لاہور ہائی کورٹ

لاہور پرندہ مارکیٹ کے انہدام کے خلاف نئی آئینی درخواست دائر

لاہور (رپورٹنگ آن لائن) لاہور میں داتا دربار کے قریب پالتو جانوروں اور پرندوں کی مارکیٹ کے انہدام کے خلاف نئی آئینی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کر دی گئی ۔

پہلا مقدمہ ایڈووکیٹ التمش سعید کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے داتا دربار کے قریب پرندہ مارکیٹ کو بغیر کسی پیشگی منصوبہ بندی کے مسمار کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد جانور اور پرندے ملبے تلے دب کر ہلاک ہوئے۔عدالت عالیہ نے اس درخواست پر ابتدائی سماعت کے دوران متعلقہ محکموں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کی تھی تاہم اب جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن عافیہ خان کی جانب سے ایک نئی درخواست دائر کی گئی جس کی پیروی بیرسٹر عزت فاطمہ کر رہی ہیں۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ واقعے کی تمام تر ذمہ داری محض محکمہ وائلڈ لائف پر عائد نہیں کی جا سکتی کیونکہ مسمار شدہ مارکیٹ میں موجود تقریباً 6سے 7فیصد جانور ہی اس محکمے کے دائرہ اختیار میں آتے تھے، جب کہ اکثریت ایسے جانوروں کی تھی جن کی دیکھ بھال سوسائٹی فار دی پریوینشن آف کروئیلٹی ٹو اینیملز (ایس پی سی اے)یا پنجاب پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر (پی اے آر سی)کے دائرے میں آتی ہے۔بیرسٹر عزت فاطمہ کے مطابق انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کسی ایک محکمے کے بجائے ایک آزاد کمیشن کے ذریعے مکمل اور غیر جانب دارانہ انکوائری کرائی جائے تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ آئندہ ایسے واقعات سے قبل ایک واضح پالیسی فریم ورک وضع کیا جائے۔

وکیل درخواست گزار کے مطابق عدالت کو سفارش کی گئی ہے کہ مستقبل میں جب بھی کسی بازار، مارکیٹ یا عمارت کی مسماری میں جانور شامل ہوں تو ایل ڈی اے، ایس پی سی اے، پی اے آر سی اور وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ پہلے سے مشترکہ منصوبہ بندی کے ذریعے ان جانوروں کی منتقلی اور حفاظت کو یقینی بنائیں۔بیرسٹر عزت فاطمہ نے مزید تجویز دی ہے کہ عدالت ایک آزاد اور کثیرالجہتی انکوائری کمیشن تشکیل دے جس میں وائلڈ لائف، ایس پی سی اے، پی اے آر سی، ماہرین حیوانات اور قانونی ماہرین شامل ہوں، اس کے ساتھ ایل ڈی اے اور دیگر شہری اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ ہر انہدامی کارروائی سے قبل موقع پر موجود جانوروں کی نشاندہی، رجسٹریشن اور محفوظ منتقلی کے لیے پروٹوکول تیار کریں۔یاد رہے کہ تاریخی ٹولنٹن مارکیٹ کی تعمیر نو کے موقع پر ایسی ہی صورتحال پیش آئی تھی۔