اسٹیفن ڈرکون

معاشیات دان اسٹیفن ڈرکون اور ہارون اختر خان نے پاکستان کی ترقی کے لیے فوری صنعتی اصلاحات پر زور دیا

بلجیئم(رپورٹنگ آن لائن)برطانیہ کے ماہر معاشیات پروفیسر اسٹیفن ڈرکون نے وزیراعظم کے خصوصی معاون ہارون اختر خان سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں میکرو اکنامکس، زرمبادلہ کے ذخائر، برآمدات، درآمدات اور مؤثر صنعتی پالیسی کی ضرورت جیسے اہم اقتصادی موضوعات پر بات چیت کی گئی۔پروفیسر ڈرکون اور ہارون اختر خان نے پاکستان کی معیشت کو درپیش موجودہ چیلنجز اور مواقع پر تفصیلی گفتگو کی۔ ہارون اختر خان نے بتایا کہ پاکستان میں دیوالیہ پن کا کوئی باقاعدہ قانون اور صنعتی پالیسی موجود نہیں، جو صنعتی شعبے کی پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صنعتوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے جامع صنعتی پالیسی کی اشد ضرورت ہے۔خصوصی معاون نے بتایا کہ ماضی میں بلند ٹیکس ریٹس اور مہنگی بجلی کی قیمتوں نے صنعتی شعبے کو منفی طور پر متاثر کیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کے عزم کو دہرایا کہ بیمار صنعتوں کو دوبارہ بحال کیا جائے گا تاکہ ملک کی معیشت میں ان کی پیداوار کا حصہ بڑھایا جا سکے۔پروفیسر ڈرکون نے کہا کہ مؤثر صنعتی پالیسی وہ ہوگی جو صنعتوں کو تحفظ فراہم کرے اور پیداواری ترغیبات بھی دے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی صنعتوں کو علاقائی مقابلے میں کامیاب بنانے کے لیے مستقل اور واضح پالیسی فریم ورک ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے پیداواری صنعتی شعبوں کو خصوصی ترغیبات دینے کی بھی وکالت کی تاکہ مزید ترقی کی جا سکے۔

معاشیات دان نے کسٹمز ٹیکسز کے مقامی صنعتوں اور برآمدات پر اثرات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اقتصادی توسیع کے لیے اصلاحات ضروری ہیں۔ ہارون اختر خان نے نتیجہ اخذ کیا کہ صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری پاکستان میں پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے انتہائی ضروری ہے۔