میاں زاہد حسین

پاکستان تیزی سے قحط سالی کا شکارہورہا ہے مگرارباب اختیارغافل ہیں،میاں زاہد حسین

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان تیزی سے قحط سالی کا شکارہورہا ہے مگرارباب اختیاراس اہم مسئلے سے غافل نظرآتے ہیں۔ ایک طرف عالمی منڈی میں گندم اوردیگرزرعی اجناس کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں تودوسری طرف مقامی سطح پرکاشتکاروں کوپانی نہیں مل رہا ہے جس سے انکی معیشت تباہ اورفصلوں کی پیداوارکم ہورہی ہے۔ پانی کی کمی سے بڑی تعداد میں جانوربھی مررہے ہیں۔ پانی کی کمی سے ٹینکرمافیا بھی بھرپورفائدہ اٹھا رہی ہے اوراسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں قیمت میں دوگنا اضافہ کردیا گیا ہے جس سے عوام پرمالی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے کئی دہائیوں سے انتباہ کررہے ہیں کہ پاکستان 2025 میں قحط سالی کا شکارہوجائے گا۔

پانی کی فی کس دستیابی 1951 میں پانچ ہزارچھ سوساٹھ مکعب میٹرتھی اب گھٹ کرنوسوآٹھ مکعب میٹررہ گئی ہے مگرکسی حکومت نے پانی کے وسائل کوترقی دینے اورپانی بچانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی بلکہ بدانتظامی کے ریکارڈ قائم کئے پاکستان میں ہر سال 20 ارب ڈالر کا پانی دریاؤں سے سمندر میں گرتا ہے جس کو بچانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اب بھی کوئی سیاسی جماعت پانی کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہے جوانتہائی پریشان کن ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ دریا خشک ہورہے ہیں، کئی دریا، ندیاں اورنالے گندے پانی کے جوہڑبن چکے ہیں، جھیلیں خشک ہورہی ہیں اورآبی حیات ختم ہورہی ہے مگراس سلسلہ میں کچھ نہیں کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے گلئیشیربھی تیزی سے پگھل رہے ہیں اورملک واٹرایمرجنسی کا شکارہورہا ہے۔ پانی کے شعبہ کونظراندازکرنے سے موسمیاتی تبدیلی کا اثرزیادہ مہلک ہورہا ہے جس سے عوام زراعت اورصنعت کا بچنا ناممکن ہوگا۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ ان حالات میں پاکستان میں گلوبل وارمننگ کیاثرات بھی شدید ہونگے اوربھاری مالیت کا پانی استعمال سے قبل بخارات بن کراڑ جائے گا۔ پاکستان کی دیہی اورشہری علاقوں میں زیرزمین پانی کی سطح بھی تیزی سے کم ہورہی ہے جوعوام کے علاوہ زراعت صنعت لائیواسٹاک کے لئے بڑاخطرہ ہے۔ حکومت کوچائیے کہ پانی کی کمی کا ادراک کرتے ہوئے دیگرممالک کی سازشوں کا توڑکرے، پانی بچانے اوردریاؤں کی بحالی کے لئے اقدامات کرے، چھوٹے ڈیموں کی تعمیرکوترجیح دے اوراہم ڈیموںکی تعمیر پرقومی اتفاق رائے پیداکرنے کی کوشش کرے تاکہ پاکستان کوریگستان بننے سے بچایا جاسکے۔