محکمہ ایکسائز لاہور

محکمہ ایکسائز لاہور میں کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات پر کارروائی۔چھ اہلکاروں سے ذمہ داریاں واپس لے لی گئیں

لاہور(نیوز رپورٹر)ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ لاہور کے ڈائیریکٹر موٹرز قمر الحسن سجاد نے موٹر برانچ میں کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات پر ڈی پی او عادل الیم۔سجیل خان۔ ایم ٹی سی محمد شکران اور جے سی او محمد احسن خان، اشتیاق احمد اور نثار المصطفی کے پاس ورڈ معطل کرتے ہوئے ان سے تمام ذمہ داریاں واپس لے لی ہیں۔

مذکورہ اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے ہفتے کے روز 170 اپوائنٹمنٹس کے جواب میں خلاف ضابطہ 221 گاڑیوں کے چالان نکالے۔

واضح رہے ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے پیش نظر صوبے کے بڑے شہروں میں گاڑیوں کی رجسٹریشن ، ٹوکن ٹیکس کی ادائیگی اور ٹرانزکشن کے لئے موبائل اپلئکیشن متعارف کروا رکھی ہے۔جس کے ذریعے عوام کو آن لائن اپوائنٹمنٹ لینے کے بعد اپنی باری پر دفتر آنا ہوتا ہے۔اور اپوائنٹمنٹس کے بغیر کام نہیں کیا جاتا۔
اور یہ سلسلہ رواں ماہ 3 جون سے جاری ہے۔

تاہم متذکرہ اہلکاروں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپوائنٹمنٹس سے ہٹ کر شہریوں کو ڈیل کیا اور مبینہ طورپر رشوت لے کر ان کے کام کئے۔

تاہم یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ متاثرہ اہلکاروں نے ڈائیریکٹر موٹرز قمر الحسن سجاد کے اس اقدام پر احتجاج کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپوائنٹمنٹس سے ہٹ کر چالان افسران کے کہنے پر ہی نکالے۔اس میں ان کا ذاتی عمل دخل نہیں ہے۔

دوسری طرف عوام نے بھی اپوائنٹمنٹ سسٹم کو ناپسند کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ یہ ایک ناکام نظام ہے۔جس میں غیر تعلیم یافتہ اور غریب شہریوں کے لئے مشکلات کے سوا کچھ نہیں ہے۔ شہریوں ے مطابق اپوائنمنٹ کے حصول کے لئے اینڈرائڈ موبائل فون چاہئے جو کہ ہر کسی کے پاس نہیں ہے۔ایسے میں ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کسی کو نیا موبائل فون خریدنے پر مجبور کیسے کر سکتا ہے

پھر غیر تعلیم یافتہ افراد کو ایپ ڈاون لوڈ کرنے اور اپوائنمنٹ حاصل کرنے کے لئے بھی دوسری کا مرہون منت ہونا پڑتا ہے۔

جبکہ دوردراز علاقوں سے کام کے لئے آنے والے شہریوں کو دفتر آنے پر پتا چلتا ہے کہ انہیں کام کروانے کے لئے اپوائنٹمنٹ لینا ہوگی اور جب وہ اپوائنمنٹ لیتے ہیں تو کئی ماہ بعد کی تا ریخ ملتی ہے۔

یہ بھی سامنے آیا ہے کہ پنجاب میں اپوائنمنٹ سسٹم کی مشکلات کے باعث دوسرے صوبوں اور وفاقی دار الحکومت میں نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن بڑھ گئی ہے۔اور پنجاب کا ریونیو بھی باہر جانے لگا ہے