اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ عدالتی نظام کو مزید شفاف بنانے کیلئے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس ضروری ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجرز ایکٹ میں ترمیم مناسب سمجھی گئی، صدر مملکت اس آرڈیننس پر دستخط کر چکے ہیں،آرڈیننس کے تحت 184(3) کے تحت آنے والے کیسز کا تحریری طور پر بتانا ہوگا کہ یہ عوامی اہمیت کا معاملہ کیوں ہے؟، آرڈیننس کے تحت جج صاحبان کیس کے دوران جو بھی بات کریں گے اس کا ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کی چین کے روہی گروپ کے چیئرمین سے ملاقات ہوئی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ ملاقات میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے، حکومت پاکستان اور روہی گروپ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت کے تحت پاکستان میں ٹیکسٹائل پارکس قائم کئے جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ روہی گروپ پہلے ہی سی پیک کے تحت ساہیوال کول پراجیکٹ مکمل کر چکا ہے، 21 ماہ کے ریکارڈ وقت میں یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا، ٹیکسٹائل پارکس سندھ اور پنجاب میں قائم کئے جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ چین کا بڑا گروپ ٹیکسٹائل پارکس میں چین کی سو سے زائد کمپنیوں کو دعوت دے گا،پہلے مرحلے میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری جبکہ دوسرے مرحلے میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے کہاکہ مجموعی طور پر 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی، ٹیکسٹائل پارکس میں ہول سیل سینٹرز بھی قائم کئے جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ مقامی طور پر 3 سے 5 لاکھ افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے،پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ وزیر اطلاعات ونشریات نے کہاکہ پہلے ہی ہماری 14 فیصد برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہوا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پریکٹس اینڈ پروسیجرز ایکٹ میں ترمیم مناسب سمجھی گئی، صدر مملکت اس آرڈیننس پر دستخط کر چکے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آرڈیننس کے تحت 184(3) کے تحت آنے والے کیسز کا تحریری طور پر بتانا ہوگا کہ یہ عوامی اہمیت کا معاملہ کیوں ہے؟۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ایک باقاعدہ آرڈر جاری کیا جائے گا کہ 184(3) کے تحت کوئی کیس لیا گیا ہے تو اس میں کیا ایسی بات ہے کہ یہ عوامی اہمیت کا کیس ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ آرڈیننس کے تحت 184(3) کا جو بھی آرڈر سپریم کورٹ پاس کرے گی، اس کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے، اس آرڈیننس کے تحت جج صاحبان کیس کے دوران جو بھی بات کریں گے اس کا ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا، یہ تحریر عوام کے لئے بھی دستیاب ہوگی۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہاکہ عدالتی عمل کو مزید شفاف بنانے کے لئے یہ ضروری ہے، آئینی پیکیج میں بھی عوام کو سہولت دینے کی بات کی گئی تھی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اب جو کیس پہلے آئے گا اس کی سماعت پہلے ہوگی، بعد میں آنے والا کیس بعد میں سماعت کے لئے مقرر کیا جائے گا۔
وزیر اطلاعات و نشریات نے کہاکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی، اس میں طے کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس اس کی قیادت کریں گے اور سینئر جج اور تھرڈ سینئر جج اس میں موجود ہوں گے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اس میں تبدیلی کی گئی ہے، چیف جسٹس اس کی سربراہی کریں گے، سینئر جج اس کمیٹی کے رکن ہوں گے، چیف جسٹس سپریم کورٹ کے جج صاحبان میں سے کسی ایک جج کو وقتاً فوقتاً اس کمیٹی کا رکن نامزد کر سکیں گے، تیسرے ممبر کی عدم دستیابی کی وجہ سے کیسز تاخیر کا شکار ہوتے تھے۔ عطاء تارڑ نے کہاکہ 63 اے کا نظرثانی کیس آج تک التواء کا شکار ہے، 63 اے کی نظرثانی کے حوالے سے کوئی نہ کوئی فیصلہ آ جانا چاہیے تھا۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ یہ تمام اصلاحات اور ترمیم عوام کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہیں۔
٭٭٭٭٭