مصطفی کمال

الطاف حسین دہشتگردی کے ذریعے دوبارہ زندہ ہونا چاہتا ہے۔مصطفی کمال

کراچی(رپورٹنگ آن لائن)پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہ ہے کہ الطاف حسین دہشتگردی کے ذریعے دوبارہ زندہ ہونا چاہتا ہے۔ الطاف حسین کو سانسیں دینے میں تین عوامل شامل ہیں،پہلی وجہ یہ ہے کہ کچھ ناعاقبت اندیش لوگوں نے الطاف حسین کے خاتمے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان بنا لی۔

الطاف حسین کی پارٹی کا نشان اور جھنڈا انکی پارٹی کا نشان اور جھنڈا بنا ہوا ہے۔ یہ سب لوگ الطاف حسین کے آگے ہیرو بنتے ہیں کہ ہم نے آپ کی پارٹی بچا لی دوسری اہم بات جو الطاف حسین کو زندہ رکھ رہی ہے وہ یہ ہے کہ کراچی کو پی ٹی آئی کی گود میں ڈال دیا گیا۔

الیکشن والے دن ہم جیت رہے تھے پھر ٹی وی سے نتائج غائب ہو گئے اور پی ٹی آئی جیت گئی۔ جیتنے وے اپنے گھروں میں سوتے رہے۔ گزشتہ انتخابات میں حقیقی عوامی نمائندوں کا راستہ روکا گیا اس لیے الطاف حسین زندہ ہو رہا ہے۔ تیسری جانب پیپلز پارٹی کی متعصب حکومت ہے جو شہری علاقوں کو انکے جائز آئینی حقوق بھی نہیں دے رہی، پیپلز پارٹی کے تعصب کا فائدہ الطاف حسین کو ہورہا ہے۔

کراچی میں پانی اور بجلی نہیں اور نا کچرا اٹھ رہا ہے،کراچی کے نوجوان بیروزگار ہیں اور سرکاری ملازمتوں سے محروم ہیں، ہم انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کرتے لیکن پھر بھی خاموش رہے۔ ہماری خاموشی کا نقصان یہ ہوا کہ پی ٹی آئی کی نااہلی اور پیپلز پارٹی کے تعصب کی وجہ سے الطاف حسین پھر سے زندہ ہونے لگا لیکن بتانا چاہتا ہوں کہ جب تک پی ایس پی موجود ہیں الطاف حسین کی دہشتگردی کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نیاتوار کو کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سمیت دیگر مرکزیذمہ داران بھی موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ آنے سے لے کر اب تک خاموش تھا کیونکہ دیکھنا چاہتا تھا کہ نام نہاد مہاجروں کے نمائندے اپنے غلط ہونے کا اعتراف کریں گے کہ نہیں، لیکن نہیں کیا۔

فیصلہ دس سال بعد اور تمام شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے عدالت کے فیصلے کے مطابق الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے کنوینر عمران فاروق کے قتل کے احکامات دیئے، ہم نے آج تک اپنے الفاظ کو گھمائے پھرائے بغیر واضح موقف دیا ہے، چار سال سے وہی بات کررہے تھے جو عدلیہ کا فیصلہ آیا ہے۔ عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے نہیں کی بلکہ برطانوی ایجنسی اسکاٹ لینڈ یارڈ نے کی ہے جس کے بعد کوئی یہ الزام نہیں لگا سکتا کہ یہ فیصلہ الطاف حسین سے تعصب کی بنیاد پر کیا گیا ہے،

مصطفیٰ کمال نے مہاجروں سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ کیا مصطفیٰ کمال نے چار سال پہلے نہیں بتایا تھا کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم نے مہاجروں کے بچوں کو گروی رکھوا دیا ہے۔ ایم کیو ایم میں کوئی کارکن ڈاکٹر عمران فاروق سے بڑا کارکن نہیں بن سکتا، اگر عمران فاروق جیسے بڑے لیڈر کو الطاف حسین مروانے کے احکامات دے سکتا ہے تو کسی دوسرے کارکن کی کوئی حیثیت نہیں۔ عمران فاروق قتل کیس میں قتل کرنے والے اور مقتول عمران فاروق کے اہل خانہ تباہ ہوگئے، عمران فاروق کے قاتل ماں کے پیٹ سے قاتل بن کر پیدا نہیں ہوئے۔

اس ماں اور بہن پر کیا گزرتی ہوگی جب اس کے بیٹے اور بھائی کی تصاویر میڈیا پر قاتل کے طور پر چلتی ہونگی۔ کیا الطاف حسین ان قاتلوں کے بچوں کو اپنائیں گے، الطاف حسین نے نسلوں کی نسلیں تباہ کردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الطاف حسین کے خلاف بغاوت اسی لیے کی کہ ہمیں ان حقائق کا ادراک ہو چکا تھا۔ جو مٹھی بھر لوگ قوم کو اب بھی گمراہ کر رہے ہیں عمران فاروق قتل کیس انکے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ اب بابائے مہاجر قوم بابائے سندھو دیش بن چکا ہے، الطاف حسین کو صرف خون چاہیے کیونکہ راء اسے خون بہانے کے ہی پیسے دیتی ہے۔

ہماری ایک ایک بات صحیح ثابت ہوئی۔ ہمیں مہاجروں کا غدار کہا گیا، جب ہم غدار نہیں تھے اور ایم کیو ایم عروج پر تھی تب 22 لڑکے روزانہ مرتے تھے۔ ہمارے آنے کے بعد شہداء-04 قبرستان کو تالے لگ گئے، مہاجر نوجوانوں کے قاتل کو بابائے مہاجر کہنے والوں پر لعنت بھیجتا ھوں، مہاجروں کے ٹھیکیدار بتائیں کہ مصطفی کمال کی غداری سے مہاجر نوجوانوں کی لاشیں گرنا بند کیوں ھوگئی، ایسی غداری ایک ہزار بار بھی کروں گا جس سے کسی بھی ماں کا بیٹا بچ جائے، اب الطاف حسین راء-04 کی ایما پر سندھ علیحدگی پسند شفیع برفت گروپ کیساتھ مل کر قتل و غارتگری کا بازار دوبارہ گرم کر رہا ہے، رینجرز پر ایک روز میں چار مختلف جگہوں پر حملے کیے گئے۔

سندھو دیش بنانے والے بتائیں کس سے آزادی چاہتے ہیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد تمام وسائل صوبوں کے پاس ہیں۔ اگر کسی سے آزادی لینی ہے تو ریاست سے نہیں کرپٹ حکمرانوں سے لیں،کہا جاتا ہے مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم والوں میں کوئی فرق نہیں ہم نے 6 مہینے پہلے اور ایم کیو ایم والوں نے 22 اگست کو الطاف حسین کو ڈس اون کیا۔ہم میں اور ایم کیو ایم میں وہی فرق ہے جو مومن اور منافق میں ہوتا ہے، ایم کیو ایم نے 22 اگست کو جب الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف نعرے لگوائے تو انہوں نے دیکھ لیا کہ آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہو رہی تھی ٹھاکر لے کے جا رہا تھا تو الطاف حسین سے لاتعلقی کردی، این ایف سی ایوارڈ کے بعد پی ایف سی ایوارڈ جاری نہیں کیا جا رہا۔

جب تک اختیارات نیچے نہیں دیئے جاتے صوبے آزاد نہیں ہونگے، وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کراچی کے مسائل کا حل بااختیار میئر ہے جو براہ راست منتخب ہو، کیا جہاں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتیں ہیں وہاں وہ ایسا نظام لے آئے ہیں؟ لاہور اور پشاور کے میئر کا براہ راست انتخاب ہو گیا کیا؟وزیراعظم عمران خان کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کراچی کے لیے ایک بھی نیا پروجیکٹ نہیں رکھا،کراچی 70 فیصد ریوینیو وفاق کو دیتا ہے جبکہ اور 90 فیصد صوبہ سندھ کو دیتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے تعصب اور پی ٹی آئی کی نااہلی سے الطاف حسین اور شفیع برفت جیسے لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں لوگوں کو غلط فیصلوں سے دہشتگرد بنا رہی ہے۔

جب ان عوامل کا خاتمہ ہوگا تو کراچی اور ملک کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے مختلف اضلاع میں بھی حالات تباہ حال ہیں۔ لاڑکانہ میں بچے کتے کے کاٹنے سے مر رہے ہیں، تھر میں بھوک سے روز بچے مر رہے ہیں، کے الیکٹرک کو دی جانے والی سبسڈی آدھی کر دی گئی، اگلے ماہ سے بجلی کے بل 20 فیصد سے زائد آئیں گے،کراچی کے کاروبار کو تباہ کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، ہو سکتا ہے کہ ہر یوسی میں ہمیں ایک قرنطینہ سینٹرز بنانے پڑیں، حکمران کچھ بھی نہیں کریں گے کیونکہ وہ ابھی تک یہ ہی نہیں بتا پا رہے کہ لاک ڈاؤن اسمارٹ ہے یا اگلی اور کرفیو اور لاک ڈاؤن میں کیا فرق ہے، اس لیے عوام کو خود اپنی زمہ داری لینی ہو گی۔ پاک سر زمین پارٹی عوام کو نااہل اور کرپٹ حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گی۔