سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کی سیکریٹری ہاوسنگ اور جنید ماگڈا کو پلاٹس کی قانونی حیثیت کی دستاویزات پیش کرنے کیلئے ایک ماہ کی مہلت

کراچی(رپورٹنگ آن لائن)سپریم کورٹ نے سیکریٹری ہاوسنگ اور جنید ماگڈا کو پلاٹس کی قانونی حیثیت سے متعلق دستاویزات پیش کرنے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دے دی،چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا ہے کہ ملک میں بیشتر بلیک اکانومی چل رہی ہے، کالا پیسہ زیادہ ہے،ملک کی معیشت ڈیڈ اسٹاک پر پہنچ چکی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بہادر آباد، کراچی کوآپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی یونین رفاعی پلاٹس پر قبضے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں بیشتر بلیک اکانومی چل رہی ہے، کالا پیسہ زیادہ ہے اور معیشت ڈیڈ اسٹاک پر پہنچ چکی، اس دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوچکیں، یہ شہر رہنے کے لیے چھوڑا نہیں، سندھی مسلم سوسائٹی کا حال تو یہ ہے کوئی چل نہیں سکتا، ہر جگہ کو کمرشلائزڈ کردیا گیا، لوگوں نے انڈسٹریز ختم کرکے پیسہ زمینوں پر لگا دیا، کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوگئیں، منسٹری ورکس نے تمام سوسائٹیز کے لے آٹ پلان غائب کردیے، ان تمام لے آوٹ کو اب تبدیل کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر کوئی زمین پر پیسے لگا کر کما رہا ہے، اکانومی گھر، مکان اور بلڈنگز پر تبدیل ہو چکی، ہر کونے پر مارکیٹیں، دوکانیں ہی دوکانیں بنا دی گئیں، دیکھتے ہی دیکھتے کراچی کا بیڑا غرق کردیا، وزرات ورکس نے تو ہل پارک بھی اٹھا کر بیچ دیا تھا۔ دو ماہ میں کثیر المنزلہ عمارت کھڑی کر دی جاتی ہے۔

جناح کوآپریٹو سوسائٹی کے جنید مانگڈا نے کہا کہ ہماری اراضی مکمل قانونی ہے۔ شہری امبر علی بھائی نے کہا کہ یہ تمام کی تمام پارک کی اراضی تھی، میرے پاس سوسائٹی کا ماسٹر پلان موجود ہے، 2005 کے بعد پلاٹنگ کردی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پلاٹس کسی رہائشی یا کمرشل سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوسکتے ، پارکوں اور پلے گراﺅنڈز کیلئے مختص زمینیں کسی پرائیویٹ فرد کو الاٹ نہیں کیا جاسکتا ، وزارت ہاﺅسنگ کے پاس بھی رفاہی پلاٹ کی حیثیت تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ، رفاہی پلاٹوں پر رہائشی تعمیرات خلاف قانون ہے۔ عدالت نے سیکریٹری ہاوسنگ اور جنید ماگڈا کو پلاٹس کی قانونی حیثیت سے متعلق دستاویزات پیش کرنے کیلیے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز نسلہ ٹاور کو توڑنے کا عمل رکوانے والے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جو لا اینڈ آرڈر کے خلاف ہو ، ہم نے جمہوری اور آئینی دائرے میں رہ کر بات کی ہے ، اسی لئے آج ہم سپریم کورٹ آئے ہیں۔