موٹر رجسٹرنگ اتھارٹی

حکم کے باوجود گاڑی بحال کیوں نہ کی۔FIA کی چئیرمین PITB کے خلاف انکوائری شروع۔۔

تنویر سرور۔۔

موٹر رجسٹرنگ اتھارٹی کے حکم کے باوجود سسپنڈ گاڑی بحال نہ کرنے پر ایف آئی اے نے PITBکے چئیرمین فیصل یوسف و دیگر افسران کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔

موٹر رجسٹرنگ اتھارٹی نے اندراج مقدمہ کے لئے FIA سے رجوع کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق موٹر رجسٹرنگ اتھارٹی لاہور علی کمپلیکس ملک محمد عظیم نے دو گاڑیوں AEZ 043 اور AHV 197 کے مالکان کی کی درخواستوں پر 6 جنوری 2023 کو گاڑیاں بحال کرنے کے دو الگ الگ تحریری آرڈر جاری کئے۔
گاڑی بحالی
تاہم مذکورہ MRA کے تحریری حکم ناموں کے باوجود ان گاڑیوں کو Reinstate نہ کیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ ان گاڑیوں پر پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ڈی جی/چئیرمین فیصل یوسف، سینئر پروگرام مینجر ارسلان منظور اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے پروگرامر محمد یونس نے ٹیکنیکل چیک لگا رکھا یے جس کے باعث یہ گاڑیاں نہیں کھل سکتیں جب تک کہ مذکورہ چیک ختم نہ کیا جائے۔
گاڑی بحالی
جس پر ایم آر اے علی کمپلیکس نے ڈیٹا بیس ایڈمنسٹریٹرکو چیک ختم کرنے کے لئے الگ سے خط لکھا جواب میں ڈی بی اے مذکورہ نے
MANTIS
جنریٹ کیا لیکن اس کے باوجود دونوں گاڑیاں Reinstate نہ ہوئیں اور MRA کو آگاہ کیا گیا کہ متذکرہ بالا افسران نے موٹر رجسٹرنگ اتھارٹی کا تحریری حکم ماننے سے انکار کر دیا یے۔
موٹر رجسٹرنگ اتھارٹی
جس پر MRA علی کمپلیکس ملک محمد عظیم نے ان افسروں کے خلاف PECA Act 2016 کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کے لئے ڈائیریکٹر ایف آئی اے لاہور کو تحریری درخواست دیدی۔

جس میں ان افسران کے خلاف موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے خلاف قانون موٹر وہیکلز ڈیٹا پر چیک لگا رکھا جس کو قانون کی سپورٹ حاصل نہ ہے۔
موٹر رجسٹرنگ اتھارٹی
لہذا اس غیرقانونی عمل پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

درخواست میں مزید بیان کیا گیا یے کہ موٹر وہیکلز ڈیٹا میں گاڑیوں کا سٹیٹس صرف اور صرف موٹر رجسٹرنگ اتھارٹی ہی تبدیل کرسکتی یے PITB ایسا کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز کررہا ہے جو کہ پیکا ایکٹ 2016 کے تحت جرم ہے۔

درخواست میں بیان کیا گیا ہے کہ پی آئی ٹی بی کے افسران کا یہ عمل غیر قانونی ہے۔
ڈائریکٹر ایکسائز یا محکمے کا کوئی بھی افسر ماسوائے MRA گاڑی کا سٹیٹس تبدیل کرسکتا ہے نہ ہی گاڑی کو سسپنڈ، کینسل یا بحال کر سکتا ہے۔
اور PITB کے افسروں کے اس عمل کو قانون کہ معاونت حاصل نہیں ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ PITB اور ایکسائز کے متذکرہ افسروں کے خلاف پیکا ایکٹ 2016 کے سیکشن 3، 5، 6، 16، 17 اوت سیکشن 35 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔