اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چو ہدری نے شوکاز نوٹس پر الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی۔ انہوں نے کہا کہ کاغذی کارروائی میں نہیں پڑنا چاہتا، استدعا ہے نوٹس واپس لیا جائے، چیف الیکشن کمشنر کا ذاتی احترام ہے، میں کابینہ کا ماوتھ پیس ہوں، اکثر باتیں وہ کرتا ہوں جو میرے الفاظ نہیں ہوتے۔
منگل کو الیکشن کمیشن میں ادارے اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف نازیبا الفاظ اورالزامات کے کیس کی سماعت ہوئی ، کیس کی سماعت نثار درانی کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے دو رکنی بنچ نے کی جس سلسلے میں فواد چوہدری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ فواد چوہدری نے موقف اپنایا کہ میں خود وکیل ہوں، شو کاز نوٹس کے چکر میں پڑنا نہیں چاہتا، اس پر ممبرز الیکشن کمیشن نے کہا کہ وکیل تو عدالت سے لڑائی نہیں کرتے، عدالت کے اندر لڑائی ہوتی ہے،عدالت کے باہر تو لڑائی نہیں ہوتی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا ذاتی احترام ہے، میں کابینہ کا ماوتھ پیس ہوں، اکثر باتیں وہ کرتا ہوں جو میرے الفاظ نہیں ہوتے۔
ان انہوںنے کہا میں نے کسی کو گالی نہیں دی، میں معذرت کرتا ہوں۔ وفاقی وزیر کی معذرت پر ممبرز الیکشن کمیشن نے کہا کہ جوآپ کہہ رہے ہیں آپ تحریری طور پرجمع کرادیں۔وفاقی وزیر اعظم سواتی کے وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور کہا کہ اعظم سواتی سینیٹ میں ہیں، الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہو سکتے۔ جس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ پیش نہیں ہوتے، سینیٹ کا بہانہ بناتے ہیں، جواب جمع نہیں کرایا۔ الیکشن کمیشن نے سنگین الزامات کیس کی سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امید ہے الیکشن کمیشن میری وضاحت کو مثبت انداز میں لے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر کے حیثیت سے میں جو بھی بات کرتا ہوں وہ حکومت اور کابینہ کی پالیسی ہوتی ہے، وہ میری ذاتی رائے نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا تھا میں الیکشن کمیشن کو بتایا کہ جو بات کرتا ہوں بطور وزیر اطلاعات کرتا ہوں، میں وفاقی کابینہ کی نمائندگی کرتا ہوں۔
امید ہے الیکشن کمیشن میری باتوں کو مثبت لے گا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وہ ایک وکیل ہیں اور جج اور اداروں کا احترام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات ضروری ہیں، اپوزیشن تجاویز دیں، کھلے دل سے قبول کر لیں گے۔