لاہور ہائی کورٹ 30

ہائیکورٹ میں باپ کیخلاف بیٹے کی گواہی تسلیم، بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد

لاہور (رپورٹنگ آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل پر 6صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے ملزم اشرف کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی، عدالت نے ملزم کے خلاف اسکے بیٹے کی گواہی درست تسلیم کرلی۔

عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی، فیصلے کے مطابق ملزم محمد محمد اشرف کے خلاف چشمدید گواہ اسکا بیٹا ہے، ہمارے معاشرے میں باپ کا ایک بہت عزت کا رتبہ ہے، کوئی بیٹا اپنے باپ پر اس قسم کا جھوٹا الزام نہیں لگا سکتا۔بیٹے نے خود باپ پر قتل کا الزام لگایا بغیر کسی شواہد کے اس الزام کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ملزم کے وکیل کا موقف تھا کہ مقتولہ کی دیگر بچے بھی تھے مگر کسی نے باپ کو چارج شیٹ نہیں کیا۔عدالت گواہوں کی تعداد نہیں بلکہ اہمیت دیکھتی ہے، ہر کوئی یہ سمجھ سکتا ہے کہ اگر باپ پر ہی ماں کو قتل کرنے کا الزام ہو تو بچے کس صورتحال میں ہونگے، ہر بچے سے یہ امید نہیں کی جاسکتی کہ وہ اپنے باپ کے خلاف گواہی دے گا۔

خوف ،ڈر ،وفاداری یہ سب چیزیں بچے پر اثر انداز ہوسکتی ہیں، دیگر بچوں کا والد کے خلاف گواہی نا دینا پراسکیوشن کے کیس کو کمزور نہیں کرتا، ملزم کے وکیل نے دلیل دی کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔بہت سے کیس ایسے ہیں جہاں بغیر کسی وجہ کے جرم کیا گیا، یہ کہنا کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی محض اس پر ملزم کی بریت نہیں ہوسکتی، پراسکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل کامیاب رہی۔عدالت ملزم کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھتی ہے، ملزم محمد اشرف پر 2021ء میں گوجرانولہ کے تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔2022ء میں گوجرانولہ کی سیشن عدالت نے ملزم کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں