حلیم عادل شیخ

اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ کی ایک لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)اینٹی انکروچمنٹ عدالت نے سرکاری اراضی پر قبضے کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ کی ایک لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرلی ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حلیم عادل اگر کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے۔

اینٹی انکروچمنٹ عدالت میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے خلاف سرکاری اراضی پر قبضے کے مقدمے میں درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حلیم عادل شیخ کی نئے مقدمے میں 1 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حلیم عادل اگر کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے۔ عدالت نے مقدمے کا چالان 12 ستمبر تک جمع کروانے کا حکم دیدیا۔ حلیم عادل شیخ کے وکیل نے غیر رسمی گفتگو میں بتایا کہ معزز عدالت نے ضمانت منظور کرلی ہے۔

لیکن ضمانت منظور ہوتے ہی یہاں پولیس کی نفری میں اضافہ ہوگیا ہے، لہذا ہم ریلیز آرڈر نہیں لے رہے۔ اس کی اطلاع عدالت کو دی گئی اور کہا گیا کہ باہر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے خدشہ ہے کہ کسی اور مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں۔ آپ اس معاملے پر ہائیکورٹ سے رابطہ کریں۔ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ ایک دہشتگرد یا ڈاکو نہیں پکڑا جارہا پولیس سے اور مجھے گرفتار کرنے کے لئے اتنی نفری لگائی گئی ہے۔

حلیم عادل شیخ نے نفری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جا ڈاکو پکڑو میں تو جیل جارہا ہوں۔ اس موقع میں پی ٹی آئی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی راجہ اظہر نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ اینٹی انکروچمنٹ عدالت میں جو نفری لگائی گئی ہے اگر یہی پولیس کراچی کی گلیوں، مختلف اضلاع میں تعینات کی جائے تو شہر میں اسٹریٹ کرائم میں کمی آسکتی ہے۔ سٹریٹ کرائم کنٹرول کرنے میں کراچی پولیس ناکام ہوچکی ہے۔ حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے لئے اتنی نفری کا تعینات ہونا سوالیہ نشان ہے۔