گاڑیوں کی بوگس رجسٹریشن

لاہور میں دو نمبر گاڑیوں کی رجسٹریشن جاری۔ڈائیریکٹر نے چپ سادھ لی

شہبازاکمل جندران۔۔۔

ایکسائز ڈیپارٹمنٹ لاہور موٹر برانچ کےذیلی دفتر ڈی ایچ اے میں ایمنسٹی سکیم کے تحت گاڑیوں کی بوگس رجسٹریشن تھم نہ سکی۔
 گاڑیوں کی بوگس رجسٹریشن
ای ٹی او ندیم یوسف کے ماتحت عملے انسپکٹر غلام محی الدین عرف جی ایم اور ڈی ای او رانا عظمت و دیگر نے نان کسٹم اور سمگلڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کا مکروہ دھندہ کئی برسوں سے شروع کررکھا ہے۔
 گاڑیوں کی بوگس رجسٹریشن
اور کمال کی بات یہ یے کہ اچھی شہرت کے مالک سمجھے جانے والے ڈائریکٹر موٹرز لاہور قمرالحسن سجاد اس تمام تر جعلسازی اور فراڈ کو جاننے کے باوجود خاموشی اختیارا کئے ہوئے ہیں۔
 گاڑیوں کی بوگس رجسٹریشن
بتایا گیا ہے کہ موٹر برانچ ڈی ایچ اے میں ڈی ای او رانا عظمت نے مبینہ طور پر ای ٹی او ندیم یوسف کے کہنے گاڑی نمبر LES-14-8931 ٹیوٹا ہائی ایس کا چالان 30 مئی 2014 کو ایشو کیا۔حالا کہ گاڑی سمگلڈ تھی۔یہی وجہ تھی کہ 8 سال گزرنے کے بعد بھی گاڑی کی رجسٹریشن نہ ہوسکی۔
 گاڑیوں کی بوگس رجسٹریشن
لیکن ای ٹی او ندیم یوسف نے گاڑی کو کینسل کرنے کی بجائے اپنے ماتحت رانا عظمت کے ذریعے 2 دسمبر 2020 کو گاڑی کو رجسٹرڈ وہیکل کے طورپر ٹریٹ کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر گاڑی کے ٹوکن ٹیکس کا چالان بھی ایشو کردیا۔

یہ تمام صورتحال ڈائریکٹر ریجن سی لاہور قمرالحسن سجاد کے نوٹس میں آئی تو انہوں نے تحریری طورپر ڈی ایچ اے برانچ میں ہونی والی اس ” کارروائی” کی تصدیق کی لیکن باوجوہ کسی کے خلاف کارروائی نہ کی۔
 گاڑیوں کی بوگس رجسٹریشن
یاد رہے ڈی ایچ اے موٹر برانچ میں ایمنسٹی سکیم کی آڑ میں چوری شدہ اور سمگلڈ گاڑیوں کی غیرقانونی رجسٹریشن کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی ای ٹی او ندیم یوسف، انسپکٹر غلام محی الدین عرف جی ایم و دیگر چوری اور سمگلڈ شدہ گاڑیوں کی رجسٹریشن کرچکے ہیں۔

ایم آر اے ڈی ایچ اے ندیم یوسف کی طرف سے فراہم کردہ تحریری معلومات کی روشنی میں گاڑی نمبر LE-19A-7816کی 30اگست2019کو کسٹم آفس ملتان کی طرف سے ایم آر اے ڈی ایچ اے کو جاری ہونے والے پری رجسٹریشن ویری فکیشن لیٹر میں بتایا گیا کہ گاڑی کا نام ہنڈا ایراہے جبکہ ایم آر اے ڈی ایچ اے نے ہنڈا فٹاریا نامی گاڑی رجسٹرڈ کی۔

اسی طرح کسٹم ہاوس کراچی نے 25اکتوبر 2019کو ایم آر اے ڈی ایچ اے ندیم یوسف کو گاڑی نمبر LE-19A-7211 کی سیزر رپورٹ ارسال کی لیکن ایم آر اے نے Seizer Reportکو نظر انداز کرتے ہوئے 24اکتوبر2019 کو گاڑی رجسٹرڈ کردی۔

کسٹم آفس ملتان نے 17اکتوبر2019کو گاڑی نمبر LE-19A-448کی پری رجسٹریشن ویری فکیشن لیٹر جاری کیا لیکن ڈی ایچ اے موٹر برانچ نے ویری فکیشن لیٹرسے15دن قبل ہی 2اکتوبر2019کو گاڑی کو نمبر الاٹ کردیا۔

کسٹم آفس کراچی نے 17ستمبر2019کو گاڑی نمبر LEH-19-8154کی پری رجسٹریشن ویری فکیشن لیٹر جاری کای لیکن ڈی ایچ اے موٹر برانچ نے ویری فکیشن لیٹرسے19دن قبل ہی29اگست 2019کو گاڑی کو نمبر الاٹ کردیا۔یہی نہیں بلکہ ویری فکیشن لیٹر میں گاڑی کا انجن نمبر INZ-FE395228 بیان کیا گیا ہے جو کہ انگریزی ک حرف آئی سے شروع ہوتا ہے لیکن ڈی ایچ اے موٹر برانچ کے ریکارڈ میں گاڑی کا انجن نمبر 1NZ-FE395228 درج کیا گیا ہے جو کہ انگریزی حرف آئی کی بجائے ایک سے شروع ہوتا ہے۔

اسی طرح 26فروری 2019کو کسٹم آفس حیدر آباد کی طرف سے جاری ہونے والے پری رجسٹریشن ویری فکشن لیٹر کے مطابق گاڑی نمبر LET-19-1325کا انجن نمبر IRZ-0226970 ہے جبکہ ڈی ایچ اے موٹر نے رجسٹریشن کرتے ہوئے گاڑی کا انجن نمبر 3Y2162013 درج کیا ہے ۔حالانکہ رجسٹریشن کے وقت کمپیوٹر میں انجن کی تبدیلی کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔نیز یہ کہ مذکورہ گاڑی کا پری رجسٹریشن ویر ی فکیشن لیٹر اس سے قبل ایم آر اے کوئٹہ کی درخواست پر پہلے بھی 30مئی 2017کو جاری کیا جاچکا ہے۔ایسے میں دو سال بعد نئے سرسے سے نئے صوبے میں گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے کیوں اپلائی کیا گیا۔اور کوئٹہ موٹر برانچ میں گاڑی رجسٹرڈ ہوئی یا نہیں اگر وی فکیشن لیٹرکے باوجود کوئٹہ میں گاڑی رجسٹرڈ نہیں ہوئی تو وجہ کیا تھی۔

اسی طرح کسٹم آفس لاہور نے 17اکتوبر 2019کو گاڑی نمبر LE-19A-1800کا پری ویر ی فکیشن رجسٹریشن لیٹر ارسال کیا ۔ اور مارکس ایکس نامی گاڑی کی رجسٹریشن کا عمل میں محض 3دنوں میں مکمل ہوا۔تین دنوں میں ایم آر اے کی طرف سے پری ویری فکیشن رجسٹریشن لیٹر کسٹم حکام کو لکھا گیا۔تین دنوں کے اندر ہی ویری فکیشن لیٹر واپس ایم آر اے آفس کو موصول ہوا اور پھر گاڑی کی رجسٹریشن بھی مکمل ہوئی۔مذکورہ گاڑی کی رجسٹریشن میں تیز رفتاری شکوک و شبہات پیدا کرتی ہے۔

اور دیدہ دلیری اس حد تک تھی کہ کراچی اور دیگر صوبوں میں پہلے سے رجسٹرڈ گاڑیوں کو بھی ایم آر اے ندیم یوسف اور ان کے عملے نے پھر سے رجسٹرڈ کردیا۔اور ڈائیریکٹر قمرالحسن سجاد نے انہیں ہر موقع پر سپورٹ کیا۔