اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے عالمی شراکت کاروں کو پاکستان کے ترجیحی معاشی شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہاہے کہ ملکی معیشت میں لچک، استقلال اورنئے سرے سے نمو اور آگے بڑھنے کی صلاحیت نمایاں ہے، اڑان پاکستان کے ذریعے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، بہتر برآمدی مسابقت اور بہتر مالیات کے ذریعے 2028 تک پائیدار اور برآمدات پر مبنی 6 فیصد شرح نمو حاصل کی جائے گی،عالمی بنک کی شراکت سے بچوں میں غذائیت کی کمی، تعلیمی نتائج اور صاف توانائی اپنانے جیسے اہم چیلنجوں سے نمٹا جائے گا،پاکستان علاقائی استحکام اور عالمی اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتا ر ہے گا۔
وزیر خزانہ نے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کی مناسبت سے فورم کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے مضمون میں پاکستان کی معاشی صلاحات، معیشت کی بحالی اور مستقبل کے چیلنجوں کا تفصیلی احاطہ کیا۔وزیر خزانہ نے مضمون میں” پاکستان کی معاشی بحالی: پائیدار اور جامع ترقی کی طرف قدم”کے عنوان سے پاکستان کی معاشی اصلاحات اور پالیسیوں کو اجاگر کیا۔
وزیر خزانہ نے عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور فارما جیسے ترجیحی صنعتی شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم نے گھمبیر معاشی مشکلات کے جلو میں فیصلہ کن معاشی اصلاحات نافذ کر کے پائیدار اور شمولیتی ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی، ہماری کاوشوں کے مثبت اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہاکہ ملکی معیشت میں لچک، استقلال اورنئے سرے سے نمو اور آگے بڑھنے کی صلاحیت نمایاں ہے، حکومت کو ابتدا میں فسکل اور ماننٹری دباؤ کا سامنا تھا۔
وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہاکہ افراط زر، زرمبادلہ کے کم ذخائر، معاشی و صنعتی ترقی کی رفتار کم پڑنے اور قدرتی آفات جیسے مسائل درپیش تھے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے ان مشکلات پر قابو پانے کی ضروری اصلاحات کیں، مستحکم کرنسی ، مضبوط مالیاتی پالیسیوں اور اہداف پر مبنی مالی اقدامات کے ذریعے افراط زر پر قابو پایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی مدد سے توانائی اور محصولات کے ڈھانچے میں جامع اصلاحات شروع کی ہیں۔
انہوںنے کہاکہ اڑان پاکستان کے ذریعے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، بہتر برآمدی مسابقت اور بہتر مالیات کے ذریعے 2028 تک پائیدار اور برآمدات پر مبنی 6 فیصد شرح نمو حاصل کی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ معیشت کے ترجیحی شعبوں میں زراعت، توانائی، ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل اور آئی ٹی شامل ہیں، اڑان پاکستان کے ذریعے صحت، تعلیم، غربت کے خاتمے، سرمایہ کاری اور موسمیاتی استقلال کے حصول کے لیے عالمی بنک سے 20 ارب ڈالر امداد ملے گی۔
انہوںنے کہاکہ عالمی بنک کی شراکت سے بچوں میں غذائیت کی کمی، تعلیمی نتائج اور صاف توانائی اپنانے جیسے اہم چیلنجوں سے نمٹا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان موجودہ مالی سال میں 13 ٹریلین روپے محصولات جمع کرے گا جو پچھلے سال سے 40 فیصد زیادہ ہے، ٹیکس اصلاحات کے ذریعے محصولات کا دائرہ زراعت، رئیل اسٹیٹ اور تجارت جیسے شعبوں تک بڑھایا جا رہا ہے، جو پچھلے سال سے 40 فیصد زیادہ ہے،آج پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے ،افراط زر 4.1% تک گر گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائر دو ماہ سے زیادہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں، ملکی برآمدات میں 7.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وزیرخزانہ اورنگزیب نے کہاکہ آئی ٹی سیکٹر مصنوعات کی درآمدات میں سال بہ سال 28 فیصد متاثر کن اضافہ ہوا ہے، پاکستان کے عالمی ڈیفالٹ کے خطرے میں 93 فیصد کمی آئی ہے، جو ملک کے مالیاتی استحکام پرتجدید اعتماد ہے۔انہوںنے کہاکہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار بشمول آرامکو، بی وائی ڈی اور سام سنگ جیسی عالمی کمپنیاں معاشی بحالی میں حصہ ڈال رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان منافع بخش سرمایہ کاری کے مرکز کے طور پر عالمی سطح پر توجہ حاصل کر رہا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل تین مہینوں سے سرپلس میں ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد دو سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ وزیرخزانہ اورنگزیب نے کہاکہ مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) میں 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ جیسے اقدامات سے 9 ارب ڈالر سے زیادہ کی رقوم حاصل ہوئی ہیں، امسال ترسیلات زر 35 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی ایکویٹی مارکیٹ نے ڈالر کے لحاظ سے 87 فیصد منافع دیا ہے۔
وزیرخزانہ اورنگزیب نے کہاکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ترقی کا اعتراف کیا گیا ہے، تینوں عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے ملک کی خودمختار درجہ بندی کو اپ گریڈ کیا ہے۔وزیرخزانہ اورنگزیب نے کہاکہ موڈیز نے ہمارے پالیسی اقدام کے اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے ستمبر 2024 میں پاکستان کے معاشی نقطہ نظر کو مثبت پر نظرثانی کیا، اہم کامیابیوں کے باوجود چیلنجز بدستور موجود ہیں، بیرونی امداد پر انحصار کم کرنے کے لیے پاکستان محصولات کی وصولی، توانائی، سرکاری اداروں (SOEs) اور نجکاری میں ساختی ناکارہیوں کو دور کرنا پڑے گا۔
وزیرخزانہ اورنگزیب نے کہاکہ محصولات کے ڈھانچے اور SOEs میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ برآمدات پر مبنی معاشی نمو کو فروغ دینا ہو گا، پاکستان کی معاشی تبدیلی کی بنیاد سیاسی قوت ارادی اور دور اندیش قیادت کی مرہون منت ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ معاشی سفر چیلنجوں پر قابو پانے اور لچک، عزم اور اجتماعی کوششوں کا عکاس ہے، قابل ذکر افرادی قوت، وافر قدرتی وسائل، اور بے پناہ پیداواری صلاحیت کے ساتھ، پاکستان نئی بلندیوں کو چھونے کے لیے تیار ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان علاقائی استحکام اور عالمی اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتا ر ہے گا، وزیرخزانہ اورنگزیب