لاہور(رپورٹنگ آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معیشت دن بدن تنزلی کی طرف جا رہی ہے، مجھے خدشہ ہے حکمران پھر سے ملک چھوڑ کر بھاگ جائیں گے، ایک ہی طریقہ صاف اورشفاف الیکشن سے ملک کو تباہی سے بچایا جا سکتا ہے،جہلم، خوشاب، پشاور، چکدرہ میں پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ شرکا کوسلام پیش کرتا ہوں، قرضوں کا ڈیفالٹ رسک آج 80فیصد پرپہنچ گیا ہے،
مطلب پاکستان اب اپنے قرضوں کی قسطیں واپس نہیں کرسکے گا، ملک کی ایکسپورٹ مسلسل نیچے جا رہی ہے، ملک کی آمدن کم اورقرضے بڑھتے جا رہے ہیں، قرضوں کی قسطیں دینے کے لیے بیرون ملک سے قرض لیں گے، جب بیرونی ممالک سے پیسے نہیں ملیں گے تو خطرہ ہے ڈیفالٹ کر جائیں گے، جب ملک میں ڈالرنہیں آئے گا توپاکستان کا روپیہ گرے گا،انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے، پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، جب روپے کی قدر مزید گرے گی تو مہنگائی اور بڑھے گی، اس وقت 5 کروڑپاکستانی غربت کی لکیرسے نیچے ہیں، ایک طرف معیشت نیچے کی طرف جا رہی ہے، دوسری طرف زراعت کی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال 25فیصد کپاس 50فیصد کم ہو گی، حکومت کی فنانس اینڈ ایگری کلچرکی رپورٹ کے مطابق چاول 40فیصد کم پیداوار ہو گی، کھاد 85فیصد کم ہوگئی ہے، زراعت میں پیداوارکم ہو گئی ہے، ہمارے دور میں انڈسٹریز 27 فیصد ترقی، آج ایک فیصد پر آگئی ہے
،پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ مہنگائی جتنی بڑھے گی اتنی ہی غربت میں اضافہ ہو گا، اس وقت 50 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، حکومت کی ترجیح تو اس وقت مہنگائی کو کم کرنے پر ہونی چاہیے، حکومت کی ترجیح اس وقت کرپشن کیسز ختم کرنے پر لگی ہے، نیب قانون پاس کر کے انہوں نے 1100ارب کے کیس معاف کرالیے، نجی چینل پر گھڑی کا شوشا چھوڑا گیا، ان کیخلاف برطانیہ، دبئی، امریکا میں بھی کیسز کرینگے، یہ آزادی صحافت کے نام پر لوگوں کوبلیک میل کر رہے ہیں، کہاں چند کروڑ کی بات کو اٹھادیا اور شہبازشریف کے خلاف 16ارب کے کیس پرکوئی بات نہیں ہورہی، شہباز شریف کیس کے چار گواہان مر گئے، شہبازشریف پر 8ارب کا ٹی ٹیز کا بھی کیس ہے، زرداری کے اومنی گروپ نے کرپشن کا اعتراف کیا، نیب نئے قانون کے تحت اب 9ارب روپیہ اومنی گروپ کو واپس کرنا پڑے گا، شریف خاندان کا فلیٹ والا کیس بھی اب ختم ہو جائے گا، ان کا اقتدارمیں آنے کا اصل مقصد اپنے کیسزختم کرانا ہے،عمران خان نے کہا کہ ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ 1100ارب کا کیس معاف کرا لیے،
عدم اعتماد سے پہلے پاکستان کا قرض واپس کرنے کا رسک 5 فیصد اور آج 80فیصد ہو گیا ہے، میں نے پیشگوئی کی تھی ان سے معیشت نہیں سنبھالی جائے گی، شریف خاندان نے تو ہمیشہ تباہی کی یہ اب ملک کیسے ٹھیک کر سکتے ہیں، قرضوں کی وجہ سے اب ملک کی سلامتی دا ﺅپر لگے گی، جس نے قرض دینا ہے وہ نیشنل سیکیورٹی پر کمپرومائزکرنے کا کہیں گے، جب میں نے یہ بات کی تو میرے خلاف ہی مقدمہ دراج کرادیا، مجھے ایک اورخوف ہے انہوں نے اپنے کیسزمعاف کرا کر ملک سے باہر بھاگ جانا ہے، اب یہ آرمی ایکٹ بدل رہے ہیں، ان کی ساری کوشش کا مقصد30سالوں کی چوری کوبچانا ہے،سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کے اور پاکستان کے مفادات میں تضاد ہے، اگر یہ رہ گئے تو پاکستان کو نقصان پہنچائیں گے، ساڑھے تین سال کہتا رہا ان کو این آر او نہیں دونگا، ان کو انڈسٹریز بند اور کسانوں کے برے حال کی کوئی فکر نہیں، ان کو چالیس سال سے جانتا ہوں کبھی میرٹ پر فیصلہ نہیں کیا، مجھے خطرہ ہے یہ پھرسے ملک چھوڑ کر بھاگیں گے،
ایک ہی طریقہ صاف اورشفاف الیکشن سے ملک کو تباہی سے بچایا جا سکتا ہے، قوم حقیقی آزادی مارچ سے پیغام دے گی ان کو تسلیم نہیں کرینگے، قوم نے ضمنی الیکشن میں ان کو شکست دے کر پیغام دیا، قوم نے ان کو پیغام دیا اب کبھی تسلیم نہیں کرینگے، مجھے قتل کرنے کی سازش کی گئیں، ان کی کوشش ہے کسی طرح عمران کو راستے سے ہٹا ئیں ، تین لوگ سازش میں شامل تھے جن کے نام دے چکا ہوں، رانا ثنا نے دن دیہاڑے ماڈل ٹاﺅن میں لوگوں کو قتل کرایا تھا، شہبازشریف کیس کے چارگواہان کیسے مرے، انویسٹی گیشن ہونی چاہیے،انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن وقت ہے، اب ہم اپنے ملک کا راستہ تبدیل کر سکتے ہیں، جب قوم فیصلہ کرلے کہ اب ظلم برداشت نہیں کریں گے تو ہم آزاد ہوجائیں گے،
اللہ نے اسی لیے امربالمعروف پر چلنے کا حکم دیا ہے، جو قوم ناانصافی اور ایسے چوروں کو برداشت کر لے تو پھراس قوم کی پروازکبھی اوپرنہیں جاسکتی، حقیقی آزادی مارچ کا مقصد طاقتور کو قانون کے نیچے لانا ہے، سابق وزیراعظم ہونے کے باوجود طاقتورکے خلاف ایف آئی آردرج نہیں کراسکا، اگرسابق وزیراعظم ایف آئی آردرج نہیں کراسکتا توعام آدمی کا کیا حال ہوگا۔ہفتے والے دن اعلان کرونگا کس دن پنڈی پہنچنا ہے، انشااللہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سمندر راولپنڈی پہنچے گا، آپ سب نے پنڈی پہنچنا ہے جس دن میں پہنچوں گا۔