محمد جاوید قصوری

پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت مقدمات حکومتی فسطائیت ہے’ جاوید قصوری

لاہور ( رپورٹنگ آن لائن) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت مقدمات حکومتی فسطائیت ہے ،آزادی اظہار رائے پر قدغن قبول نہیں ، پیکا ایکٹ ، آئین پاکستان میں دی گئی شخصی آزادی سے متصادم ہے ،حکمران حد سے تجاوز کرتے ہوئے اپنے لئے خود ہی مسائل پیدا کر رہے ہیں، جماعت اسلامی صحافی برادری کے ساتھ کھڑی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت نے مذکورہ بل کی منظوری سے قبل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ نہیں لیا۔موجودہ حکومت آزاد آوازوں کو دبانے اور ریاست کے بنیادی ستونوں کو منہدم کرنے کے لئے منظم طریقے سے کام کر رہی ہے۔ترامیم، آزاد میڈیا کو خاموش کرنے اور اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کے مقصد سے، پاکستان کے آئینی تحفظات کو 1973 آئین کو کمزور کرنے کی ایک وسیع مہم کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیکا ترامیم کی طرح عدلیہ کو نشانہ بنانے والی آئینی ترمیم بھی اس برادری یا سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت کے بغیر منظوری کی گئی، یہ سب کچھ آمرانہ کنٹرول کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوششیں ہورہی ہے۔حکومت کے یہ اقدامات ملک کو غیر مستحکم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیکا ترامیم 2025 اور 26ویں آئینی ترامیم دونوں کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شفاف اور جامع مشاورت کا عمل شروع کیا جائے۔

محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہر دور حکومت میں وقتی مفادات کے حصول کی خاطر قانون سازی کی جاتی رہی ہے جس کا خمیازہ قوم بھگتی رہی ہے ۔ جب تک ملک کو 1973 کے آئین کے مطابق نہیں چلا یا جائے گا اس وقت تک بہتری کی کوئی امید نہیں۔ حکمرانوں میں تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ ہونا چاہئے تاکہ اصلاح ممکن ہو سکے۔