اسرائیلی وزیر اعظم

یاہو کے نقشے پر مصر میں غصہ، اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے لیے جال بچھایا، مصری ماہر

قاہرہ(رپورٹنگ آن لائن)مصر نے اسرائیل کو سخت الفاظ کے ساتھ پیغام بھیجا ہے۔ اس پیغام میں اسرائیلی وزیر اعظم نیت یاہو کی جانب سے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں استعمال کیے گئے نقشے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔اسرائیلی اخبار کے مطابق قاہرہ اس نقشے کو دونوں ممالک کے درمیان کیمپ ڈیوڈ امن معاہدے کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھ رہا ہے ۔

قاھرہ نے مصر اور فلسطین کی سرحد پر واقع فلاڈیلفی محور کو نقشے پر فوجی زون کے طور پر ظاہر کرنے پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ یہ رویہ تعلقات میں تنا کا باعث بن سکتا ہے۔میجر جنرل سٹاف اسامہ محمود کبیر جو ایک فوجی اور سٹریٹجک ماہر اور مصر کے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے مشیر ہیں نے العربیہ ڈاٹ نیٹ اور الحادث ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ فلاڈیلفی کوریڈور(صلاح الدین کوریڈور)جس کی لمبائی 14.5 کلومیٹر ہے۔ 1979 میں دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے مطابق اس کوریڈور کو غزہ کی پٹی کو مصر سے الگ کرنے والا ایک بفر زون تصور کیا گیا تھا۔

“اوسلو 2” کے نام سے ایک اور معاہدہ 1995 میں ہوا۔ اس معاہدے میں فریقین نے غزہ کی پٹی کے درمیان اس کوریڈور کو محفوظ اور بفر پٹی کے طور پر رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔میجر جنرل سٹاف اسامہ محمود کبیر نے مزید کہا کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان 2005 میں ایک اور معاہدہ ہوا جسے “فلاڈیلفی معاہدہ” کہا جاتا ہے۔

یہ اس وقت ہوا تھا جب اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے اپنی افواج اور بستیوں کے انخلا کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کیا۔ اس معاہدے کے ذریعے مصر کو مصری سرحد کے اندر تقریبا 750 فوجیوں کو تعینات کرنے کی اجازت دی گئی۔ مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ کوریڈور مصر اور غزہ کے درمیان ایک بفر پٹی کے طور پر محفوظ رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2007 میں حماس نے غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد کوریڈور پر مکمل فوجی کنٹرول نافذ کر دیا۔

مصری فوجی مشیر نے مزید بتایا کہ 7 اکتوبر کے واقعات کے تقریبا 6 ماہ بعد نیتن یاہو نے اس کوریڈور پر قبضہ کیا اور فلسطینی جانب سے رفح کراسنگ پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے کہا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے نقشے پر جو دکھایا کہ فلاڈیلفی کوریڈور ایک فوجی زون ہے یہ امن معاہدہ سے متصادم ہے۔مصری عسکری ماہر نے بات جاری رکھی اور کہا کہ نیتن یاہو نے جو کچھ کہا کہ کوریڈور پر قبضہ کرنے کا ان کا مقصد حماس کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی سمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنانا ہے۔

اور حماس کو غزہ کی پٹی سے یرغمالوں کو سینائی میں سمگل کرنے کا کوئی موقع نہیں دینا ہے، یہ خالص بہتان اور جھوٹ ہے۔ اس لیے کہ مصر نے 8 سال سے زیادہ پہلے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان کوئی کھلی سرنگیں نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کی تصدیق اسرائیلی فوج کے سرکاری اسرائیلی چینل پر کئے گئے اعلان سے ہوتی ہے کہ مصر کی سرحدی لائن کے مشرق میں فلاڈیلفی محور پر دریافت ہونے والی سرنگوں کا ماہرین نے تکنیکی جانچ کی تو معلوم ہوا ہے کہ انہیں سات سال سے استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ میجر جنرل سٹاف اسامہ محمود کبیر نے کہا کہ نیتن یاہو کی آخری تقریر ایک جال تھی جو اس نے اپنے لیے بچھایا ہے۔