چیئرمین ایف بی آر

تاجر برادری کے ٹیکس مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے، چیئرمین ایف بی آر

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد احمد وحید کی قیادت میں ایک وفد نے ایف بی آر کے چیئرمین محمد جاوید غنی کے ساتھ ملاقات کی اور ان کو اپنا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی جبکہ تاجر برادری کے ٹیکس مسائل کو حل کرنے کے امور پر ان کے ساتھ بات چیت کی۔

وفد میں چیمبر کے سینئر نائب صدر طاہر عباسی، یو بی جی ایف پی سی سی آئی کے چیف کوآرڈینیٹر ملک سہیل حسین اور چیمبر کے سابق نائب صدر احسن ظفر بختاوری شامل تھے۔ وفد سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر محمد جاوید غنی نے کہا کہ تاجر برادری کے ٹیکس مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی تا کہ وہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں سہولت محسوس کریں اور معیشت کو بہتر کرنے میں فعال کردار ادا کریں۔

وفد کی دعوت قبول کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کریں گے تا کہ وہ تاجر برادری کے ٹیکس مسائل سن سکیں اور ٹیکس نظام کو بہتر کرنے کے بارے میں ان سے مشاورت کر سکیں۔ انہوں نے کہا ایک ایسا ٹیکس نظام فروغ دینے کی کوشش کی جائے گی جو کاروباری و معاشی سرگرمیوں کو ترقی دینے میں معاون ہو اور ملک کا ٹیکس ریونیو بہتر کرنے میں کارآمد ہو۔

انہوں نے بزنس کمیونٹی کے ٹیکس مسائل کو حل کرنے اور ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے کے بارے میں وفد کے تجاویز کو سراہا۔اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد احمد وحید نے محمد جاوید غنی کو چیئرمین ایف بی آر کا چارج سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ تاجر برادری کے ٹیکس مسائل کو حل کرنے کیلئے مطلوبہ اقدامات اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ٹیکس ریفنڈز کی واپسی کا عمل بہتر کرنا چاہتی ہے لیکن اس پر کام کی رفتار سست ہے جس وجہ سے تاجر برادری کو لیکویڈیٹی کے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے کاروباری طبقے کی مشکلات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے لہذا یہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ایف بی آر کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کے طریقہ کار کی مکمل طور پر آٹومیشن کر ے تا کہ تمام ریفنڈز آٹومیٹک طریقے سے متعلقہ ٹیکس دہندگان کے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہو جایا کریں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریفنڈز کے مسئلے کا ایک اور بہتر حل یہ ہے کہ ایف بی آر ٹیکس دہندگان کو واجب الادا ٹیکسوں کی قابل واپسی ریفنڈز کے خلاف ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دے جس سے نہ صرف تاجر برادری کے لیکویڈیٹی مسائل بہتر حل ہوں گے بلکہ حکومت کے ٹیکس ریونیو میں بھی اضافہ گا۔ آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن- 8B کے تحت ٹیکس دہندگان کو آؤٹ پٹ ٹیکس کا صرف 90فیصد بطور انپٹ ٹیکس واپس لینے کی اجازت ہے جبکہ ان کو سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کراتے وقت سیلز ٹیکس رقم کا 10فیصد بطور کیش جمع کرانا پڑتا ہے جو موجودہ مشکل حالات میں ان کیلئے مشکل ہے۔

لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ کاروباری مشکلات کے پیش نظر ایف بی آر بزنس کمیونٹی کو 100فیصد انپٹ ٹیکس کی ایڈجسمنٹ کی اجازت دے اور سیلز ٹیکس ریٹرن کے ساتھ کیش کی وصولی کی شرط ختم کرے تا کہ کاروباری اداروں کی مالی مشکلات کم ہوں۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر طاہر عباسی، یو بی جی ایف پی سی سی آئی کے چیف کوآرڈینیٹر ملک سہیل حسین اور چیمبر کے سابق نائب صدر احسن ظفر بختاوری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تاجر برادری امپورٹ کے وقت انپٹ ٹیکس ادا کرتی ہے تو ان کواس ٹیکس کی سو فیصد ایڈجسمنٹ کی اجازت دی جائے کیونکہ ان کو 10فیصد ٹیکس کی وصولی سے محروم کرنا ان کے ساتھ زیادتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ مشکل حالات کے پیش نظر ٹیکس معاملات میں بزنس کمیونٹی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے تاکہ وہ کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنے میں سہولت محسوس کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں سہولت فراہم کرنے سے پاکستان کی معیشت کیلئے موجودہ مشکلات سے نکل کر بہتری کی طرف گامزن ہونے کی راہ ہموار ہو گی۔