جنرل عطاء تارڑ

لاڈلہ ازم کی ایک نئی ٹرم استعمال کی جا رہی ، ایک مجرم کو ریلیف دینے کی کوششیں انتہائی افسوسناک ہیں،عطاء تارڑ

لاہور ( رپورٹنگ آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیںاور پچھلے ایک ہفتے سے لاڈلہ ازم کی ایک نئی ٹرم استعمال کی جا رہی ہے، ایک مجرم کو ریلیف دینے کی کوششیں انتہائی افسوسناک ہیں ،ملکی استحکام کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے کو معصوم کیسے کہا جا سکتا ہے؟ سائفر کے مواد کو سیاق و سباق سے ہٹ کر استعمال کیا گیا،

بلاول بھٹو زرداری لاہور کو کیا دینے آرہے ہیں؟ ، کیا لاہور والوں کو کراچی جیسے حالات دینا چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ سائفر کیس یا باقی کیسز میں رشتہ داریاں آڑے آرہی ہیں ، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے انتخابی نشان واپس لیے گئے لیکن پی ٹی آئی کا دو روز بھی سہولت کاروں سے برداشت نہ ہوا ،

سہولت کاری اگر بند نہ ہوئی تو آئندہ کوئی ملک میں قانون کی پاسداری نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پچھلے چند ہفتوں میں لاڈلا ازم کی نئی مثالیں قائم کی گئی ہیں ،ایک مجرم اور ایسے شخص کو جس پر بے شمار مقدمات ہیں اسکو آئوٹ آف دی وے جو ریلیف دینے کی جو کوششیں کی جارہی ہیں انتہائی افسوسناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ دیا اور معصوم کا لفظ استعمال کیا تو یہ اسی چیز کا تسلسل ہے جس میں پہلے ”گڈ ٹو سی یو”کہا جاتا تھا اور اب ”معصوم ”کہا جارہا ہے۔

ایک شخص جس نے نیشنل سکیورٹی کے ساتھ کھلواڑ کیا ہو ،جس نے قومی سلامتی کی دھجیاں بکھیری ہوں تو اس شخص سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفاد کے لئے قومی سلامتی کو دائو پر لگائے ،اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے قومی مفاد کو دائو پر لگائے، آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاڈلے کو جیل سے بھی مہم کی اجازت دی گئی، اس شخص نے پوری قوم کے سامنے سائفر لہرایا۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے سے لاڈلہ ازم کی ایک نئی ٹرم استعمال کی جا رہی ہے۔ایک طرف لاڈلے کو لانچ کرنے کے لیے منتخب وزیرِ اعظم کو نکالا جاتا ہے، دوسری طرف سائفر لہرانے والے کو معصوم قرار دیا جاتا ہے۔عطا اللہ تارڑ نے سوال کیا کہ ملکی استحکام کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے کو معصوم کیسے کہا جا سکتا ہے؟ سائفر کے مواد کو سیاق و سباق سے ہٹ کر استعمال کیا گیا۔

کسی مجرم کو انتخاب لڑنے کے لئے جیل سے نہیں چھوڑا جاسکتا ۔ا نہوں نے کہا کہ آپ نے انٹرا پارٹی الیکشن میں قانون اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی، سائفر کے اوپن اینڈ شٹ کیس کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آئین سے دشمنی کی جا رہی ہے، دوستیاں نبھائی جا رہی ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آج ( ہفتہ ) مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا آخری بورڈ اجلاس ہو گا،

جلسوں کا سلسلہ بھی ان شا اللہ جلد شروع ہو جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان شا اللہ 100 سے زائد سیٹیں لے کر دکھائیں گے، باہمی انتخابی اختلافات ختم کرنے کے لیے کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں۔عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ (ق( لیگ اور آئی پی پی کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے تاہم سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات ابھی حتمی مرحلے تک نہیں نہیں پہنچ سکے ۔ مگر مسلم لیگ (ن) ایک بڑی جماعت ہے اور اسی کا سیٹ پر زیادہ حق ہے ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پارٹی ٹکٹوں پر کچھ اختلافات ہیں لیکن پارٹی سب کو اکاموڈیٹ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پارٹی منشور کی تیاری عوامی تجاویز کی روشنی میں عرفان صدیقی کی سربراہی میں جاری ہے ۔مسلم لیگ (ن) کے عوامی منصوبوں سے کسی اور جماعت کے منصوبے سے میچ نہیں کیا جاسکتا ۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری لاہور کو کیا دینے آرہے ہیں؟ ، کیا بلاول لاہور والوں کو کراچی جیسے حالات دینا چاہتے ہیں۔