اعظم نذیر تارڑ

سستے اور فوری انصاف تک رسائی یقینی بنانے کیلئے ضابطہ فوجداری پیکج جلد کابینہ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا ، وزیرقانون

اسلام آباد (رپورٹںگ آن لائن)وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ عوام کی سستے اور فوری انصاف تک رسائی یقینی بنانے کے لئے ضابطہ فوجداری پیکج تیار کیا جارہاہے جسے جلد کابینہ میں منظوری کے لئے جلد پیش کیا جائے گا ، پارلیمنٹ انصاف کے حصول کے سلسلہ میں عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفقہ سوالات کے دوران وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین کے تحت جب پارلیمنٹ کا سیشن نہ ہو توآرڈیننس پیش کیا جا سکتا ہے مگر جب اجلاس شروع ہوتا ہے تو اسے ایوان میں پیش کرنا پڑتا ہے جو بھی آرڈیننس جاری ہوئے وہ ایوان میں پیش کر دیئے گئے ہیں یہ ایوان کا اختیار ہے کہ وہ انہیں منظور کے، ان میں ترامیم لائے یا انہیں مسترد کر دے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے قوانین جن پر صوبوں کے تحفظات ہیں، ان پر بیٹھ کر بات ہوگی۔

ارکان پارلیمنٹ اس حوالے سے اپنے ووٹ کا اختیار استعمال کر سکتے ہیں۔وزیر قانون و پارلیمانی امور نے کہا کہ تمام جماعتوں کے منشور میں یہ بات موجود ہے کہ انصاف کے نظام میں تنزلی آئی ہے، وقت پر انصاف نہیں ملتااور انصاف بہت مہنگا ہے۔ فوجداری قوانین اس ایوان کا اختیار ہے جبکہ دیوانی معاملات میں اسلام آباد کی سطح پر اختیار آئی سی ٹی اور سی پی سی کے حوالے سے صوبوں کا اختیار ہے۔انہوںنے کہاکہ ضابطہ فوجداری کے سلسلے میں ہم نے ایک جامع پیکج تیار کیا ہے جو کابینہ کی منظوری کے لیے جلد پیش کیا جائے گا۔ ٹرائلز اور چالان میں تاخیر کے معاملات کو بہتر بنایا جا رہا ہے، جو لوگ تفتیش کے دوران بے گناہ قرار دیئے جاتے ہیں انہیں عدالتوں سے ضمانت نہیں ملتی یہ بل کی صورت میں ایوان میں پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں فوجداری مقدمات زیر التوا ہیں، لوگ 16 ،16 سال جیل میں گزار چکے ہوتے ہیں مگر ان کے مقدمات عدالتوں میں پڑے رہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ عوام کی انصاف تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت آئین میں دی گئی ہدایات کے تابع چلنے کی پابند ہے۔ دونوں فریقین اپنی مرضی کے ساتھ جرگے میں جا سکتے ہیں تاہم کوئی قانون کسی پر جرگہ کا فیصلہ مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ ملک میں ایک مربوط نظام انصاف کی ضرورت ہے۔ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی مقدمات نمٹانے کے حوالے سے کوئی میکنزم ہونا چاہیے۔ اس کے لیے ہم سب کو مل بیٹھ کر عام آدمی کے فائدے کے لیے کام کرنا ہوگا۔