لاہور جنرل ہسپتال

جنرل کیڈر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام صحت کے عالمی دن پر لاہور جنرل ہسپتال میں قومی سیمینار

لاھور7اپریل(زاہد انجم سے) جنرل کیڈر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام اور امیر الدین میڈیکل کالج،لاہور جنرل ہسپتال اور پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائینسز لاہور کے اشتراک سے صحت کے عالمی دن کے حوالے سے قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈاکٹر سعید الہی نے کہا کہ مائیں اس قوم کا مستقبل ہیں انکی صحت میں بہتری لائے بغیر معاشرہ کی ترقی ممکن نہیں۔دنیا بھر میں سالانہ تین لاکھ مائیں زچگی کے دوران زندگی کی بازی ہار جاتی ہیںجبکہ20لاکھ بچے اسقاط حمل سے اور20لاکھ بچے اپنی زندگی کا پہلا ماہ بھی نہیں دیکھ پاتے۔

سیمینار کے موقع پر خصوصی پیغام میں پروفیسر فرید ظفر نے کہا کہ اگر عورتوں کا دوران حمل، زچگی اور اسکے بعد مناسب خیال رکھا جائے تو ماں اور بچے کی شرح اموات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ خواتین میں خون کا زیادہ بہ جانا، بلڈ پریشر، اسقاط حمل، انفیکشن ، خون کی کمی اور ملیریا شرح اموات کی بڑی وجہ ہیں۔ اگر خواتین کو دوران ڈلیوری تجربہ کار اور ٹرینڈ سٹاف فراہم کر دیا جائے تو ماوں کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔صدر جنرل کیڈر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب ڈاکٹر مسعود شیخ نے کہا کہ پنجاب بھر میں صرف جنرل ہسپتال میں ہی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے جو اس ادرہ کی مثالی خدمت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔روزانہ6500 نوزائیدہ بچے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں اور یوں سالانہ24لاکھ بچوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ اگر اسمیں کمی لانا ہے تو زچگی کے دوران اور پہلے ہفتے میں بچوں کی صحت کا خیال رکھا جائے۔غربت، غذائی کمی، انفیکشن، صاف پانی کی عدم فراہمی، شرح اموات میں اضافہ کی بڑی وجوہات ہیں۔

ایکزیکٹیو ڈائیریکٹر PINSڈاکٹر آصف بشیر نے کہا کہ اگر ہمیں اگلی نسل کو صحت مند بنانا ہے تو ہمیں ماں اور بچے کی صحت پر توجہ دینا ہوگی۔اور ہر سات سیکنڈ بعد ماں اور بچہ موت کا شکار ہو رہے ہیں۔فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔

نمائیندہ عالمی ادارہ صحت ڈاکٹر آصف چوہدری اور ڈاکٹر عرفان اعوان نے کہا کہ عالمی ادرہ صحت کا کام تو پالیسیاںبنانا ہے لیکن جبتک عوام کا تعاون حاصل نہ ہو انمیں کامیابی ممکن نہیں۔ نمائیندہ UNICEFڈاکٹر خرم مبین نے کہا کہ حفاظتی ٹیکوں کے کورس میں ابHPVکی ویکسین کو بھی شامل کر لیا گیا ہے جسے عورتوں مین خاص قسم کے کینسر میں کمی و اقع ہوگی۔ پروفیسر ندرت سہیل نے کہا کہ نوجوانی میں بننے والی ماوں کی زندگی کو زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ انمیں بلڈ پریشر میں اضافہ کے ساتھ ساتھ جھٹکے بھی لگ سکتے ہیں۔ ایسی ماوں میں کم وزن کے بچے، وقت سے پہلے پیدائش، اور پیدائشی نقائص شامل ہیں۔ جنسے بچاو کیلئے ماں اور بچہ کی خوارک پر توجہ دینا ہوگی