اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن) پاکستان تحریک انصاف رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہم کسی کی زور زبردستی نہیں مانتے، چاہے وہ ہمارا باپ ہی کیوں نہ ہو،خواجہ آصف 80 سال کے بزرگ اور سینئر پارلیمنٹیرین ہیں انہیں برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، فاٹا ایک جنگ زدہ علاقہ رہا ہے، اب تک انہیں کوئی ہسپتال یا کالج نہیں دیا گیا، فاٹا سے تقریبا 70 ارب روپے ٹیکس کی مد میں وصول کیے جارہے ہیں ۔
منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کل جس طرح خواجہ آصف نے اسپیکر کے ساتھ بات کی ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف 80 سال کے بزرگ اور سینئر پارلیمنٹیرین ہیں لہذا انہیں اس بات کا احساس ہونا چاہیے اورانہیں برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اسد قیصر نے فاٹا سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر فاٹا کو ٹیکس چھوٹ دی تھی اور یہ سہولیت انہیں اس لیے دی گئی تھی تاکہ وہ ملک کے دیگر علاقوں کی برابری کرسکیں لیکن افسوس انہیں بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا ایک جنگ زدہ علاقہ رہا ہے لیکن اب تک انہیں کوئی ہسپتال یا کالج نہیں دیا گیا جب کہ اس علاقے میں کسی قسم کے ترقیاتی کام بھی نہیں ہورہے، جس کا مطلب وہاں بے روزگاری پیدا ہوگی اور عوام میں مایوسی پیدا ہوگی۔
ایسے میں وہ دیگر علاقوں کی برابری کیسے کرسکتے ہیں اور اب اگر ان پر ٹیکس لاگو کردیا گیا تو یہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔اسد قیصر کا کہنا تھا کہ فاٹا سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ٹیکس نہیں دیتے، حالانکہ میرے پاس تمام اعدادو شمار موجود ہیں، فاٹا سے تقریبا 70 ارب روپے ٹیکس کی مد میں وصول کیے جارہے ہیں لیکن فاٹا کو ضم کرتے وقت جو وعدہ کیا گیا تھا کہ 3 فیصد وفاق اور صوبہ دے گا جس میں سے ابھی تک ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا۔ اس قیصر نے اسپیکر سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے پر ایک کمیٹی بنائیں تاکہ اس پر بحث کی جاسکے اور اس میں فاٹا کی نمائندگی بھی شامل کی جائے۔