لاہور( رپورٹنگ آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے سینیٹ الیکشن کی پولنگ روکنے اور اعجاز چوہدری کی نا اہلی کے خلاف دائر درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احمد ندیم ارشد نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری کی درخواست پر سماعت کی۔ اعجاز چوہدری کے وکلا ء بیرسٹر تیمور ملک اور رانا مدثر عمر نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے 28 جولائی کو اعجاز چوہدری کو ڈی نوٹیفائی کیا، تاہم چیئرمین سینیٹ کو ڈی نوٹیفکیشن کے لیے باضابطہ درخواست ارسال نہیں کی گئی۔
وکلا ء نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ پہلے ہی شبلی فراز اور عمر ایوب کی درخواست پر سینیٹ الیکشن روکنے کا حکم دے چکی ہے۔الیکشن کمیشن نے حالیہ سیلابی صورتحال کے باعث ملک بھر میں ضمنی انتخابات روک دئیے ہیں لیکن ایسی صورتحال میں سینیٹ انتخابات کی پولنگ جاری رکھنا غیر مناسب ہے۔استدعا ہے اعجاز چوہدری کی نشست پر سینیٹ الیکشن روکنے کا حکم دیا جائے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔علاوہ ازیں عدالت نے اعجاز چوہدری کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ۔
وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کے وکلا ء نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اعجاز چودھری کو 9 مئی کے مقدمات میں انسداد دہشتگردی عدالت نے 10 سال قید کی سزا سنائی ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے خود بخود نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔اعجاز چوہدری کے وکلاء کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ سزا کے بعد ان کا موقف سنے بغیر کسی رکن سینیٹ کو نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔بعدازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر نااہلی کے خلاف دائر درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔