محکمہ ایکسائز لاہور

محکمہ ایکسائز لاہور میں ڈائیریکٹر آصف مخصوص انسپکٹروں کو سرنڈر کرنے اور چہیتوں کو خلاف قانون رعائت دینے لگا۔

رپورٹنگ آن لائن۔

ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ریجن سی لاہور محمد آصف کے خلاف اس کے جانبدارانہ سلوک کو بنیاد بناتے ہوئے ریجن کے ملازمین میں چے مگوئیاں ہونے لگی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ ڈائریکٹر طے شدہ تعداد سے زیادہ انسپکٹروں کی سٹرینتھ کو بہانا بنا کر مخصوص چار ملازمین کو سرنڈر کرنا چا رہا ہے حالانکہ انسپکٹر خالد بشیر بھی دوسرے ریجن بی کی سنیارٹی پر ہے اورOPS بھی ہے لیکن اسے سرنڈر نہیں کیا جارہا کیونکہ وہ ڈائریکٹر ایکسائز محمد آصف کے لئے “کماو پوت” ہے جو عید الفطر سے قبل ڈائریکٹرکو “بڑی عیدی” دے چکا ہے یہی نہیں بلکہ Officiating بنیادوں پر انسپکٹر کے عہدے پر کام کرنے والا ایپکا ایکسائز پنجاب کا خود کو صدر کہنے والا ابو حریرہ بھی ریجن بی سے تعلق رکھتا ہے لیکن ڈائریکٹر اسے بھی سرنڈر نہیں کرنا چاہتا حالانکہ ابوہریرہ بھی ریجن سی کی سٹرینتھ پر اضافہ ہے۔
ڈائریکٹر ایکسائز
زرائع کے مطابق ڈائریکٹر محمد آصف نے ایک خط ڈائیریکٹر ریجن اے لاہور محمد علی نوید کو لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریجن اے سے تعلق رکھنے والے 4 او پی ایس انسپکٹروں ملک جمیل ،محمد مبشر، جعفر شاہین اور ندیم جاوید کی انہیں ضرورت نہیں ہے اس کے پاس انسپکٹروں کی تعداد کافی ہے
اور خط میں یہ بھی لکھا کہ چاروں کی سنیارٹی چیک کرتے ہوئے ان کے OPS سٹیٹس کو ری وزٹ کیاجائے اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اگر ریجن اے کی طرف سے لیٹر کا جواب نہ دیا گیا تو ان چاروں OPS انسپکٹروں ملک جمیل وغیرہ کو ریجن سی سے repatriate کر دیا جائیگا۔
محکمہ ایکسائز  لاہور
ذرائع کے مطارق ڈائریکٹر ایکسائز محمد آصف نے ماہ رمضان کے دوران کئی خواتین سمیت متعدد انسپکٹروں کے پاسورڈ بند کرتے ہوئے انہیں ڈائریکٹوریٹ میں شفٹ کر دیا ہے زرائع کا کہنا ہے یہ وہی انسپکٹر ہیں جو ڈائریکٹر کی فٹیکیں جھیلتے ہیں نہ ہی اسے منتھلی دیتے ہیں اور اسی بنا پر انہیں کلوز ٹو ڈائریکٹوریٹ کر دیا گیا ہے حالانکہ ان ملازمین کے خلاف نہ تو شکایات تھیں نہ ہی وہ رشوت لیتے ہیں

علم میں آیا ہے کہ محمد آصف اصل میں ڈپٹی ڈائیریکٹر ہیں اور خود بھی بطور OPS ڈائریکٹر فرائض انجام دیے رہے ہیں۔لیکن دوسری طرف وہ او پی ایس ملازمین کے مخالف بنے بیٹھے ہیں۔