شراب کی فروخت

لاہور میں بوگس پرمٹوں پر شراب کی فروخت کا سکینڈل, ڈی جی ایکسائز نے انکوائری شروع کر دی۔

میاں تنویرسرور۔

لاہور کی ایکسائز برانچ سے ایک ہی شناختی کارڈ پر ایک کی بجائے غیرقانونی طور پر کئی کئی پرمٹ جاری کیئے جانے کی شکایات سامنے آنے پر ڈائیریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب نے انکوائری شروع کر دی ہے۔جبکہ اس سلسلے میں ایک شہری کی طرف سے ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کو درخواست بھی دی گئی ہے۔

شہری کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ لاہور میں پانچ بڑے ہوٹل ،پرمٹ رکھنے والے غیر مسلموں کو پرچون میں شراب بیچنے کے لئے لائسنس رکھتے ہیں۔جسے ایل ٹو کا لائسنس کہا جاتا ہے۔جبکہ ایک غیر مسلم شخص ایک سال میں ایک ہی پرمٹ حاصل بنوا سکتا ہے اور ایک پرمٹ ہولڈر اپنے پرمٹ پر ماہانہ 12 بوتل شراب یا ماہانہ 20 پیٹی بئیر خرید سکتا ہے۔
شراب کی فروخت
مذکورہ پرمٹ بنانے کا اختیار صرف محکمہ ایکسائز کے ای ٹی او کو حاصل ہے اور لاہور میں ایکسائز کے دو ای ٹی اوز عبدالرحمن اور نفیس احمد شراب کی خریداری کے لئے غیر مسلموں کو پرمٹ جاری کرتے ہیں۔

درخواست گزار کا کہنا تھاای ٹی او عبدالرحمن اور نفیس احمد رشوت لیکر پرمٹ جاری کرتے ہیں اور اس کے لئے ان کی معاونت وقاص نامی ایکسائز انسپکٹرکرتا ہے۔
شراب کی فروخت
درخواست گزار کے مطابق ای ٹی او عبدالرحمن اور نفیس احمد نے مبینہ طورپر رشوت کے عوض ایک پی شخص کو کئی کئی پرمٹ جاری کیئے ہیں جس کی ایک مثال پرویز مسیح نامی غیر مسلم ہے جسے ای ٹی او عبدالرحمن اور نفیس احمد نے رشوت کے عوض الگ الگ پرمٹ جاری کردیئے ہیں۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ای ٹی او نفیس احمد اور عبدالرحمن نے 19 اگست 2024 کو پرویز مسیح کو سیریل نمبر 0022213 کے تحت پرمٹ نمبر 46855جاری کیا جبکہ دونوں افسروں نے انسپکٹر وقاص کی معاونت سے اسی پرویز مسیح کو 21 اگست 2024 کو سیریل نمبر 10510 کے تحت پرمٹ نمبر 10510 جاری کیا۔

درخوست میں بیان کیا گیاہے کہ لاہورکے پانچوں لائسنس ہولڈر ہوٹلوں کے باررم مینجرز اور ایکسائز لاہور کے متذکرہ بالا ای ٹی اوز نے ایک ہی شناختی کارڈ پر کئی کئی پرمٹ جاری کررکھے ہیں اور اکثر کیسوں میں درخواست کے بغیر ہی جعلی پرمٹ بنائے گئے ہیں جبکہ شناختی کارڈ رکھنے والوں کو علم بھی نہیں ہوتا کہ ان کے کئی پرمٹ بن چکے ہیں۔اس کے لئے ہوٹلوں کا عملہ سیل رجسٹر اور دوسرے شہروں کے پرچیزرز کے ریکارڈ کی کاپیاں لیکر اس میں درج شناختی کارڈ نمبر اٹھاتے ہیں اوت پرمٹ بنوالیتے ہیں۔جس کے لئے نہ تو سرکاری فیس کی مکمل ادائیگی کی جاتی ہے اور نہ ہی درخواست گزار کبھی ای ٹی او کے روبرو پیش ہوتا ہے۔بلکہ وہ لاعلم ہی رہتا ہے

مزید یہ کہ ایک سے زائد پرمٹ بنوانے والے افراد بوگس پرمٹوں پر شراب خرید کر مسلمانوں کو مہنگے داموں شراب بیچتے ہیں۔جبکہ ہوٹلوں کے باررومز کے مینجرز ایسے پرمٹ اپنے قبضے میں رکھتے ہیں اور ان کے عوض بلیک میں شراب بیچ کر ماہانہ کروڑوں روپے کماتے ہیں۔