جنرل ہسپتال

جنرل ہسپتال: ڈاکٹرزکا ایک اور سنگ میل عبور،10سالہ بچی کا برونکو سکوپی پروسیجر کامیابی سے مکمل

لاہور12جنوری(زاہد انجم سے) جنرل ہسپتال کے ہیلتھ پروفیشنلز نے پیچیدہ امراض کی تشخیص و علاج معالجے کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے 10 سالہ مناہل کی کامیابی سے برونکو سکوپی کا پروسیجر مکمل کر لیا اور اُس کی صحت کی بحالی یقینی بنا کر والدین کو خوشخبر ی اور اُن کی بیٹی کی صحت کا تحفہ دیا ہے۔ یہ کامیاب پروسیجر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فریاد حسین جو ایسوسی ایٹ پروفیسر آف پیڈیاٹرک میڈیسن بھی ہیں کی نگرانی میں کیاگیا۔ اس موقع پر ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ پلمونالوجی ڈاکٹر جاوید مگسی،ڈاکٹر نعیم اختر، پروفیسر آغا شبیر علی ودیگر ڈاکٹرز بھی موجود تھے۔

اس سلسلے میں پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف بچوں کے علاج معالجے میں ذاتی دلچسپی لے رہی ہیں ان کے ویژن کو آگے بڑھاتے ہوئے جنرل ہسپتال میں سٹیٹ آف دی آرٹ آپریشن تھیٹر مختص کیا گیا ہے جہاں بڑوں اور بچوں کی برونکو سکوپی شروع کردی گئی ہے۔ پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ انسانی جان بچانا ڈاکٹر زکی اولین ترجیح ہی ہونا چاہیے جسے لاہور جنرل ہسپتال کے میڈیکل افسران اپنا بھرپور شعار بناتے ہیں جبکہ ڈاکٹر فریاد حسین نے اپنی انتظامی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ کلینیکل سرگرمیاں بھی جاری رکھ کر شاندار مثال قائم کی ہے۔

ایم ایس ڈاکٹر فریاد حسین کے مطابق 10 سال مناہل کو گزشتہ تین ماہ سے بخار ہونے کے ساتھ ساتھ وزن کم ہونے کی شکائیت بھی تھی جس پر بچی کے والدین اسے مختلف ہسپتالوں میں لے کر گئے مگر افاقہ نہ ہوا اور مناہل کو دن بدن وزن کم ہونے سے بڑھتی ہوئی تشویش کے ساتھ مناہل کو لاہور جنرل ہسپتال لائے جہاں ڈاکٹروں نے تفصیلی چیک اپ کیا اور ادویات اور تشخیصی ٹیسٹ کرانے کے بعد برونکوسکوپی تجویز کی جو ڈاکٹرز کی محنت اور اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے کامیاب رہی۔انہوں نے بتایا کہ مریضہ مناہل کے پھیپڑوں سے سیمپل لے کر لیب میں بھجوا ئے گئے تاکہ پتہ چل سکے کہ بچی کو ٹی بی کے علاوہ اور کون سی بیماریاں لاحق ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تشخیصی رپورٹ کی روشنی میں بچی کا باقاعدہ علاج شروع کیاگیا اور اسے علاج معالجہ کی تمام سہولیات مفت فراہم کی گئیں۔
طبی ماہرین کا کہنا تھابرونکوسکوپی کی مدد سے ہم بچوں میں مختلف بیماریوں کی تشخیص کر سکتے ہیں اور اس طریقے کو استعمال کرتے ہوئے سانس کی نالی اور پھیپھڑوں میں موجود مسائل کو براہِ راست دیکھ سکتے ہیں۔ یہ خاص طور پر ان حالات میں مفید ہے جب کسی بچے کو نمونیا، فنگل انفیکشن یا کسی دوسرے انفیکشن کا شبہ ہو یا جب کینسر جیسی سنگین بیماریوں کی تشخیص کرنا ضروری ہو۔طبی ماہرین نے بتایا کہ برونکوسکوپی کے ذریعے پھیپھڑوں سے نمونے لے سکتے ہیں جس کے بعد لیب میں جانچ کر کے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ کس قسم کا انفیکشن یا بیماری موجود ہے۔

اگر فنگس یا بیکٹیریا کا انفیکشن ہو تو اس کی جانچ کے بعد ہم یہ طے کر سکتے ہیں کہ کون سا مائیکروارگنزم اس کا سبب بن رہا ہے جس کے بعدمناسب علاج تجویز کیا جاتا ہے۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ یہ طریقہ نہ صرف بیماریوں کی تشخیص کے لیے اہم ہے بلکہ علاج کے دوران بھی مفید ثابت ہوتا ہے اورخاص طور پر اُن بچوں کے لیے جو پھیپھڑوں کی کرونک (لمبے عرصے تک رہنے والی) بیماریوں مین مبتلا ہوتے ہیں۔