برلن(رپورٹنگ آن لائن)جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہاہے کہ یورپ کو تحقیق اور ترقی کے شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون منقطع نہیں کرنا چاہیے۔ تاہم ان کے مطابق املاک دانش کا تحفظ اب بھی ایک اہم چیلنج بنا ہوا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ چین کے ساتھ کشیدگی کے باوجود، جرمنی اور یورپ کے لیے تحقیق و ترقی کے شعبے میں چینی اداروں کے ساتھ تعاون کی کافی اہمیت ہے۔میرکل نے کہا کہ چین کی جانب سے جرمن اداروں میں جاسوسی اور ٹیکنالوجی کی چوری جیسے امور پر خدشات کے باوجود، چین سائنس اور صنعت کے شعبے میں ایک اہم شراکت دار ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ میرے خیال سے پوری طرح سے رابطہ یا تعاون منقطع کرنا درست نہیں ہو گا، بلکہ یہ ہمارے لیے نقصان دہ ثابت ہو گا۔انہوں نے کہاکہ آخر کار، چینی سائنسدان بھی بین الاقوامی اشاعتی نظام کا حصہ ہیں اور اس لیے ان کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے۔بات چیت کے دوران میرکل نے اعتراف کیا کہ چونکہ حالیہ برسوں میں چین کا اثر و رسوخ کافی بڑھ گیا ہے، اس لیے جرمنی کو اپنی بعض شراکت داریوں پر نظر ثانی بھی کرنا پڑی۔ ان کا کہنا تھاکہ شاید ابتدائی طور پر تعاون کی بعض شراکت داریوں کے حوالے سے ہمارا جو طریقہ کار تھا، اس کے تعلق سے ہماری فہم کم تھی اور اب ان امور پر زیادہ احتیاط سے کام لیا جاتا ہے۔ ”ان دنوں ہم چیزوں کو زیادہ قریب سے دیکھتے ہیں، اور ایسا بجا طور پر کرتے ہیں۔چانسلر میرکل نے کہا کہ جہاں تک اہم بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کی بات ہے تو اس حوالے سے معیار کو بلند رکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ املاک دانش اور پیٹنٹ جیسے معاملات پر جرمنی بیجنگ کے ساتھ مسلسل بات چیت کر رہا ہے اور یہ جرمنی میں چینی طلبہ اور چین میں کام کرنے والے جرمن کاروباری اداروں کے حوالے سے بھی ہے۔انہوں نے تاہم کہا کہ مغرب کو تنوع اور جدت کے شعبے میں اپنی کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت، کوانٹم کمپیوٹرز اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں، یورپ میں ایسا نہیں ہو رہا ہے اور چین اور امریکا بہت سے شعبوں میں کہیں زیادہ بہتر ہیں۔