اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ شریف خاندان کا ڈاکہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اپوزیشن نے 34 شقوں میں لکھا تھا کہ ایک ارب سے زائد کی کرپشن، کرپشن نہیں ہو گی، نون لیگ کو بتانا چاہتا ہوں کہ کرپشن، کرپشن ہوتی ہے چاہیے ایک لاکھ کی ہو یا10 ارب روپے کی،، یہ احتساب کے حق میں نہیں ہمیشہ مک مکاﺅ پر یقین رکھتے ہیں، یہ لوگ این آر او کے پیچھے چھپتے رہے، ان کی کرپشن پر لوگوں نے فلمیں بنائیں ۔
جمعرات کو وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے ملیکہ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے نیب قانون میں ترمیم کےلئے دی گئی 34شقیں نیب قانون کو اپاہج کرنے کےلئے تھیں جو ان کےلئے این آر او تھا، نیب قانون ترمیمی آرڈیننس پر تنقید کرنے والوں کو پروٹیکشن آف اکنامک ریفارمز ایکٹ 1992 پر شرمندہ ہونا چاہیے اور قوم سے معافی مانگنی چاہیے،
شریف خاندان کا ڈاکہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اپوزیشن نے 34 شقوں میں لکھا تھا کہ ایک ارب سے زائد کی کرپشن، کرپشن نہیں ہو گی، نون لیگ کو بتانا چاہتا ہوں کہ کرپشن، کرپشن ہوتی ہے چاہیے ایک لاکھ کی ہو یا10 ارب روپے کی، آپ کا حلف آپ کو اجازت نہیں دیتا کہ اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے مال بنائیں، نون لیگ کے ہاتھ کرپشن سے رنگے ہیں اور ہمیں سکھاتے ہیں، یہ احتساب کے حق میں نہیں ہمیشہ مک مکاﺅ پر یقین رکھتے ہیں، یہ لوگ این آر او کے پیچھے چھپتے رہے،
ان کی کرپشن پر لوگوں نے فلمیں بنائیں، یہ لوگ سنجیدہ چہرہ بنا کر جھوٹ بولتے ہیں جیسے ان سے بڑا کوئی پارسا ہی نہیں، یہ کہتے ہیں کہ ہم سے مشاورت کریں، شہباز شریف پر اربوں روپے کی ٹی ٹیوں کا کیس ہے، آپ سے مشاورت کا مطلب ہے آپ سے پوچھ کر آپ کا تفتیشی لگائیں، ہم آپ کی فرمائش پوری نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے ذریعے نیب قانون میںجامع ترامیم کی گئی ہیں، اس سے نیب کا نظام مزید فعال اور مضبوط ہو گا،اپوزیشن کو آٹا، چینی، تیل سکینڈل تو نظر آتا ہے، ان کی تفصیلات ہیں تو عدالت لے کر جائیں، باتیں کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، یہ تاریخ کی نکمی اپوزیشن ہے،
اس ملک میں سب سے زیادہ شوگر ملیں شریف خاندان نے لگائیں، ملکی معیشت کو شریف خاندان نے تباہ کیا، باتیں نہ بنائیں عمران خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے اپنی چالیس سالہ کمائی کا ثبوت دیا، آپ کی طرح کوئی جعلی قطری خط نہیں دیکھایا یا کیلیبری فونٹ کے ڈاکومنٹس نہیں بنائے، ان لوگوں کے ساتھ جھوٹ کی طویل داستان ہے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی رہنما ملیکہ بخاری نے کہا کہ جو لوگ ہمیشہ این آر او چاہتے ہیں وہ ہر چیز کو این آر او کے زاویے سے ہی دیکھتے ہیں، اپوزیشن آرڈیننس کے مسودے کو پڑھے بغیر تنقید برائے تنقید کر رہی ہے، یہاں کوئی اپنے آپ کو این آر او نہیں دے رہا، ہم نے نیب کا فورم تبدیل کیاہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوروں کو کوئی ایمنسٹی نہیں دی گئی، اس کی بھی تحقیقات کی جائیں گی، اپوزیشن کے پاس موقع ہے کہ عملی اپوزیشن کریں،آپ کو تنقید برائے تنقید کی عادت ہے،آپ انتخابی اصلاحات پر تنقید کرتے ہیں نیب کو کالا قانون کہتے ہیں آپ کے پاس دو تہائی اکثریت تھی اس کے باوجود آپ نے اسے تبدیل نہیں کیا،آپ تنقید برائے تنقید کرتے ہیں،اپوزیشن کہتی ہے کہ عدلیہ کے اختیارات پر ڈاکہ ڈالا گیاجو جھوٹ ہے، پرانے اور نئے قانون میں ججز کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہے۔ ملیکہ بخاری نے کہا کہ چیف جسٹس کے مطابق پاکستان میں زیادہ نیب کو تشکیل دیں، ہم ان کے احکامات کو آگے بڑھا رہے ہیں، ہم 30 نیب کورٹس تشکیل دے رہے ہیں، نیب چیئرمین کو تاحیات رکھنے پر تنقید میں کوئی صداقت نہیں، موجودہ چیئرمین نیب کو ایکٹنگ چیئرمین نیب کا عہدہ دیا ہے تا کہ سسٹم میں تسلسل رہے،مشاورت کا عمل آگے بڑھے گا تو بہت جلد چیئرمین نیب سامنے آ جائیں گے،آپ صرف عوام کو گمراہ کر رہے ہیں،
ضمانت کا عمل اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں آپ جیسے ملزموں کےلئے آسان بنایا گیا ہے،آپ کو قانون کا علم ہی نہیں، کہتے ہیں کہ قانون شہادت تبدیل کر دیا،ہم نے صرف ثبوت حاصل کرنے کا طریقہ بتایا ہے، ویڈیو یا آڈیو ثبوت حاصل کر سکتے ہیں، قانون میں لکھا ہوا ہے کہ شہادت کےلئے ماڈرن ڈیوائسز کا استعمال کیا جائے،آپ کونسے دور میں رہتے ہیں، بتایا جائے اس میں کیسے قانون شہادت تبدیل ہو رہا ہے، ہم آسانی کےلئے جامع قانون لائے ہیں