اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)معاون خصوصی زلفی بخاری کی بطور چیئرمین پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن بورڈ تعیناتی کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کے دور ان عدالت نے زلفی بخاری کیخلاف دائر تمام درخواستیں یکجا کر کے 22 جولائی کو سننے کا فیصلہ کیا ۔
جمعرات کو پی ٹی ڈی سی ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کئے جانے پر زلفی بخاری کے خلاف نئی درخواست بھی دائر کر دی گئی جس میں کہاگیاکہ زلفی بخاری قائمقام چئیرمین ہوتے ہوئے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے جیسے پالیسی فیصلے کر رہے ہیں۔
ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فار وق نے کہاکہ کیا حکومت ساڑھے اکیس کروڑ لوگوں میں سے ایک بھی مستقل چئیرمین نہیں بنا سکتی؟ میرا بھی اتنا تجربہ ہو گیا ہے، حکومت نے جو کام نہیں کرنا ہوتا اس کو اِدھر اْدھر کیسے کیا جاتا ہے، قائمقام سربراہ ایک محدود حد تک ہی کام کر سکتا ہے، مستقل نوعیت کے امور سرانجام نہیں دے سکتا، الجہاد ٹرسٹ کا فیصلہ پڑھیں ، قائمقام چیف جسٹس بھی صرف روز مرہ کے امور ہی چلا سکتا ہے ۔
جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی ڈی سی کی تعیناتی کا طریقہ کیا ہے ، کون منتخب کرتا ہے ؟ ۔ سر کاری وکیل نے کہاکہ حکومت پی ٹی ڈی سی کی 97 فیصد شئیر ہولڈر ہے، حکومت ہی کسی کو تعینات کرتی ہے ۔
جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ قائمقام سربراہ تو کسی کے فوت ہونے یا چھٹی پر جانے کی صورت میں عارضی ہوتا ہے، قائمقام سربراہ ہمیشہ کے لئے کیسے لگایا جا سکتا ہے ۔
عدالت نے زلفی بخاری کیخلاف دائر تمام درخواستیں یکجا کر کے 22 جولائی کو سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 جولائی تک ملتوی کر دی ۔