اسلام آباد ہائی کورٹ

وزارت داخلہ قانون کو مدنظر رکھ کر درخواست کا فیصلہ کرے، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد (ر پورٹنگ آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کو سنتھیا رچی کے خلاف پیپلزپارٹی کی درخواست کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے

ہوئے کہا ہے کہ وزارت داخلہ قانون کو مدنظر رکھ کر درخواست کا فیصلہ کرے،وزارت داخلہ درخواست پر فیصلے بعد کاپی عدالت میں جمع کرائے۔

پیپلز پارٹی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی ،پیپلز پارٹی نے ویزہ کی معیاد ختم ہونے پر سنتھیا رچی کو ڈی پورٹ کرنے کی

درخواست دائر کی تھی ۔پیپلز پارٹی کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے کہاکہ

سنتھیا ڈی رچی کا بزنس ویزہ دو مارچ کو ختم ہو چکا ہے ،کورونا کی وجہ سے حکومت نے غیر ملکیوں کے ویزوں میں توسیع دے دی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاک

سنتھیا نے ویزہ میں توسیع کی درخواست دی جو ابھی زیر التوا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جس کا ویزہ ختم ہو جائے اس کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے؟ ۔

چیف جسٹس نے جوائنٹ سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کچھ رولز ریگولیشنز ہوں گے ضابطہ اخلاق کیا ہے؟۔ضابطہ اخلاق کے حوالے سے جوائنٹ سیکرٹری

کی جانب سے لاعلمی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے آپ مکمل تیار نہیں یا آپ کو معلومات ہی نہیں۔

جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ ویزہ کی 16 کیٹیگریز ہیں،96 ممالک کی لسٹ ہے ان کو بزنس فرینڈلی کہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ جن کے ویزوں کی مدت ختم ہو گئی ان کی تعداد کیا ہے؟ ،جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے بتایاکہ ابھی معلوم نہیں ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کیسی بات کر رہے ہیں آپ کو پتہ ہی نہیں، آپ کیسے مانیٹر کرتے ہیں میکنزم کیا ہے۔ جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ آن

لائن سسٹم ہی بتاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ جو آرہا ہے ریاست کے پاس اس کا ڈیٹا ہی نہیں، جوائنٹ سیکرٹری نے کہاکہ اگر

کوئی قانون کی خلاف ورزی کرے تو ایف آئی اے کاروائی کر سکتاہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جو بزنس ویزہ پر یہاں آیا ہے کیا وہ کوئی ملازمت کر سکتا ہے؟

ویزہ میں توسیع نہیں ہوئی اور آپ کے پاس قانون ہی نہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہاکہ آج بھی سنتھیا نے کہا کہ بلاول ڈی این اے کرائے۔

عدالت نے وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کردی کر دی ۔