سی اینڈ ڈبلیو

سی اینڈ ڈبلیو،ترقیوں کی آڑ میں بڑا بلنڈر، چیف انجنئیر راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا حکومت کو خط۔

شہبازاکمل جندران۔۔۔

محکمہ مواصلات و تعمیرات میں سپرنٹنڈنٹ انجنئیرز کی چیف انجنئیر کے عہدے پر حالیہ پرموشز میں سنگین نوعیت کی بے ضابطگیاں اور بلنڈر سامنے آ گئے ہیں۔
سی اینڈ ڈبلیو
چیف انجنئیر راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی حبیب الحق رندھاوا نے چیف سیکرٹری پنجاب کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ سپرنٹنڈنٹ انجنئیر ہیں اور ڈیپوٹیشن پر راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں بطور چیف انجنئیر فرائض انجام دے رہے ہیں۔

اورتمام تر سروس ریکارڈ کلیر ہونے اور سنئیر ترین سپرنٹنڈنٹ انجنئیر ہونے کے باوجود حکومت نے انہیں گریڈ 19 سے گریڈ 20 میں بطور چیف انجنئیر ترقی نہیں دی۔ جبکہ ان سے جونئیر تین سپرنٹنڈنٹس فیاض احمد بزدار، سہیل اکرم اور نوید احمد بھٹی کو PSB-1نے چیف انجنئیر کے عہدے پر پرموٹ کردیا ہے اور اس سلسلے میں اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ سے پرموشن سے قبل ان کی کلیرنس رپورٹ بھی نہیں لی گئی۔حالانکہ ترقی پانے والوں میں بعض کے خلاف اینٹی کرپشن کے مقدمات اور انکوائریاں بھی پینڈنگ

ہیں۔

حبیب الحق رندھاوا کے مطابق پی ایس بی ون کے 12 مارچ 2022 کے ایجنڈے میں سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں نہیں تھا۔اور بیرونی دباؤ پر ایجنڈے میں شامل کیا گیا جوکہ PSB-1 کا غیرقانونی فعل ہے۔

سی اینڈ ڈبلیو
سی اینڈ ڈبلیو

سی اینڈ ڈبلیو
درخواست میں مزید بیان کیا گیا یے کہ سپرنٹنڈنٹ انجنئیر محمد یونس کو اینٹی کرپشن ساہیوال کے سال 2019 کے مقدمہ نمبر 31 میں ملوث پائے جانے پر ترقی کا حقدار نہ ٹھہرایا البتہ اسی مقدمہ میں ملوث سپرنٹنڈنٹ انجنئیر نوید احمد بھٹی کو پی ایس بی ون نے اسی اجلاس میں پرموٹ کرنے کی سفارش کردی۔

درخواست گزار چیف انجنئیر راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی حبیب الحق رندھاوا نے استدعا کی ہے کہ ان چیف انجنئیر کی پرموشنز کو کالعدم قرار دیتے ہوئے PSB-1 کو نیا اجلاس بلانے کا حکم دیا جائے۔