سپریم کورٹ

سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس، سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو طلب کرلیا

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم کو طلب کر لیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم کو بلائیں ان سے خود بات کریں گے، ایسے نہیں چلے گا، بچوں کو اسکولوں میں مرنے کے لئے نہیں چھوڑ سکتے، چوکیدار اور سپاہیوں کے خلاف کارروائی کر دی گئی۔

بدھ کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم نے عدالتی حکم پڑھا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کو عدالتی حکم نہیں بھیجا تھا، وزیراعظم کو عدالتی حکم سے آگاہ کروں گا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم کو بلائیں ان سے خود بات کریں گے، ایسے نہیں چلے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بچوں کو اسکولوں میں مرنے کے لئے نہیں چھوڑ سکتے، چوکیدار اور سپاہیوں کے خلاف کارروائی کر دی گئی، اصل میں تو کارروائی اوپر سے شروع ہونی چاہیے تھی، اوپر والے تنخواہیں اور مراعات لے کر چلتے بنے۔

جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ سابق آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف انکوائری رپورٹ میں کوئی فائنڈنگ نہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اداروں کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا رد عمل آئے گا، سب سے نازک اور آسان ہدف اسکول کے بچے تھے، یہ ممکن نہیں کہ دہشت گردوں کو اندر سے مدد نہ ملی ہو۔ دوران سماعت عدالت میں ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا بھی تذکرہ ہوا۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ کیا اصل ملزمان تک پہنچنا اور پکڑنا ریاست کا کام نہیں؟ اطلاعات ہیں کہ ریاست کسی گروہ سے مذاکرات کررہی ہے۔