چاول

رواں سال کے پہلے 5ماہ میں پاکستان کی چین کو چاول کی برآمدات میں 121 فیصد کا ریکارڈ اضافہ

بیجنگ(رپورٹنگ آن لائن)رواں سال کے پہلے 5 ماہ میں پاکستان کی چین کو چاول کی برآمدات میں گزشتہ سال کی نسبت 121 فیصد کا غیر معمولی اضافہ ہو گیا ،یہ چین،پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کے تحت تجارتی تعلقات میں گہرائی اور زرعی تعاون کے فروغ کی علامت ہے.

یہ بات چین میں پاکستانی سفارت خانے کے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ قونصلرغلام قادر نے چائنا اکنامک نیٹ کو بتائی۔ غلام قادر نے کہا چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے مئی 2025 کے دوران پاکستان نے چین کو 3 کروڑ 20 لاکھ 76 ہزار امریکی ڈالر مالیت کا چاول برآمد کیا، جو 2024 کی اسی مدت کے 1 کروڑ 45 لاکھ 30 ہزار ڈالر کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ اس اضافہ کی سب سے بڑی وجہ نیم یا مکمل طور پر سٹیم چاول (کموڈیٹی کوڈ 10063020) ہے.

جس کی برآمدات کی مالیت 2 کروڑ 66 لاکھ 80 ہزار ڈالر اور مقدار 60,769 میٹرک ٹن رہی۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے اس تیزی سے اضافے کی وجہ بہتر معیار، مسابقتی قیمتوں، اور حالیہ تجارتی سہولت کاری کے اقدامات جیسے کہ ٹیرف میں کمی اور جانچ کے آسان طریقہ کار کو قرار دیا۔ پاکستان کی لمبے دانے والی اقسام، خصوصا سپر باسمتی اور ایریـ6، اپنی خوشبو، لمبائی، اور چینی کھانوں میں مطابقت کے باعث چینی درآمدکنندگان میں مقبول ہو رہی ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق الفلاح رائس انٹرنیشنل کے سی ای او محمد احسن نے کہاپاکستانی چاول عام طور پر چینی مقامی اقسام کے مقابلے میں زیادہ میلنگ یائلڈ فراہم کرتا ہے، جو 68 سے 70 فیصد تک ہے.

جبکہ چین کا اوسط ی میلنگ یائلڈ 66 سے 68 فیصد ہے، خاص طور پر ہائبرڈ جاپونیکا اقسام کے معاملے میں۔ یہ زیادہ میلنگ یائلڈ چاول کو پراسیسرز کے لیے زیادہ فائدہ مند اور ریٹیل مارکیٹ میں بہتر پیشکش بناتا ہے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، چین میں پاکستانی چاول زیادہ تر ریٹیل مارکیٹ میں استعمال ہوتا ہے، خاص طور پر ان شہری متوسط طبقے کے صارفین کے درمیان جو اعلی معیار کے جنوبی ایشیائی چاول کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم، تقریبا 30 سے 35 فیصد چاول اب فوڈ پراسیسنگ انڈسٹری.

خصوصا فوری کھانوں اور تیار چاول کے پکوانوں میں بھی استعمال ہو رہا ہے، جو مصروف صارفین کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہاکہ چینی درآمدکنندگان پاکستان کو نہ صرف ایک مستحکم سپلائر کے طور پر دیکھ رہے ہیں بلکہ خطے میں موسمی تغیرات اور روایتی سپلائی ممالک میں قیمتوں میں اتار چڑھا کے پیشِ نظر اناج کے ذرائع میں تنوع کے لیے ایک اسٹریٹجک شراکت دار بھی سمجھتے ہیں۔

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ جیسے جیسے دوطرفہ زرعی تعاون گہرا ہوتا جائے گا، دونوں ممالک کے اسٹیک ہولڈرز بیج کی تحقیق و ترقی، فصل کی کٹائی کے بعد کی ٹیکنالوجیز، اور ٹریس ایبلٹی سسٹمز میں مزید انضمام کی توقع رکھتے ہیں جو کہ اس پیش رفت کو برقرار رکھنے اور خطے میں خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔