تہران(رپورٹنگ آن لائن)ایران کی شوری نگہبان نے چھ صدارتی امیدواروں کے ناموں کی منظوری دیتے ہوئے سابق صدر احمدی نژاد کے کاغذات مسترد کر دیے ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شوری نگہبان کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا ہے۔شوری نگہبان نے جن چھ امیدوراوں کو صدارتی الیکشن لڑنے کی اجازت دی ہے، ان میں پارلیمان کے سپیکر کے علاوہ پانچ اور شخصیات شامل ہیں۔مسعود بزشیان،مصطف بورمحمدی،سعید جلیلی،علی رضا زاانی،میر حسین قاضی زادہ ہاشمی،محمد باقر قالیباف۔ایران میں صدارتی انتخابات کا اعلان 19 مئی کے بعد اس وقت کیا گیا تھا جب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اپنے وزیر خارجہ حسین امیر عباللہیان سمیت ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں انتقال کر گئے تھے۔
اس ہیلی کاپٹر حادثے میں مجموعی طور پر 7 اہم شخصیات کا انتقال ہوا تھا۔اس واقعے کے دو تین روز بعد ہی نئے صدارتی انتخاب کے پراسس کا اعلان کر دیا گیا۔ جس کے تحت صدارتی انتخاب کی تاریخ 28 جون مقرر پائی۔صدارتی انتخاب کے لیے سابق صدر احمدی نژاد سمیت متعدد اہم شخصیات نے اپنے ناموں کی رجسٹریشن کرائی۔ تاہم صدارتی امیدواروں کے ناموں کو فائنل کرنے والے اعلی ترین فورم شوری نگہبان نے سابق ایرانی صدر احمدی نژاد کو آنے والے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا۔انہیں اس سے پہلے بھی ایک بار شوری نگہبان کی طرف سے انتخاب میں حصہ لینے سے روکا جا چکا ہے۔ ایران میں انتہائی مذہبی حکومتی نظام ہے جس کی قیادت سپریم لیڈر خامنہ ای کر رہے ہیں۔شوری نگہبان میں علما پر مشتمل پینل امیدواروں کے انتخاب میں حصہ لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کرتا ہے۔ یہ پینل سپریم لیڈر خامنہ ای کی سرپرستی میں کام کرتا ہے۔
شوری نگہبان نے اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے کسی خآتون امیدوار کی صدارتی انتخاب کے لیے منظوری نہیں دی ہے۔ نیز ایسے کسی بھی شخص کو امیدوار کے طور پر فائنل نہیں کیا ہے جو ایران کے حکومتی نظام میں تبدیلی کا مطالبہ کرتا ہو۔صدارتی امیدواروں کی انتخابی مہم کے لیے ایران کے سرکاری نشریاتی اداروں پر مباحثے نشر کیے جاتے ہیں۔ نیز بل بورڈرز پر تصاویر بھی لگائی جا سکتی ہیں۔صدارتی امیدواروں میں سے 62 سالہ محمد باقر قالیباف کو اہم ترین امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔ وہ تہران کے سابق میئر ہیں۔ نیز وہ پاسداران انقلاب کے ساتھ قریبی تعلق رکھنے والی شخصیت ہیں۔ اس وجہ سے بعض امور میں سخت گیری کا رویہ رکھنے کی شناخت رکھتے ہیں۔