میاں زاہد حسین

روپے کی قدرکم کرنے کے فوائد کم اورنقصانات زیادہ ہیں،میاں زاہد حسین

کراچی (ر پورٹنگ آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹررضا باقرکی جانب سے روپے کی قدرمیں کمی کے فوائد پراظہارخیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی کرنسی کی قدرکم کرنے سے برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے جس سے تجارتی خسارہ کم ہوجاتا ہے مگرساتھ ہی درآمدات مہنگی ہوجاتی ہیں جبکہ مہنگائی کی رفتارمیں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں درآمدات برآمدات سے تقریبا تین گنا زیادہ ہیں اوربرآمدات میں بھاری مقدارمیں درآمدی خام مال استعمال کیا جا رہا ہے یہ فارمولا قطعاً قابل عمل نہیں ہے۔ کرنسی کی قدرمیں کمی سے ملک پرعائد قرضوں میں تقریباً 24 سوارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے جبکہ مقامی اورغیرملکی سرمایہ کاربھی بے یقینی کا شکار ہیں اور اس طریقہ سے برآمدات بڑھانے میں سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ اگرمسابقتی ممالک بھی یہی طریقہ اختیارکریں توکرنسی وارشروع ہو جائے گی اورفائدے کے بجائے الٹا نقصان ہوگا اوربہت سے ممالک اس فارمولے کو اپنا کر نقصان اٹھا چکے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹررضا باقرنے کہا ہے کہ سستے روپے سے اوورسیزپاکستانیوں کوفائدہ ہوتا ہے اور روپیہ سستا ہونے سے ترسیلات میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ دیارغیرمیں مقیم پاکستانیوں کے اہل خانہ کو پہلے سے 500 ارب روپے زیادہ مل رہے ہیں۔ لیکن در حقیقت حکومت تیس ارب ڈالر کی ترسیلات زر کو صنعت اور تجارت میں مناسب طریقے سے انویسٹ کروانے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے یہ خطیر رقم بھی انفلیشن میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ برآمدکنندگان کی تعداد چند ہزار اوراوورسیزپاکستانیوں کی تعداد تقریباً نوے لاکھ ہے جن کو فائدہ پہنچانے کے لئے اکیس کروڑعوام کومہنگائی کے جہنم میں دھکیلنا کوئی دانشمندی نہیں ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ کرنسی کی قدر بڑھنے سے درآمدات سستی اورمہنگائی کم ہو جاتی ہے۔ درآمدات سستی ہونے کی وجہ سے مقامی صنعتوں کو مسابقت کے باعث اپنی پیداوارکا معیاراورمقداربڑھانے کے لئے کوشش کرنا پڑتی ہے جس سیعوام کوفائدہ پہنچتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگر روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں چار سو روپے بھی کردی جائے تو ملکی برآمدات درآمدات کی سطح تک نہیں پہنچیں گی۔