اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث جاری رکھتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی برجیس طاہر نے کہا کہ اس سال پیش کیا گیا بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے۔
حکومت نے پورا سال کیا کیا ؟ کیا انہوں نے اپنے ٹارگٹ پورے کیے، یہ کہتے تھے کرپٹ لوگ ٹیکس نہیں دیتے، یہ کہتے تھے حکمران کرپٹ ہوں تو لوگ ٹیکس نہیں دیتے اب کیا ہوا۔ کیوں ٹارگٹ پورے نہیں ہوئے۔حکومت آنے والے سال میں اپنے اخراجات تک پورے نہیں سکے گی۔ یہ آئی ایم ایف سے پیسہ نہ لینے کی بات کرتے تھے خودکشیاں کرنے کی بات کرتے تھے،انہوں نے سارے کا سارا جہاز تباہ کر دیا کسی نے خودکشی نہیں کی، ہم کہتے ہیں کہ تمام تر حالات کے باوجود ان کو اپنا وقت پورا کرنا چائیے۔
کورونا کے ساتھ بھی ان کا سلوک سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کورونا کو مذاق سمجھا ، ہر دوسرے دن انہوں نے اپنا موقف تبدیل کیا۔برجیس طاہرنے مزید کہا کہ حکومت نے کشمیر کے ساتھ کیا کیا؟ آج کشمیری ہماری پالیسیوں پر ماتم کر رہے ہیں۔ ہم پر الزام لگ رہا کہ ہم نے بھارت کو سلامتی کونسل کا ممبر بنوایا دیا ہے حکومت کو اس حوالے سے واضح جواب دینا چاہیے، ہماری شہ رگ کاٹ دی گی ہے،
برجیس طاہر نے کہاکہ بھاشا ڈیم کے لیے 37ہزار ایکڑ زمین خریدی جانی تھی لیکن پیپلز پارٹی کے دور میں اس منصوبہ کو چھیڑا نہیں گیا اور میاں نواز شریف کے دور میں اس پر ہنگامی بنیادوں پر کام کیا گیا اور 85فیصد زمین ایکوائر کر لی گئی جس میں کیڈٹ کالج سمیت متاثرین کے لیے کالونی بھی بننا شروع ہو گئی,11میل سڑک پر بھی کام شروع کیا گیا,موجودہ منصوبہ پر 14ہزار ارب روپے خرچ ہونے تھے تو اس پر ڈونرز نے انکار کر دیا تھا جس کے پیش نظر100ارب روپے میاں نواز شریف نے پی ایس ڈی پی میں رکھا تھا۔
برجیس طاہر نے کہا کہ اب ایک اور شخص ڈیم کے لیے سامنے آیا اور اس نے 900ارب روپے اکٹھے کیے اور اشتہاری مہم پر 14 ارب لگا دیئے گئے۔انہوں نے اپیل کی کہ میرے حلقہ میں ترقیاتی کام بند کروا دیے گئے اور ان پر کام شروع کیا جائے۔