شوگر کمیشن رپورٹ

شوگر کمیشن رپورٹ پر کارروائی روکنے کیلئے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)سپریم کورٹ نے شوگر کمیشن رپورٹ پر کاروائی روکنے کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی وفاقی حکومت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے معاملے کی سماعت 14 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔

معاملے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ شوگر مل ایسوسی ایشن کمیشن کی رپورٹ سے جان نہیں چھڑوا سکتی،کمیشن غیر قانونی قرار دے دیں تو پھر بھی رپورٹ ختم نہیں ہو گی،نہ ہی ریگولیٹری اداروں کو کام سے روکا جاسکتا،

کمیشن رپورٹ کالعدم ہونے سے بھی شوگر ملز کو کچھ نہیں ملنا، اب ممکن نہیں کہ کچھ ملزمان کے خلاف کاروائی سے روکا جائے اور باقی کے خلاف کاروائی جاری رہے، ادارے رپورٹ کاحوالہ دیئے بغیر کاروائی جاری رکھ سکتے ہیں،یہ محض کمیشن رپورٹ ہے، اس پر حکم امتناع کیوں لینا چاھتے ہیں،

شوگر کمیشن کی رپورٹ پر مل مالکان کی تشویش کیا ہے،ابھی کسی شوگر مل کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،کمیشن کی رپورٹ شوگر مل مالکان کو متاثر کیسے کر سکتی ہے،حکومت کئی مواقع پر کمیشن بنا چکی لیکن رپورٹس سامنے نہیں آئیں،کیا اپ چاھتے ہیں کہ عدالت کمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دے،شوگر کمیشن رپورٹ سے شوگر مل والوں کے حقوق کیسے متاثر ہوئے،چینی عوامی نوعیت کا اشو ہے،

کیا شوگر کمیشن رپورٹ بطور ثبوت استعمال ہو سکتی ہے ؟اٹارنی جنرل آف پاکستان نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ کمیشن رپورٹ میں شوگر ملز پر بہت سے الزامات سامنے آئے ہیں,فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کے سامنے موقف دینے کی ضرورت نہیں تھی،تاحال کمیشن کی کاروائی کو کالعدم قرار نہیں دیا گیا،تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز کو فعال کر دیا گیا ہے،کمیشن کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کے مترادف ہے،

شوگر ملز کی درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کاتو ذکر ہے لیکن سندھ ہائیکورٹ کے عبوری حکم میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ذکر نہیں ہے،کچھ شگر مل مالکان کے پی اور کچھ بلوچستان ھائی کورٹ چلے گئے،کچھ شوگر مل مالکان نہیں چاھتے کہ رپورٹ پر اتھارٹیز کاروائی کریں،شوگر کمیشن کی رپورٹ میں سیاسی اتحادیوں کی نشاندھی بھی کی گئی ہے،تسلیم کرتا ہوں کہ کسی کا میڈیا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے ،حکومت کو کہہ دیا کہ کسی ادرے کو معاملےںپر ہدایات نہ دیں،حکومت کو کہہ دیا ہے کہ رپورٹ پر اداروں کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے،

وفاقی کابینہ نے میری سفارش پر اداروں کو دی گئی ہدایات واپس لے لیں،رپورٹ پڑھ کر اندازہ ہوا کہ ملی بھگت کیسے ہوئی،گیارہ سال سے مصابقتی کمیشن کا حکم امتناع چل رہا ہے۔شوگر مل مالکان کے وکیل مخدوم علی خان نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ ایگزیکٹو احکامات کو مالکان نے مختلف ہائی کورٹس میں چیلنج کیا، ہائی کورٹس سے مالکان کا رجوع کرنا معمول سے ہٹ کر نہیں ہے،

شوگر مل ایسوسی ایشن نے ذاتی حیثیت سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا،کمیشن کی رپورٹ میں محض سفارشات دی گئی ہیں،کسی رپورٹ میں متاثر کن فائنڈنگ آئے تو دعوی دائر کیا جاسکتا ہے،عدالت نے دیکھناہے کہ کیا کمیشن قانون کے مطابق بنایا گیا،دیکھنا ھوگا کہ کیا کمیشن غیر جانبدار تھا،دیکھنا ہوگا کہ کیا کمیشن نے شوگر ملز مالکان کا موقف سنا،اگر ان چیزوں کا خیال نہیں رکھا جاتا تو عدالتیں مداخلت کرسکتی ہیں،

حکومت کہتی ہے کہ عوام پر ایک طبقے کا قبضہ ہوگیا ہے،حکومت اگر ریاستی اداروں کی مدد سے اس چیز کو نہیں روک سکتی پھر یہاں کیوں بیٹھے ہیں،کمیشن کے قیام کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا،کسی بھی انکوائری کمیشن کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری ہونا لازمی ہے،وفاقی کابینہ نے شوگر کمیشن رپورٹ تسلیم کرلی ہے،کمیشن ارکان پر جرح کے بغیر رپورٹ بطور ثبوت استعمال نہیں ہوسکتی،

اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کرچکے ہیں،اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابھی تک تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا، سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل ہوا تو سارا کیس ہی ختم ہوجائے گا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ایک موقع پر اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی مقدمے میں فیصلہ دیا ہے،کیا سندھ ہائیکورٹ کے علم میں یہ بات نہیں لائی گئی،

کیا کمیشن کی رپورٹ پر شوگر ملز کیخلاف کوئی ایکشن لیا گیا،سندھ ھائی کورٹ کے پا س وہی مل مالکان گئے جو اسلام اباد ھائی کورٹ گئے،ایک ہی ایسو سی ایشن دو مختلف ھائی کورٹس سے کیسے رجوع کرسکتی ہے،بظاہر کمیشن نے فیکٹ فائینڈگ کی،کمیشن نے ڈیل اور بھت سی چیزوں کی نشاندھی کی،کمیشن کی رپورٹ متعلقہ اداروں کو کاروائی کے لئے بھیجی گئی ہے،

ریاستی ادارے اگر شوکاز نوٹس جاری کرتے ہیں اپنا موقف وہاں پیش کریں،رپورٹ کے مطابق شوگر مل والوں کو نہیں سنا گیا،چینی کی قیمتیں بڑھنے پر پورے ملک میں شور مچا، کابینہ نے رپورٹ متعلقہ اداروں کو بھجوا دی ہے،اپ چاھتے ہیں کی رپورٹ کو کالعدم قرر دیا جائے،

متعلقہ ادارے پہر سے صفر سے سے کام شروع کریں،اس طرح تو معاملے پر دس سال لگ جائیں گے،اسلام اباد ھائی کورٹ نے قرار دیا کہ کمیشن کی تشکیل قانون کے مطابق تھی، یہ بھت بڑا اشو ہے جس سے لوگ متاثر ہوئے ہیں۔کمیشن میں ممبران کے نام سب کے سامنے تھے ان کو کسی نے چیلنج نہیں کیا،کمیشن کی تشکیل غیر قانونی تھی تو وہ پہلے چیلنج کیوں نہیں کی،

کمیشن کے ارکان شوگر ملز کے خلاف کیوں جانبدارہونگے، گزٹ نوٹیفیکیشن اس لئے ضروری ہوتا ہے کہ کوئی چیز خفیہ نہ رہے،شوگر کمیشن کے تشکیل کی تشہہر پورے میڈیا میں ہوئی،انٹرا کورٹ اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں۔

عدالت عظمیٰ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکلا سے تحریری دلائل طلب کرتے ہوئے شوگر کمیشن رپورٹ پر کاروائی روکنے کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی وفاقی حکومت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے معاملے کی سماعت 14 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔