زیادہ کرکٹ ہے اور مستقبل میں ہمیں دو علیحدہ اسکواڈز کی ضرورت پڑ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے کچھ ملکوں کو ہر فارمیٹ کیلئے علیحدہ ٹیم بنانے میں مشکل پیش آ رہی ہے تاہم ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے تمام سرفہرست کھلاڑی ہر فارمیٹ کھیل رہے ہیں اور ہر جگہ پرفارمنس دکھا رہے ہیں تو یہ اللہ کا شکر ہے، ہم ڈومیسٹک میں بھی اسی چیز کی کوشش کررہے ہیں کہ دونوں فارمیٹ میں لڑکے آئیں۔محمد وسیم نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ کیلئے الگ الگ کنٹریکٹ ہیں جبکہ ایک ڈی کیٹیگری ہم نے متعارف کرائی ہے جس میں ان لڑکوں کو شامل کیا جائے گا جنہوں نے پچھلے 12 مہینے میں کسی بھی وجہ سے بہت زیادہ کرکٹ نہیں کھیل سکے تاہم وہ اگلے 12 مہینے میں ہمارے منصوبے کا حصہ ہیں۔