ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن

پاکستان میں نرسنگ اور مڈ وائفری کے ڈھانچے کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مروجہ قواعد و ضوابط کے مطابق فعال رکھا جائے

لاہور05اکتوبر 2024( زاہد انجم سے)پاکستان میں نرسنگ اور مڈ وائفری کے ڈھانچے کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مروجہ قواعد و ضوابط کے مطابق فعال رکھا جائے۔اس سلسلے میں پاکستان نرسنگ اینڈ مڈ وائفری کونسل کو الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کونسل میں ضم کرنے کے خلاف ملک بھر کی شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والی تنظیموں نے آواز بلند کرتے ہوئے گرینڈ الائنس بنا لیا ہے۔ ملک بھر سے شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات، ڈینز اور فیڈریشنز کے رہنماؤں کی جانب سے باہمی اتفاق رائے سے ایسوسی ایٹ ڈین آف نرسنگ آغا خان یونیورسٹی اور صدر پاکستان نرسنگ اینڈ مڈ وائفری ایسوسی ایشن ڈاکٹر رفعت جان اورپرائیڈ آف پرفارمنس و ڈین آف دی ملینیم یونیورسل کالج پروفیسر رئیسہ گل کی سربراہی میں یہ گرینڈ الائنس تشکیل دیا گیا ہے جس کا مقصد نرسنگ اینڈ مڈ وائفری کی حقوق کا تحفظ اور مربوط انتظامی ڈھانچہ تشکیل دینے کے ساتھ ساتھ مالیاتی امور کو با ضابطہ بنانا ہے۔

الائنس کی جانب سے اس انظمام کے خلاف صدر پاکستان، وزیر اعظم اوروفاقی وزیر صحت سمیت دیگر متعلقہ حکام کو احتجاجی مراسلے بھی ارسال کر دئیے گئے ہیں جن میں صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے اورتمام حالات واضح کرتے ہوئے اس انظمام کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس حوالے سے پی ایچ ڈی سکالر (نرسنگ) ڈاکٹر لبنیٰ غزل، آغا خان یونیورسٹی کی ڈین پروفیسر سلیمہ ویلانی، آغا خان یونیورسٹی کی سابق ڈین پروفیسر کرما لیانی، نرسز کے گلوبل آئیکن،شیفیلڈ یونیورسٹی کے پروفیسر پروین رحمٰن سمیت دیگر عالمی اداروں نے الائنس کے لئے مقرر کئے جانے والے اہداف کی توثیق کی ہے۔

مراسلہ جات میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نرسنگ اور مڈ وائفری کے ڈھانچے کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مروجہ قواعد و ضوابط کے مطابق فعال رکھا جائے کیونکہ پاکستان نرسنگ اینڈ مڈ وائفری کونسل کو عالمی ادارہ صحت باقاعدہ تسلیم کر چکا ہے۔ مراسلہ جات میں مزید واضح کیا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے مجوزہ انضمام کی صورت میں نرسنگ ورک فورس کے لیے سنگین رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں جو ایک کمزور باڈی کی تشکیل کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ بیرون ملک فرائض سر انجام دینے والی پاکستانی نرسز بطور افرادی قوت جو ترسیلات ملک میں بھیجتی ہے وہ پاکستان کو درپیش مالی مسائل کے تناظر میں انتہائی اہم ہے کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ اس انظمام کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت کے طے شدہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں بیرون ملک خدمات سر انجام دینے والی نرسوں کے قیام میں مشکلات سامنے آ سکتی ہیں۔

مزید برآں یہ انظمام نئی نرسز کو بیرون ملک خدمات انجام دینے کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔ الائنس کی جانب سے ان مراسلوں میں حکومت اور اپوزیشن کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے اس انضمام کو روکنے کے حوالے سے بھی استدعا کی گئی ہے۔