لاہور(رپورٹنگ آن لائن)گلاب دیوی ہسپتال کرپشن کی آماج گاہ بن چکا۔گلاب دیوی العلیم کیفے ٹیریا میں ماہانہ لاکھوں روپے کرپشن کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گلاب دیوی العلیم کیفے ٹیریا کا ٹھیکہ یہاں کی ہسپتال کے ایک بڑے آفیسر کے قریبی عزیز کے پاس تھا اور جب معاملہ میڈیا کی زینت بنا کہ ٹھیکہ ٹینڈر کے بغیر دیا گیا ھے تو ہسپتال انتظامیہ نے اس سے ٹھیکہ واپس لے لیا کہ اب ہسپتال انتظامیہ اب خود کینٹین چلائے گی۔
مگر انتظامیہ نےعوام کی نظروں میں دھول جھونکتے ھوئے کیفے کو ایک رضوان نامی کلرک کے حوالے کر دیا ھے تاکہ یہ بتایا جائے کہ ادارہ خود کیفے کو چلا رہا ھے۔ ہسپتال انتظامیہ نے جان بوجھ کر ایک ایسے ہسپتال کے ہاتھوں میں کنٹین کو دیا جو کہ اعلیٰ انتظامیہ کا منظور نظر ہے اور مبینہ طور پر مذکورہ کلرک کنٹین سے بھاری پیسہ بناتا جس کا شئیر اعلیٰ حکام کو دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص پہلے ہی متنازع ھے۔ جس کا نام ڈبل تنخواہ سیکنڈل میں بھی آیا تھا۔ذرائع کا کہنا ھے کہ کیفے کی آمدن کی آڈٹ رپورٹ آج تک جمع نہیں ھوئی اور مذکورہ شخص کو کھل کر بد عنوانی کا موقع اس لئے دیا جا رہا ہے کہ وہ اعلیٰ شخصیت کا منظور نظر ہے۔
مزید معلوم ہوا ہے کہ کیفے چلانے والے سٹاف کا کوئی ڈیٹا نہیں کہ کتنے لوگ کام کر رھے ہیں زیادہ سٹاف بتا کر کم کی حاضری لگائی جاتی ھے اور سٹاف کے نام پر تنخواہ ذاتی جیبوں میں ڈالنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جو بھی آمدن ھوتی ھے وہ گلاب دیوی ہسپتال کے اکاؤنٹ میں جمع نہیں ھوتی جبکہ کنٹین چلانے والے رضوان نامی کلرک بیک وقت تین تنخواہیں لے رہا ھے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ رضوان کے کار خاص نعمان اور وارث ہیں وہ بھی ہسپتال کے ملازم ہیں لیکن وہ بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رھے اور کیفے کو اپنا مسکن بنایا ھوا ھے۔ مزید انکشاف ہوا ہے کہ رضوان ،نعمان اور وارث کے گھر تین وقت کا کھانا کیفے سے جاتا ھے۔سارا سسٹم مینوئل چلایا جا رہا ھے تا کہ کسی چیز کا کوئی حساب کتاب نا ھو جتنے چاہے پیسے آگے جمع کروا دیں جتنے چاہے جیب بھاری کرلیں
ایک اور انکشاف ھوا ھے کہ ہاسٹل لینے والے طلبہ و طالبات کو سالانہ فیس سے زبردستی میس فیس لاکھوں روپے لی جاتی ھے اور غیر معیاری کھانا اس کیفے سے ہی دیا تھا ھے اس مد میں الگ سے سالانہ کروڑوں روپے کرپشن کی نذر ھو رھے ہیں۔ ذرائع کے مطابق روزانہ پچاس ہزار روپے کی کرپشن ھو رہی ھے
آخر کیا وجہ ھے رضوان جس کی ڈیوٹی دفتر میں ھے اور وہ دو سال سے کیفے ٹیریا چلا رہا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ھے کہ رضوان اکیلا نہیں اس کے ساتھ ایک اعلیٰ شخصیت اور ایڈمنسٹریٹر کی آشیر باد حاصل ھے۔ایک طرف ہسپتال صدقہ و خیرات سے چلتا ھے دوسری طرف یہ لوگ لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیں۔ ہسپتال کے ملازمین نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ ٹرسٹ ہسپتال میں اس کرپشن کا نوٹس لیا جائے، رضوان نامی کلرک کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے اس کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کی جائے۔
اور فوری طور پر رضوان کو شامل تفتیش کر کے اعلیٰ حکام کے اثاثوں اور دوہری تنخواہ پر نوٹس لیا جائے کہ کس طرح مافیا ٹرسٹ ہسپتال کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے۔