پیپرلیس ٹرانسفر، غیر قانونی کام کریں نہ کریں۔ ایم آر ایز نے سر پکڑ لئے۔ڈی جی ایکسائز دباؤ ڈالنے لگے۔

شہبازاکمل جندران۔۔۔

صوبے بھر میں ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی فیلڈ فارمیشنز میں موٹربرانچز کا عملہ ان دنوں شدید تناو کا شکار ہے۔

ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن رضوان اکرم شیروانی اور متعلقہ ڈائیریکٹروں کی طرف سے زبانی طورپر موٹر رجسٹرنگ اتھارٹیز پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے نوٹیفکیشن، ایس او پیز یا قانون کے بغیر ہی گاڑیوں کی ٹرانسفر، ٹرانزکشن کے وقت گاڑی کی اوریجنل دستاویزات کو دیکھے اور ان پر مہر و دستخط کئے بغیر ہی Paperless پروسیڈنگز اپنائیں۔
ایکسائز ٹیکسیشن
جس پر لاہور سمیت پنجاب بھر کے ایم آر ایز نے افسران کے دباؤ پر غیر قانونی کام کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے باہمی صلاح مشورہ اور غورخوض شروع کردیا ہے۔
جس کا حتمی فیصلہ اگلے ایک سے دوروز کے اندر متوقع ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز موٹر رجسٹرنگ اتھارٹی لاہور ایم آر اے فائیو مقصود علی کاظمی نے کسی قسم کے نوٹیفکیشن یا تحریری حکم نامے کے بغیر گاڑیوں کی پیپر لیس ٹرانسفر، ٹرانزکشن کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

ایم آر اے فائیو نے آصف محمود نامی شہری کی درخواست پر متعلقہ گاڑی نمبر
LES-20-8625
کی دستاویزات چیک کیں۔ موٹربرانچ کےانسپکٹر محمد عبداللہ نے گاڑی کی دستاویزات کو درست اور جئنوئن قرار دیتے ہوئے کاغذات پر دستخط کئے جبکہ ایم آر اے فائیو مقصود علی کاظمی نے بھی فائل کوSeen کیا اور دستاویزات پر مہر لگائی۔

مقصود علی کاظمی کاکہنا تھا کہ کسی قانون کے بغیر پیپر لیس ٹرانسفر، ٹرانزکشن نہیں کی جاسکتی۔اس کے لئے ڈائیریکٹر، ڈی جی یا سیکرٹری کی طرف سے کسی قسم کی تحریری ہدایات بھی موجود نہیں ہیں۔
تحریری احکامات یا نوٹیفکیشن کی موصولی تک ٹرانسفر کے وقت گاڑیوں کی دستاویزات وصول کئے جائینگے اور ان کی جانچ پڑتال بھی کی جائیگی۔

ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے 11 جنوری 2022 سے صوبے میں گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر آف اونرشپ کے لئے بائیومیٹرک نظام متعارف کروا دیا ہے۔ جس کے تحت گاڑی فروخت کرنے اور خریدنے والے دونوں افراد کی بائیومیٹرک تصدیق لازمی قرار دی گئی ہے۔

تاہم یہ امر قابل ذکر ہے کہ محکمے کی طرف سے نئے قانون کے برعکس کسی بھی قسم کے نوٹیفکیشن کے بغیر ہی بائیومیٹرک نظام کے ساتھ، گاڑیوں کی رجسٹریشن یا ٹرانزکشن Paper less قرار دیدیا گیا ہے۔

حالانکہ صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بائیومیٹرک نظام کے ساتھ کہیں بھی پیپر لیس رجسٹریشن یا پیپر لیس ٹرانزکشن یا ٹرانسفر کا ذکر موجود نہیں ہے۔ اس کے باوجود صوبے میں گاڑیوں کی ٹرانسفر اور ٹرانزکشن گاڑی کی دستاویزات دیکھے بغیر ملکیت تبدیل کرکے قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں اور جعلسازی کا نیا راستہ کھول رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق کسی بھی قسم کے نوٹیفکیشن اور قانون کے بغیر ٹرانسفر کے وقت گاڑی کی اوریجنل دستاویزات کو دیکھے اور دستاویزات پر دستخط نہ کرکے صوبے بھر میں ایکسائز ملازمین اور موٹر رجسٹرنگ اتھارٹیز موٹر وہیکلز آرڈیننس 1965 کے سیکش 32 کی کلاز ون کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

اور 11 جنوری 2022 سے آج تک محض افسران کے زبانی احکامات پر شہریوں کی گاڑیوں کی اوریجنل دستاویزات کو دیکھے اور دستاویزات پر دستخط و مہر لگائے بغیر ٹرانسفر کرکے موٹروہیکلز آرڈیننس 1965 کی خلاف ورزی کی ہے۔اور اب تک جتنی بھی گاڑیاں اس طریقے کے مطابق ٹرانسفر کی گئی ہیں۔ان میں سے کسی بھی گاڑی کی دستاویزات جعلی ثابت ہوئیں یا جعلسازی سے ٹرانسفر ثابت ہوئی تو ایم آر ے اور متعلقہ سٹاف پر پولیس اور اینٹی کرپشن میں فوری مقدمہ درج ہوجائیگا۔